سپیشل رپورٹ

احمدی وکلا پر پابندی آئین پاکستان کے منافی ہے؛ پاکستان بار کونسل

پاکستان بار کونسل نے عندیہ دیا ہے کہ احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے وکلا پر پاکستان میں کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی، احمدی وکلا کو پاکستان میں پریکٹس کرنے اور وکلا باڈیز کا رکن بننے کے لیے اپنا عقیدہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ بار کونسل نے وضاحت پیش کی ہے کہ احمدی وکلا پر پابندی آئین پاکستان کی روح سے مطابقت نہیں رکھتی۔

نیوز ویب سائٹ نیا دور کے مطابق پاکستان بار کونسل کی جانب سے یہ وضاحت انگلینڈ اینڈ ویلز بار کی جانب سے پیدا ہونے والی اس تشویش کے جواب میں پیش کی گئی ہے جس کے مطابق پاکستان میں احمدیوں سے تعلق رکھنے والے وکلا کے پریکٹس کرنے یا وکلا باڈیز کا حصہ بننے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

2023 کے اوائل میں خیبر پختونخوا بار کونسل اور گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے نوٹس جاری کیے گئے تھے کہ بار کی نمائندگی حاصل کرنے کے لیے درخواست جمع کروانے والے وکلا کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسلمان ہوں اور احمدیوں سے ان کا کوئی تعلق نہ ہو۔ احمدی وکلا اگر بار کی رجسٹریشن حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنا عقیدہ چھوڑنا ہو گا۔

علاوہ ازیں اپریل 2023 میں سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے دوران احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 77 سالہ وکیل سید علی احمد طارق کو ساتھی وکلا نے احاطہ عدالت میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے میں احمدی وکیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے نام کے ساتھ ‘سید’ لکھ کر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں، انہیں اپنے نام کے ساتھ ‘سید’ لکھنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ اس سے ان کی مسلمانوں کے ساتھ مشابہت پیدا ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button