CM RizwanColumn

چیل کی جھپٹ اور امریکہ کی پلٹ

تحریر : سی ایم رضوان
گزشتہ روز ایک چیل کی ننھی بچی کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین اور بعض نجی محافل میں اس ویڈیو پر مختلف انداز کے تبصرے سامنے آئے۔ بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ اکثر افراد کے بچپن میں کچھ ایسے ہی حادثات رونما ہو جاتے ہیں جن کا اثر اور یادیں تاحیات ان کے اذہان و قلوب میں رہ جاتی ہیں، بعض کا خیال تھا کہ بچپن کے ایسے واقعات بچوں کی آئندہ کی ساری زندگی پر اثرات مرتب کر دیتے ہیں اور کئی طرح کی نفسیاتی اور جذباتی اُلجھنیں جنم لیتی ہیں۔ ایسا ہی کچھ کردستان سے تعلق رکھنے والی اس ننھی بچی کے ساتھ بھی ہوا جسے کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کرلیا اور مذکورہ ویڈیو وائرل ہو گئی۔ اس ننھی بچی کے ساتھ پیش آنے والے اس خوفناک حادثے کے دل دہلا دینے والے مناظر گو کہ کیمرے کی میموری میں قید ہوگئے ہیں لیکن یہ واقعہ خود اس ننھی بچی کے ذہن میں بھی تادیر تازہ رہنے کا خدشہ ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو ننھی بچیاں دنیا و مافیہا اور مستقبل قریب و بعید سے بیخبر اپنے گھر کی چھت پر کھیل رہی ہوتی ہیں لیکن کچھ ہی دیر بعد ان میں سے ایک بچی گھر کے اندر چلی جاتی ہے جبکہ دوسری بچی اپنے کھیل میں مشغول رہتی ہے۔ ویڈیو کے اگلے منظر میں اچانک نامعلوم سمت سے ایک چیل گھر کی چھت پر کھیلتی اس ننھی بچی پر جھپٹا مار کر اسے اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے بچی کی آہ و بکا اور شور سن کر گھر کے اندر سے ایک شخص باہر آتا ہے اور اس ننھی بچی کو چیل کے پنجوں سے چھڑا لیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر سی سی ٹی وی کیمرے کی مذکورہ ویڈیو جیسے ہی میڈیا پر شیئر ہوئی اس نے صارفین کی توجہ حاصل کرلی، چند صارفین کے مطابق یہ حادثہ بچی کے والدین کی نااہلی کے باعث پیش آیا ہے جبکہ کچھ صارفین اسے والدین کی لاپروائی نہیں بلکہ حالات کی پیدا کردہ ستم ظریفی قرار دے رہے ہیں۔ بہرحال جس وقت اس وائرل ویڈیو پر پاکستان کے طول و عرض میں تبصرے اور مختلف خیال آرائیاں جاری تھیں تو راقم الحروف اپنے پیارے دوست ملک عمران رحمت ڈوگر معروف سیاسی رہنما آف خانپور ضلع شیخوپورہ کے ڈیرہ واقع خانپور پر موجود تھا۔ ساتھ ہی ہمارے ایک اور عزیز دوست حاجی علی اکبر سندھو معروف بزنس مین آف شیخوپورہ بھی تشریف فرما تھے ۔ ہم تینوں دوستوں کے درمیان بھی اس ویڈیو پر تبصرہ شروع ہوا تو ملک عمران رحمت ڈوگر نے راقم الحروف کی توجہ اس امر پر دلائی کہ جس طرح اس بچی پر چیل جھپٹی ہے امریکہ جیسی سپر پاور بھی اسی طرح دنیا کے جس کمزور ملک پر جب چاہے جھپٹا مارتا ہے اور اس ملک کے مفادات کو سبوتاژ کر کے اپنے مفادات اور سیاسی ترجیحات کا حصول کر لیتا ہے۔ واضح رہے کہ ملک عمران رحمت ڈوگر ایک بااثر سیاسی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں۔ سابق ضلع ناظم شیخوپورہ ملک رحمت علی ڈوگر مرحوم کے صاحبزادے ہیں۔ یاد رہے کہ اس خاندان نے حالیہ جنرل اور ضمنی انتخابات میں مقامی سطح پر رانا تنویر حسین وزیر برائے صنعتی ترقی و پیداوار کی بھرپور حمایت اور سپورٹ کی تھی اور رانا تنویر حسین اور ان کے بھتیجے رانا افضال حسین کی کامیابی کے لئے فیصلہ کن سیاسی کردار ادا کیا تھا۔ ن لیگ کی سیاسی قیادت اور مرکز اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کے تناظر میں یہ تاثر بھی اپنی جگہ مضبوط ہے کہ ن لیگ کی قیادت چین کے ساتھ مل کر پاکستان میں عظیم معاشی اور مالیاتی انقلاب لانے کی خواہاں ہے اور گزشتہ روز میاں نواز شریف نے چین کا دورہِ بھی کیا ہے جس پر امریکہ نے شاید اپنی پالیسی پر ازسرنو غور کر کے کچھ نئے فیصلے کئے ہیں اور شاید انہی فیصلوں کی بناء پر گزشتہ روز امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے اچانک پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ یار لوگ اس اچانک ملاقات کو امریکہ کا وہی روایتی جھپٹا قرار دے رہے ہیں جس کے تحت وہ اپنے مفادات اور مقاصد کے لئے سامنے والے ملک کی تقدیر خراب کرنے سے بھی نہیں چوکتا۔ ملک عمران رحمت ڈوگر چونکہ ایک سیاسی شخصیت ہیں ان کی جانب سے اس ویڈیو کے تناظر میں یہ تبصرہ غور طلب ہے کہ ایک طرف وزیراعظم شہباز شریف اور قائد ن لیگ نواز شریف کی سر توڑ کوششوں سے نہ صرف آئی ایم ایف سے معاملات بہتر ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں خطیر سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ توڑ کاروبار ہو رہا ہے۔ ڈیفالٹ کی خبروں سے ہٹ کر معاشی ترقی کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔ چین کے ساتھ سی پیک جیسے بڑے پراجیکٹ پر پیش رفت کی جانب قدم بڑھائے کی امید پیدا ہوئی ہے تو ساتھ ہی امریکہ جیسی سپر پاور نے اس اپوزیشن کے رہنماں کے ساتھ گفتگو شروع کر دی ہے جس کے قائدین ایک جانب امریکہ کو پاکستان میں مداخلت کا مجرم قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف امریکی غلامی نامنظور کے دلفریب نعروں پر پاکستان کے اکثریتی عوام کو بیوقوف بنائے ہوئے ہیں مگر چونکہ امریکہ کو چین کی ترقی پسند نہیں اور موجودہ حکومت چین کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہے تو امریکہ نے پاکستان میں اپوزیشن کو گھاس ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ اب خدشہ ہے کہ امریکہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچا کر اپنا الو سیدھا کرنے کی پالیسی پر عمل کروانے گا اور موجودہ حکومت کی معاشی بہتری کے لئے کوششوں کو سبوتاژ کرے گا۔
یاد رہے کہ اس وقت ابھرتے ہوئے عالمی منظر نامے پر عالمی چیلنجوں کے مقابلہ میں پاکستان اس طرح سے متحرک ہے کہ علاقائی اور نظامی پیش رفت کے ساتھ معاشی اور سفارتی پالیسیوں کو ہم آہنگ کرتے ہوئے جیو اکنامکس کی طرف اور تزویراتی تبدیلی کی جانب سفر جاری رہے۔ سپر پاور کی دشمنیوں اور پڑوسی ریاستوں کی مداخلت کے درمیان پاکستان کا وژن شعوری طور پر دوبارہ دریافت کر لیا گیا ہے۔ اب پاکستان امریکہ کا دوست اور خیر خواہ تو ہے لیکن وہ امریکہ کی خواہش اور خوشنودی کی خاطر اپنا معاشی مستقبل، سفارتی پالیسی اور معیشت دائو پر لگانے کی نہ تو پوزیشن میں ہے اور نہ ہی وہ ایسا کرنا چاہتا ہے۔ یہاں یہ امر بھی توجہ طلب ہے کہ سعودی عرب نے بھی اب اپنی پالیسیوں کو انقلابی رنگ دے دیا ہے اور وہ خطہ میں پاکستان جیسے اپنے فطری اتحادی اور ایٹمی طاقت کی پشت پر کھڑا ہے۔ دوسری طرف غزہ کی خوفناک صورتحال انصاف کی متقاضی ہے اور بین الاقوامی قوانین کے مستقل اطلاق اور فلسطینیوں کے حقوق کے احترام کی اشد ضرورت ہے جبکہ امریکی منافقت اب اس حوالے سے بھی دنیا میں کہیں بھی قابل قبول نہیں رہی۔ دنیا کی حقیقی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے سماجی و اقتصادی انصاف اور ہر ملک کو مساوی مواقع ملنے کی اس وقت دنیا کی ضرورت کو پاکستان سمجھ بھی رہا ہے اور اس کے لئے مناسب کوششیں بھی کر رہا ہے۔ اب وہ وقت نہیں رہا کہ امریکہ کے ایک اشارہ ابرو پر پاکستان اپنا مستقبل برباد کر لے۔ تحقیق پر مبنی پالیسی ان پٹ فراہم کرنے اور خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر مکالمے کے پلیٹ فارم بھی پاکستان میں کام کر رہے ہیں اور خطے کے ممالک کے درمیان خلیج کو ختم کرنے اور غیر ملکی ہم منصبوں اور دیگر تھنک ٹینکس کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورتوں کو بھی پورا کیا جا رہا ہے۔ پاکستان ملٹی سٹیک ہولڈر پارٹنرشپ پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے بھی پرعزم ہے اور بین الاقوامی تعلقات کے سکالرز کی اگلی نسل کے ساتھ قریبی رابطے میں بھی ہے اور موثر تحقیق کے ذریعے پاکستان کی نرم طاقت کو بڑھایا جا چکا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ پوری انسانی تاریخ میں تبدیلی ہی صرف مستقل رہی ہے۔ انسانی تاریخ کے اس خاص موڑ پر دنیا میں تبدیلی کی رفتار، گہرائی اور وسعت، تاہم، سانس لینے والی ہے۔ پاکستان کو بخوبی ادراک ہے کہ اس وقت دنیا ایک قبضے کے لمحے میں ہے جب ایک دور ختم ہو رہا ہے اور دوسرا دور شکل اختیار کر رہا ہے۔ یورپ میں جنگ سے لے کر غزہ میں نسل کشی تک اور جیو سٹریٹجک دشمنیوں کو گہرا کرنے سے لے کر نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی بے مثال ترقی تک اور موسمیاتی تبدیلی کے وجودی خطرے سے لے کر گرین ٹرانزیشن اور ڈیجیٹل تبدیلی تک، جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں وہ گہرے طریقوں سے بدل رہی ہے۔ اب پاکستان کے ساتھ ساتھ یہ کسی بھی ملک کے لئے ناقابل معافی ہو گا کہ وہ یا تو اس متحرک اور دور رس تبدیلی سے غافل رہے، یا اس تبدیلی کے بارے میں جاننے کے باوجود اپنے سٹریٹجک نقطہ نظر میں مستحکم رہے۔ پاکستان اصولی طور پر یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ ایک بدلتی ہوئی دنیا میں ہے۔ تبدیلی کی متعدد پرتوں کو تلاش کرنے اور پاکستان کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ طے کرنے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم تیار ہے۔ اگلے چند سالوں کے دوران بدلتے ہوئے علاقائی منظرنامے، ابھرتی ہوئی حرکیات، جیو پولیٹیکل چیلنجز، جیو اکنامکس کا محور، جامع سکیورٹی اور ابھرتے ہوئے عالمی نظام میں پاکستان کی خارجہ پالیسی مضبوط، متنوع مستحکم اور اپنے مفادات کی محافظ ہو گی۔ چیلنجوں سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لئے جامع مکالمے کو فروغ دینے کی پالیسی بھی بہرحال جاری رہے گی مگر کسی بھی اندرونی گماشتے کو امریکی طاقت کی دھمکی دے کر کام ڈالنے کا موقع اب ہر گز نہیں ملے گا۔ امریکہ کو بھی اب بدلا ہوا پاکستان ملے گا یہ وقت سے پہلے نوٹ کر لینا چاہیے کہ امریکہ اپنی مرضی مسلط کرنے جیسے اپنے مذموم مقاصد میں ناکام ہو گا جس طرح کہ اس اول الذکر ویڈیو میں جھپٹنے والی چیل کو ناکام ہونا پڑا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button