Column

عوام کی تکالیف کا مداوا کون کرے گا

تحریر : پروفیسر حکیم سید عمران فیاض
رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کا آغاز ہو چکا ہے ۔ عوام کو حکومتی ریلیف ملنا تو درکنار ان کی روزمرہ زندگی مزید اجیرن بن چکی ہے ۔ بعض ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی بے حسی کی بدولت غریب عوام بدترین مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں ۔ بعض دوکاندار و تاجر حضرات منہ مانگے ریٹ پر اشیائے خوردونوش فروخت کر رہے ہیں۔ حکومتی نرخ نامہ کو انہوں نے ہوا میں اڑا کر رکھ دیا ہے ۔
بعض دکاندار حضرات روز مرہ ضروریات زندگی کی اشیا کئی گنا زیادہ دام پر فروخت کر رہے ہیں۔ آلو ۔ پیاز ۔ بینگن ۔ پالک ۔ چھولیا ۔ پھلیاں ۔ آئس برگ ۔ ادرک ۔ ٹماٹر ۔ دھنیا ۔ سبز مرچ ۔ اروی ۔ گوبھی ۔ کدو ۔ لہسن ۔ سمیت دیگر سبزیاں عوام کی قوت خرید سے بڑھ کر عوام کو مل رہی ہیں ۔ اسی طرح حکومتی آٹا بھی عوام کی پہنچ سے دور ہے جبکہ جہاں مل رہا ہے وہاں عوام کیلئے اسے لینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوچکا ہے۔ جبکہ بعض دکاندار اور تاجر حضرات آٹا وہ بھی انتہائی ناقص اپنے من مرضی نرخ پر بیچ رہے ہیں، اس کے علاوہ بیسن ۔ چینی ۔ گڑ ۔ شکر ۔ دھی ۔ دودھ ۔ مرغی ۔ مٹن ۔ بیف ۔ گھی ۔ مصالحہ جات بھی سستے داموں عوام کو دستیاب نہیں ۔
وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ اور ان کی کابینہ کیلئے یہ ایک مشکل ٹاسک ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ۔ عوام کو سستے داموں اور معیاری اشیائے خوردونوش ان کی دہلیز پر فراہم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔ باقی دیگر کاموں اور منصوبوں کی بجائے عوام کو روزگار ۔ تعلیم ۔ سستے داموں خوراک فراہم کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے ۔ موجودہ حالات جس ڈگر پر جا رہے ہیں عوام خودکشی جیسے برے فعل کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ جس کے اکا دکا واقعات سوشل میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ جو کہ ایک انتہائی پریشان کن امر ہے ۔
حکومت کو چاہیے کہ ایسے سفید پوش اور خوددار افراد جو کہ BISPیا کسی دوسرے ادارے میں رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے ۔ دوسرا ایسی عوامی ہیلپ لائن کا اجرا بھی کیا جائے جس پر رابطہ کرنے سے پریشان حال افراد کی امداد عزت نفس کے ساتھ ممکن ہوسکے ۔
ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس حضرات عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ایسے ناجائز منافع خور و ذخیرہ اندوز دوکاندار و تاجر حضرات کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کریں اور ان سے آہنی ہاتھوں نمٹیں ۔ ساتھ ہی تمام سبزی و فروٹ منڈی اور گوشت و چکن مارکیٹوں پر بھی اپنا چیک اینڈ بیلنس رکھیں کیونکہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ عوام کو ان منڈیوں میں بھی حکومتی نرخوں پر بھی ضروریات زندگی کی اشیا دستیاب نہیں ہوتیں تو عوام کو عام دوکانوں پر کیسے دستیاب ہوں گی ۔
ملاوٹ مافیا بھی اس مہینہ کے تقدس کو دونوں ہاتھوں سے پامال کر رہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے۔ جہاں جس کا دائو لگ رہا ہے وہ لگا رہا ہے ۔ غریب اور متوسط طبقہ کا کوئی والی وارث نہیں ۔ بعض کالی بھیڑوں اور سرپرستوں کی بدولت ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز بڑی ڈھٹائی سے سرگرم عمل ہیں۔ جبکہ ضلعی اداروں کے اہلکار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔
وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعلیٰ پنجاب، کمشنر و ڈپٹی کمشنرز سے اپیل ہے کہ خدا راہ عوام کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے کوئی مثبت لائحہ عمل مرتب کریں تاکہ عوام کی پریشانیوں کا ازالہ ممکن ہو سکے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button