Editorial

کامیاب الیکشن پر آرمی چیف کی قوم کو مبارکباد

تین روز قبل پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ پورے ملک میں انتخابی عمل پُرامن طریقے سے ہوا۔ گو کچھ مقامات پر جھگڑے بھی دیکھنے میں آئے، لیکن مجموعی طور پر اسے انتخابی عمل کا پُرامن انعقاد قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ پورے ملک کے پولنگ اسٹیشنز پر پاک فوج، رینجرز اور پولیس کے لاکھوں اہلکاروں نے اپنے فرائض پوری تندہی سے سرانجام دیے۔ انتخابات کے پُرامن اور شفاف انعقاد میں سیکیورٹی اداروں کا کردار کلیدی رہا۔ عام انتخابات کی کوریج کے لیے دُنیا بھر سے صحافی پاکستان آئے۔ مختلف تنظیموں کے مبصر گروپوں کی بھی آمد ہوئی۔ اس حوالے سے بین الاقوامی ادارے بھی اطمینان کا اظہار کرتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستان میں انتخابات پر الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کامن ویلتھ مبصر گروپ نے کہا کہ الیکشن عملے نے بہت پروفیشنل طریقے سے کام کیا۔ کامن ویلتھ مبصر وفد کے سربراہ ڈاکٹر گڈلک جوناتھن کا اسلام آباد میں پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہنا تھا ہم نے اور ہمارے نمائندوں نے 2024الیکشن کامشاہدہ کیا، کراچی، ملتان، حیدرآباد اور فیصل آباد کے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر گڈلک جوناتھن کا کہنا تھا، ہم الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہتے ہیں، پاکستان میں الیکشن اچھے ماحول میں ہوئے۔ دوسری جانب فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے پاکستان میں 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کردی ہی۔ چیئرپرسن فافن مسرت قدیم کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک میں دو برس سے جاری افراتفری کے بعد الیکشن ہوئے، انتخابات میں 5کروڑ سے زیادہ افراد نے ووٹ ڈالا، الیکشن کمیشن نے انتخابی مشق کو منعقد کیا جو قابل ستائش ہے۔ فافن چیئرپرسن نے کہا کہ انتخابات سے ملک میں بے یقینی کا دور بند ہوگیا ہے، اب سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے کہ ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں، امیدواروں کے نتائج پر تحفظات الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب کئی حلقوں کے انتخابی نتائج پر اعتراضات کے سلسلے جاری ہیں۔ کئی سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج پر اپنے تحفظات کا اظہار کررہی ہیں۔ امیدواروں کی جانب سے دھاندلی سے شور سننے میں آرہا ہے۔ اس حوالے سے مختلف سیاسی و دینی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے بھی دِکھائی دیتے ہیں۔ ملک عزیز اس سب کا کسی طور متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیاسی انتشار ملک کے لیے سوہانِ روح ثابت ہوسکتا ہے۔ پہلے ہی انتہائی مشکل دور سے ملک و قوم کو واسطہ ہے۔ پچھلے پانچ چھ سال کسی کٹھن امتحان سے کم نہیں گزرے۔ معیشت کی بدحالی دیکھنے میں آئی۔ مہنگائی، بے روزگاری کے نشتر قوم پر برستے رہے۔ پاکستانی روپیہ بے توقیری اور بے وقعتی سے دوچار رہا۔ ایسے میں مزید انتشار کی صورت حال ملک و قوم کو ازحد نقصانات سے دوچار کرسکتی ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ 25 کروڑ کی آبادی والے ترقی پسند ملک کے لیے انتشار موزوں نہیں، دعا اور خواہش ہے کہ حالیہ انتخابات ملک میں معاشی استحکام لائیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے عام انتخابات کے کامیاب انعقاد پر قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے انعقاد پر نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتیں مبارک باد کی مستحق ہیں۔ آرمی چیف نے عام انتخابات میں تمام جیتنے والے امیدواروں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی حق رائے دہی کے لیے آزادانہ شرکت جمہوریت کے لیے ان کے عزم کا ثبوت ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا، مشکلات کے باوجود محفوظ انتخابی ماحول بنانے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے زیادہ تعریف کے مستحق ہیں، میڈیا، سول انتظامیہ اور عدلیہ کے تعمیری کردار نے قومی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مشق کے کامیاب انعقاد کو ممکن بنایا۔ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا، انتخابات اور جمہوریت پاکستان کے عوام کی خدمت کا ذریعہ ہیں، غور کرنا چاہیے کہ آج ملک کہاں کھڑا ہے اور باقی اقوام میں ہمارا صحیح مقام کہاں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات جیتنے اور ہارنے کا مقابلہ نہیں بلکہ عوامی مینڈیٹ کے تعین کی مشق ہے، جمہوری قوتوں کی نمائندہ حکومت ملک کی متنوع سیاست کو قومی مقصد کے ساتھ بہتر طریقے سے پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا، پاکستان کے عوام نے آئین پاکستان پر اپنا مشترکہ اعتماد ظاہر کیا ہے، سیاسی جماعتیں سیاسی پختگی اور اتحاد کے ساتھ قوم کے اعتماد کا جواب دیں، 25کروڑ آبادی والے ترقی پسند ملک کے لیے انتشار موزوں نہیں ہے، دعا اور خواہش ہے کہ یہ انتخابات ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام اور خوش حالی لائیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ انتشار کسی بھی صورت موزوں قرار نہیں پاسکتا۔ اس کو ہوا دینے والی کوششوں سے باز رہنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر تمام جماعتوں کو ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے تدبر، دُوراندیشی اور سیاسی دانش کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انتشار کسی بھی طور ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ سیاسی کشمکش سے پہلے ہی بے پناہ خرابیاں جنم لے چکی ہیں۔ ملک مزید کسی سیاسی بحران کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا۔ عوام نے اپنا فیصلہ سُنادیا ہے، اب سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس پر سرتسلیم خم کریں۔ سیاسی استحکام کے لیے تمام حلقوں کی جانب سے دانش مندی کا مظاہرہ کیا جائے۔ یہ وقت ملک کو مل بیٹھ کر مشکلات سے نکالنے کا ہے، ایک دوسرے کی پگڑیاں اُچھالنے، الزامات دھرنے سے مسئلہ مزید سنگین شکل اختیار کرے گا۔ سیاست میں برداشت کا عنصر ہر حال میں پروان چڑھایا جائے، جس کا فقدان پایا جاتا ہے۔ سیاست میں ادب و احترام، اخلاقیات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پچھلے کچھ سال میں اس حوالے سے صورت حال وقت گزرنے کے ساتھ بگڑی ہے اور بداخلاقی، بدتہذیبی بڑھی ہے۔ ایک دوسرے کو مختلف القاب سے نوازا جاتا ہے، جو ظاہر ہے مناسب امر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ملک کو سنگین چیلنجز درپیش ہیں، ان سے نمٹنے کے لیے سیاسی قوتوں کو اپنی طاقت صَرف کرنے پر توجہ دینی چاہیے کہ جس کا مینڈیٹ عوام بڑی اُمید کے ساتھ اُنہیں دیتے چلے آرہے ہیں۔
اسرائیلی دہشت گردی جاری 28ہزار فلسطینی شہید
ناجائز ریاست اسرائیل پچھلے چار ماہ سے فلسطین میں بدترین دہشت گردی کر رہا ہے، 28ہزار فلسطینی مسلمان اسرائیل کے حملوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ کوئی اسے روکنے ٹوکنے والا نہیں، ابتدا میں بعض مہذب ممالک اس کی کھلے عام پشت پناہی کرتے دِکھائی دیے، وہ اسرائیل کو مظلوم اور فلسطینی مسلمانوں کو ظالم ٹھہراتے نہیں تھکتے تھے۔ جنگی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر اسرائیل اسپتالوں، اسکولوں، امدادی مراکز اور عبادت گاہوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بناتا چلا آرہا ہے۔ پورے غزہ کو اُس نے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر ڈالا ہے۔ وہاں بس تباہ حال سٹرکچر دِکھائی دیتا ہے۔ تمام ہی عمارتیں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ڈھے گئی ہیں اور اُن کے نتیجے نہ جانے کتنے لوگ زندہ اور مُردہ حالت میں موجود ہیں، کوئی شمار نہیں۔ اسرائیل کے بدترین حملوں کے نتیجے میں ہزاروں بچے اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ کہیں والدین اپنے بچوں کی شہادت پر نوحہ کناں ہیں تو کہیں اولادیں ماں، باپ کی موت پر غم کی کیفیات کا شکار ہیں۔ طرح طرح کے امراض سامنے آرہے ہیں اور مظلوموں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔ تاریخ کا سب سے بڑا انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ خوراک اور پانی کی شدید قلت ہے اور معصوم اطفال بھی اسرائیلی حملوں کے نشانے پر ہیں۔ خواتین کو بھی بے دردی کے ساتھ شہید کیا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کرچکے۔ دُنیا بھر کے اکثر ممالک نے اسرائیل سے غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔ عالمی عدالت انصاف بھی اسرائیل کو موردِ الزام ٹھہرا چکی اور حملے روکنے کا حکم جاری کرچکی، لیکن بدمست ہاتھی کی طرح اسرائیل کسی کو بھی خاطر میں نہیں لارہا اور حملوں کی شدّت میں مزید اضافے کے سلسلے دِکھائی دیتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کاسلسلہ جاری ہے، صیہونی بربریت کے نتیجے میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 28ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر غزہ میں خان یونس کے النصر اور الامل اسپتال کو نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینیوں کی شہادتوں کا خدشہ ہے، غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں واقع النصر میڈیکل کمپلیکس کی بالائی منزلوں پر اسرائیلی ٹینکوں سے گولے برسائے گئے۔ ایک فلسطینی خاتون کو رات کے اوائل میں میڈیکل سینٹر کے سامنے والے گیٹ پر اسرائیلی اسنائپر نے شہید کردیا جب کہ اسپتال کے احاطے میں گولا باری سے دیگر اموات اور زخمیوں کی بھی اطلاع ہے۔ صیہونی فوج نے رفح شہر کے رہائشی علاقوں کوبھی نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 15شہری شہید ہوگئے جب کہ درجنوں زخمی ہیں، اسرائیلی افواج کے بلاتفریق جارحانہ حملوں میں گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 107فلسطینی شہید اور 142زخمی ہوچکے ہیں۔ علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے جمعہ کو غزہ کے ایک اور اسپتال پر حملہ کیا اور مریضوں اور زخمیوں کی پروا کیے بغیر ظالم فوج اسپتال کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کرتی رہی۔ کیا اسرائیل اتنا بدمست ہے، کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ کیا کسی میں اس ظلم پر اسرائیل کو روکنے کی ہمت نہیں۔ کہاں ہیں حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک، کیوں وہ چپ سادھے ہوئے ہیں، کہاں ہیں وہ جو جانوروں کی ذرا کی تکلیف پر بلبلا اُٹھتے ہیں، اب 28ہزار بے گناہ جانوں کے ضیاع پر اُن کی خاموشی اُن کے دوغلے پن کی عکاسی نہیں کر رہی۔ اسرائیل کے پاپ کا گھڑا بھر چکا ہے۔ ظالم جب اپنے آخری وقت پر ہوتا ہے تو اُس کے ظلم میں انتہائی شدّت آجاتی ہے۔ تاریخ یہی بتاتی ہے۔ اسرائیل کا بھی آخری وقت نزدیک ہے اور جلد اس کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ اسرائیل کی اُلٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ ان شاء اللہ یہ ناجائز ریاست جلد صفحہ ہستی سے مٹتی ہوئی دِکھائی دے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button