Column

شیطانی کلٹ کا علاج

تحریر : حمزہ عزیز
چند دن قبل، فیس بک استعمال کرتے ہوئے میری نظر ایک اشتہار پر پڑھی، اشتہار یہ تھا کہ ایک ہزار روپے میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے تھری ڈی ماسک فروخت ہورہے ہیں۔ اس اشتہار کو دیکھ کر میں سوچ میں پڑ گیا کیونکہ میرے دماغ میں نفسیات کے دو بڑے خوفناک کانسپٹ آگئے۔ پہلا ’’ انارکی‘‘ اور دوسرا ’’اسٹاک ہوم سنڈروم‘‘، ان دونوں چیزوں کی عملی شکل کو آسانی کے ساتھ سمجھنے کے لیے ہم ایک فلم اور ایک سیزن کو مثال کی طور پر لے لیتے ہیں۔ انارکی کو لاقانونیت یا بغاوت کی حالت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جہاں افراد اتھارٹی اور سماجی اصولوں کو مسترد کرکے جو جی میں آتا کرتے ہیں۔ 2019ء میں ریلیز ہونے والی مشہور فلم ’’ جوکر‘‘ انارکی کے حقیقی تصور کو بڑے زبردست انداز سے سمجھاتی ہے۔ جوکر نے پوری دنیا میں اربوں کا بزنس کیا، بڑے بڑے ایوارڈ بھی جیتے لیکن سب سے اہم چیز اس فلم کی کہانی تھی۔ اس فلم میں ایک کردار ( جوکر) پاگل پن میں مروجہ سماجی اصولوں کے خلاف تشدد اور بغاوت کی لہر کو ہوا دیتا ہے، جس کے باعث پورے شہر میں قتل و غارت اور ڈاکے عام ہوجاتے ہیں۔ اس کی باتوں سے اتنے زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں کہ پولیس کو بھی جھتوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑھتے ہیں۔ مووی کے آخر میں ایک سین تھا جب پولیس جوکر کو گرفتار کر کے لے جا رہی تھی تو وہ قیدیوں والی گاڑی میں سے لوگوں کو بہت خوشی سے دیکھ رہا ہوتا ہے، اس کے سامنے ایک بچی آتی ہے، جس نے بالکل اس کے جیسا جوکر کا ماسک پہنا ہوا ہوتا ہے، اس لمحے اسے احساس ہوجاتا ہے کہ اب میں کوئی معمولی انسان نہیں رہا، میں نے معاشرے میں اپنے جیسے کئی اور بنا دئیے ہیں۔
اسٹاک ہوم سنڈروم کے بارے میں بات کریں تو اس کی سب سے اچھی مثال نیٹ فلیکس کے سیزن ’’ منی ہائسٹ‘‘ میں ملتی ہے۔ پہلے یہ سمجھنا ضروری یہ کہ سٹاک ہوم سنڈروم ہے کیا۔ اسٹاک ہوم سنڈروم ایک نفسیاتی رجحان ہے جس میں یرغمال یا اغوا ہونے والے اپنے اغوا کاروں کے لیے اعتماد، پیار حتیٰ کہ عشق کے جذبات پیدا کر لیتے ہیں۔ یہ جذباتی بندھن وقت کے ساتھ متاثرین کو اپنی بقا نظر آنے لگتا ہے اور جس پر وہ آنکھیں بند کرکے یقین کرتے ہیں، پھر شکار ہونے والے اپنے اغوا کار کے ساتھ ہمدردی کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ان کے دفاع یا تحفظ کے لیے خود قانون ہاتھ میں لینے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ اس ٹی وی سیریز میں دکھایا جاتا ہے کہ یرغمالی اور ڈاکو مل کر کام کرتے ہیں اور ایک جیسا ماسک پہن لیتے ہیں۔
آپ اگر 9مئی والے واقعے کو دیکھیں تو یہ بھی انارکی کے باعث ہوا، ایک غضب ناک جتھہ، جس کو کسی سے کوئی سروکار نہیں کور کمانڈر کے گھر گھس کر توڑ پھوڑ کرتا رہا اور ساتھ ہی ساتھ ویڈیوز بناتا رہا۔ اسی روز ملک کے مختلف حصوں میں ایسے کئی حملے انہی دونوں کانسپٹ پر ہوئے۔ کلٹ کے پیرو کار لوگوں میں شعور نہیں، ان کو ورغلایا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی فرد اٹھ کر بڑے بڑے دعویٰ کرے کہ میں اس پاکستان کو ریاست مدینہ بنا دوں گا تو کا دل کہے گا کہ اس کو لیڈر بنا لیں۔ آج جن حالات میں ہمارا ملک ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ایک ایسا ہی شخص ہے۔ 9مئی والے سارے وہی لوگ ہیں جو اپنے جوکر کو خوش کرنے کے لئے نکلے تھے۔ پی ٹی آئی کے تمام سپورٹرز لوجک کے پرے ہو کر بات کرتے ہیں۔ عوام میں اندرونی لڑائی کراتے ہیں۔ عمران خان کی ’’ انارکی‘‘ اور ’’ اسٹاک ہوم سنڈروم‘‘ کا یہ عالم ہے کہ بھائی بھائی کے خلاف ہوگیا ہے، باپ بیٹے سے اور بیٹا باپ سے ناراض ہے۔ گالی کلچر بن گئی ہے۔ گھر گھر میں فساد ہوئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کی مشابہت والے جو ماسک پہنے گئے ہیں، یہ کوئی اچھی بات نہیں تھی۔ میں انتظار کر رہا تھا کہ پی ٹی آئی اس سلسلے کو آگے تو نہیں بڑھائے گی، اب تک تو نہیں بڑھایا۔ لیکن یہ تصور ہی شیطانی ہے، جن لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں عقل و خرد سے عاری افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور وہ پڑھے لکھے ہونے کے باوجود اپنے کلٹ کے سوا کسی دوسرے کا وجود تسلیم کرنے پر تیار نہیں، خواہ پرتشدد ہتھکنڈے اختیار کرنے پڑیں، ان کی باتیں سچ ثابت ہورہی ہیں۔ ان کے اس طرح کے کلٹ سے نمٹنے کے لئے آہنی ہاتھوں سے قانونی کارروائی کے سرے نفسیاتی پہلو کا بھی جائزہ لینا چاہئے تاکہ معاشرہ ہیجان سے باہر نکل سکے۔ اب اس کے سوا کوئی اور حل نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button