Editorial

آرمی چیف کا دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم

چین اور پاکستان کی دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند گردانا جاتا ہے۔ کئی عشروں سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں اور یہ روز بروز مضبوط اور مستحکم ہوتے جارہے ہیں۔ چین دُنیا کی تیزی سے اُبھرتی ہوئی معیشت ہے، جس نے پچھلے برسوں میں اپنی ترقی سے دُنیا کو حیرت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ چین پاکستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) ایسے گیم چینجر منصوبے میں بھاری بھر کم سرمایہ کاری کررہا ہے اور اس کے علاوہ بھی دیگر حوالے سے دونوں ملکوں میں شراکت داری قائم ہے۔ دونوں اسٹرٹیجک پارٹنر ہیں۔ سی پیک منصوبہ اپنے آغاز سے ہی دشمن قوتوں کو بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ اسے سبوتاژ کرنے کے لیے ابتدا سے ہی مصروفِ عمل ہیں۔ اس منصوبے کی راہ میں اُن کی جانب سے ڈھیروں رُکاوٹیں کھڑی کی گئیں، جن کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس پر کام شروع کیا گیا اور اب اس کا دوسرا مرحلہ تکمیل کے قریب ہے۔ سیکیورٹی فورسز ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتی ہیں، لیکن دشمن عناصر کو جب بھی موقع ملتا، وہ سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی ہُنرمندوں کو وقتاً فوقتاً نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ پچھلے کچھ سال کے دوران دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں کئی چینی شہریوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔ ایسا کرکے دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی ایسی بھونڈی کوشش بشام میں چینی انجینئروں کو خودکُش حملے کا نشانہ بناکر کی گئی، جس میں 5چینی باشندوں سمیت 6افراد اپنی زندگی سے محروم ہوگئے، جس پر پاکستانی قوم دُکھ میں مبتلا دِکھائی دی۔ پاکستان اپنے مہمانوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ذمے داری کا مظاہرہ کرتا چلا آیا ہے اور اُس کے لیے ہر ممکن اقدامات یقینی بناتا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت بشام حملے پر اعلیٰ سطح کا سیکیورٹی اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر میں موجود چینی شہریوں کی فول پروف سیکیورٹی کا حکم دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چینی قافلے پر حملے کے معاملے پر ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر دونوں آہنی بھائیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم نے چینی قافلے پر حملے کے معاملے پر ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت سیکیورٹی ایجنسیز کے سربراہان کے علاوہ وفاقی وزرا، آئی جیز اور دیگر متعلقہ حکام بھی شرکت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے پائیدار رشتے پر زور دیا اور کہا کہ پوری قوم چینی جانوں کے ضیاع پر غم زدہ ہے، وزیر اعظم نے اس تندہی کو سراہا، جس کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی لوگوں نے حملے کے بعد کارروائی کی، وزیراعظم نے ریاست کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مکمل مشترکہ تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی ایک بین الاقوامی خطرہ ہے، جسے پاکستان کے دشمنوں نے پاکستان کی ترقی کو روکنے کے لیے آلہ کار بنایا ہے، پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر دونوں آہنی بھائیوں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے، اجلاس کے شرکا نے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ شرکا نے سرحدوں کے پار دہشت گردوں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے علاقائی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ آرمی چیف نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے کہا کہ قوم نے پچھلی دو دہائیوں سے ثابت قدمی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور پاکستان کے مخالفین کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافے کو نوٹ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پاکستان کے دشمنوں نے ایک بار پھر ریاست اور پاکستانی عوام کے حوصلہ کو کم سمجھا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم دہشت گردی سے اس وقت تک لڑیں گے جب تک پاکستان، اس کے عوام اور ان کے مہمانوں پر بری نظر ڈالنے والے ہر دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اور ہم اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ پاکستان کی خوش حالی میں کردار ادا کرنے والا ہر غیر ملکی شہری خصوصاً چینی شہری پاکستان میں محفوظ رہے، ہم آخری دم تک دہشت گردی کا مقابلہ اپنی پوری طاقت سے کریں گے۔ اجلاس کے اختتام پر شرکا نے ریاست کو دستیاب تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی سے جامع طور پر نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دہشت گردی سے اُس وقت تک لڑنے کا عزم جب تک پاکستان، اس کے عوام اور ان کے مہمانوں پر بری نظر ڈالنے والے ہر دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہوجاتا، قابل تعریف ہے۔ انہوں نے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان ابتدا سے ہی دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بناتا چلا آیا ہے اور اس بار بھی اُن کی یہ مذموم سازش کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتی۔ پاک چین دوستی مزید مضبوطی اختیار کر رہی اور تعلقات روز بروز مستحکم ہورہے ہیں۔ چین پاکستان میں مزید بھاری سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ سی پیک ایسے عظیم منصوبے کو ایسی مذموم سازشوں سے نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ یہ ملک اور قوم کی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور ملک تیزی سے اُبھرتی ہوئی معیشت بنے گا۔ سیکیورٹی ادارے ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ جلد یقینی بنائیں گے۔ دہشت گردوں کو اُن کے ٹھکانوں میں گھس کر مارا اور گرفتار کیا جارہا ہے۔ مختلف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ کئی علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کر دیا گیا ہے۔ کچھ ہی عرصے میں ملک میں امن و امان کی فضا مکمل طور پر بحال ہوجائے گی اور وطن عزیز تیزی سے ترقی کے سنگِ میل عبور کرتا دِکھائی دے گا۔
ریلوے آمدن میں حوصلہ افزا اضافہ
پاکستان کے کئی سرکاری ادارے عرصہ دراز سے ہونے والی کرپشن کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچے ہوئے ہیں۔ یہ مسلسل قومی خزانے پر بوجھ ثابت ہورہے ہیں اور مسلسل نقصان کا شکار ہیں۔ کس کس کا ذکر کیا جائے، کئی کا یہی حال ہے۔ حکومت کو ہر سال ان کو چلانے کے لیے ضخیم رقوم خرچ کرنی پڑتی ہیں۔ پچھلے برسوں میں پاکستان ریلوے کو بھی اسی صورت حال کا سامنا تھا۔ یہ محکمہ مسلسل گھاٹے میں چل رہا تھا۔ اخراجات بے پناہ تھے، آمدن اُس سے کم تھی۔ ایندھن خریداری اور تنخواہوں کی ادائیگی کسی کٹھن امتحان سے کم نہ تھی۔ تنخواہیں تاخیر کا شکار تھیں اور اس پر ملازم شکوہ کناں دِکھائی دیتے تھے۔ ریلوے کو اپنے پیروں پر پھر سے کھڑے کرنا کا عزم مصمم کیا گیا اور اس کے لیے اعلیٰ افسران سے لے کر نچلے ملازمین تک نے شب و روز محنت و ریاضت کی، جس کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ریلوے کی آمدن مسلسل بڑھ رہی ہے اور وہ اب 60 ارب تک جا پہنچی ہے۔ اس کے نتیجے میں محکمے میں واضح بہتری دِکھائی دے رہی ہے۔ ملازمین کو تنخواہوں کی تاخیر کا معاملہ لگ بھگ حل اور بروقت ادائیگی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ریلوے ملازمین کی انتھک محنت سے آمدن 60ارب تک پہنچ گئی، جس کے سبب تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر بھی ختم کردی گئی۔ کئی ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی تین ہفتے تک تاخیر کا شکار تھی، تاہم پاکستان ریلویز نے رواں ماہ ملنے والی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی کردی ہے۔ سی ای او ریلوے عامر بلوچ نے بتایا کہ اب ملازمین کی تنخواہیں بروقت ملا کریں گی، مشکل وقت میں ساتھ دینے پر اپنے ورکرز کا شکر گزار ہوں۔ مسافروں کا ریلوے پر اعتماد ہمارے لیے باعثِ فخر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے اپنے ملازمین کو پانچ مراحل میں تنخواہیں ادا کرتا ہے، جو ہر ماہ کی یکم، پانچ، 10، 15اور 25تاریخ کو ادا کی جاتی ہیں۔ تنخواہوں کے چیک اب انہی تاریخوں میں بینک جایا کریں گے۔ سی ای او ریلوے نے کہا کہ عید تک ٹرینوں میں بکنگ بھی 100فیصد ہوگئی، مسافروں کی سہولت کے لیے عید پر چار اسپیشل ٹرینیں چلارہے ہیں۔ یہ اطلاع موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس پر ریلوے کا تمام عملہ مبارک باد کا مستحق ہے۔ ایمان داری اور فرض شناسی کے ساتھ اگر تمام اسٹاف اپنی ذمے داریاں نبھائے تو کچھ ہی عرصے میں ریلوے کا منافع بے پناہ بڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح اگر تمام سرکاری اداروں سے کرپشن کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے اور ایمان داری اور فرض شناسی کے مظاہرے کئے جائیں تو صورت حال جلد بہتر ہوسکتی اور وہ بھی نفع بخش ثابت ہوسکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button