Editorial

نوجوان ملک کے روشن مستقبل کی امید

وطن عزیز کی خوش قسمتی ہے کہ اسے 60؍65فیصد نوجوانوں کا ساتھ میسر ہے۔ نوجوان کسی بھی ملک کی ترقی و خوش حالی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہیں مواقع فراہم کیے جائیں، ان کے لیے راہیں ہموار کی جائیں، ترقی کی جانب ان کی سمت متعین کی جائے، ان کی تعلیم و تربیت کو سہل بنایا جائے، ان کی زندگیوں میں آسانیاں فراہم کی جائیں، ان کو ہر طرح کی سہولتیں دی جائیں تو یہ ملک و قوم کا سر اقوام عالم میں فخر سے بلند کر ڈالتے ہیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے نوجوانوں کو مستقبل کا معمار قرار دیا ہے۔ پاکستان کے نوجوان بے حد باصلاحیت ہیں۔ بس ان کو سہولتیں فراہم کرنے اور ان کی درست سمت میں رہنمائی و رہبری کی ضرورت ہے، پھر یہ بڑے بڑے نمایاں کارنامے سرانجام دے کر دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کر دیں گے۔ ہمارے کئی نوجوان ایسے ہیں، جنہوں نے وسائل نہ ہونے کے باوجود دُنیا بھر میں شہرت سمیٹی، عظیم کارنامے سرانجام دئیے۔ اُن کے کارناموں پر پوری دُنیا اُن کو رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ معیشت کی صورت حال دگرگوں ہے۔ مہنگائی کا عذاب مسلط ہے۔ دہشت گردی کا عفریت بھی سر اُٹھا چکا ہے۔ تعلیم و صحت کے حوالے سے بھی صورت حال موافق نہیں، تاہم ان تمام چیلنجز سے نمٹنا ناممکن نہیں۔ ملک کو بے پناہ نوجوانوں کا ساتھ میسر ہے۔ ان نوجوان ذہنوں کو اپنے ملک و قوم کے مفاد میں بہترین انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ پھر یہ تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ گزشتہ روز آرمی چیف نے نوجوانوں سے خطاب میں کافی سودمند باتیں کیں۔ اُنہیں اقبالؒ اور قائدؒ کے خوابوں کی تعبیر کے امین قرار دیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، ہمارے ملک کے نوجوان اس قوم و ملک کی روشن روایات، اقبالؒ اور قائدؒ کے خوابوں کی تعبیر کے امین ہیں، دہشت گردوں کے خلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے۔ جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں پاکستان نیشنل یوتھ کانفرنس سے تاریخی خطاب کرتی ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کے معماروں اور اقبالؒ کے شاہینوں سے مخاطب ہوکر انتہائی خوشی محسوس کر رہا ہوں، پاکستان کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا مذہب، تہذیب و تمدن ہر لحاظ سے ہندوئوں سے مختلف ہے نہ کہ ہم مغربی تہذیب و تمدن کو اپنا لیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنے وطن، قوم، ثقافت و تہذیب و تمدن اور اپنے آپ پر بے پناہ اعتماد ہونا چاہیے، پاکستان کے نوجوانوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ وہ ایک عظیم وطن اور قوم کے سپوت ہیں، ہمارے ملک کے نوجوان اس قوم و ملک کی روشن روایات، اقبالؒ اور قائدؒ کے خوابوں کی تعبیر کے امین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کیخلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے، سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے، سوشل میڈیا پر پراپیگنڈے کا مقصد بے یقینی، افراتفری اور مایوسی پھیلانا ہے۔ آرمی چیف نے زور دیا کہ تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے، اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ ’’ اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرلو۔’’ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی ریاست طیبہ سے مماثلت ہے، دونوں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ معدنی وسائل، زراعت اور نوجوان افرادی قوت جیسی نعمتوں سے نوازا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان مشکل میں صبر اور آسانی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے، ہماری افواج ہر قسم کے خطرے اور سازش کے خلاف ہمہ دم تیار ہیں، پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو ہم کچھ بھی نہیں، پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان کے روشن مستقبل پر کامل یقین اور اسلاف کی میراث کو قائم رکھنا ہے۔ آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ ملک دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹک رہا ہے۔ وہ اپنے کاسہ لیسوں کے ذریعے سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈوں میں مصروف رہتے ہیں۔ اس کے ذریعے وہ ہمارے معاشرے کو انتشار کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ قوم ایسے عناصر کی حقیقت کو پہچان چکی ہے اور وہ ان کے بہکاوے میں نہیں آتی۔ عوام سمجھ چکے ہیں کہ دشمن کیا چاہتا ہے۔ پھر بھی کچھ لوگ ایسے پراپیگنڈوں کی زد میں آجاتے ہیں، ایسے افراد اس حوالے سے ہر طرح سے تحقیق کی روش اپنانی چاہیے۔ مذموم عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ پاک افواج دہشت گردی کے چیلنجز سے احسن انداز میں نمٹ رہی ہیں۔ وہ ملک کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کا توڑ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ ملک بھر میں شرپسندوں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں اور ان میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ کچھ ہی عرصے میں وطن عزیز سے دہشت گردی کا مکمل صفایا ہوجائے گا۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹ کر دُنیا کو انگشت بدنداں کر چکا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان قدرت کا عظیم تحفہ ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ ملک کے طول و عرض کی اراضی میں قدرت کے عظیم خزینے مدفن ہیں۔ سب سے بڑھ کر ملک کو نوجوانوں کی بہت بڑی اکثریت کا ساتھ میسر ہے۔ ان سب وسائل کو صحیح خطوط پر بروئے کار لایا جائے۔ قرض سے مسائل کو حل کرنے کے بجائے وسائل پر انحصار کیا جائے تو صورت حال بہتر رُخ اختیار کر سکتی ہے۔ نوجوانوں سے بڑی اُمیدیں ہیں، یقیناً وہ ملک و قوم کی ترقی و خوش حالی میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے اور ان شاء اللہ چند ہی سال میں وطن عزیز کا شمار دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کیا جائے گا۔
پنجاب میں نمونیا سے 208اموات
پاکستان میں صحت کے حوالے سے صورت حال کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہی۔ یہاں
اس ضمن میں غفلتوں اور لاپروائیوں کے سلسلے دراز دِکھائی دیتے ہیں۔ صحت کا شعبہ حکومتوں کی کبھی بھی ترجیح نہیں رہا، اس لیے سالانہ ملکی بجٹ میں اس کے لیے انتہائی کم حصّہ مختص کیا جاتا رہا، وہ بھی صحیح طور پر بروئے کار نہیں لایا جاتا۔ اس شعبے میں بھی کرپشن کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ سرکاری سطح پر مفت ملنے والی ادویہ کی خوربرد کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔ وطن عزیز پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کے لحاظ سے دُنیا میں سرفہرست دِکھائی دیتا ہے۔ یہاں بے شمار بچے اپنی عمر کی پانچویں بہار دیکھنے سے قبل رخصت ہوجاتے ہیں۔ اُنہیں پینے کو صاف پانی میسر ہوتا ہے اور نہ جینے کو انسان دوست ماحول۔ غذا بھی غیر معیاری مل پاتی ہے۔ کہنے کو تو پاکستان ایٹمی قوت ہے، لیکن اس ارض پاک کا ایک حصّہ تھر ایسا بھی ہے، جہاں ہر سال سیکڑوں بچے غذائی قلت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ یہ کوئی ایک دو سال کی بات نہیں، یہ سلسلہ سالہا سال سے چل رہا ہے۔ یہاں امراض کے پھیلائو کے حوالے سے صورت حال موافق دِکھائی دیتی ہے۔ شوگر، بلڈپریشر، فالج، گردہ، دل، جگر کے امراض لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہیں۔ کبھی کوئی وبا پھوٹ کر سیکڑوں، ہزاروں لوگوں کو زندگی سے محروم کردینے کا باعث بنتی ہے تو کبھی کوئی اور بیماری کئی زندگیاں نگل جاتی ہے۔ اب پچھلے تین، چار ہفتوں سے پنجاب میں نمونیا عفریت کی شکل اختیار کرکے کئی مائوں کی گودیں اُجاڑ چکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 24گھنٹوں کے دوران خطرناک نمونیا مزید 14بچوں کی زندگیاں نگل گیا۔ رواں سال کے پہلے ماہ میں اس سے 208اموات ہوئیں۔ پنجاب میں نمونیا سے ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق 14بچوں کی عمریں ایک ماہ سے 4سال کے درمیان ہیں، جن میں فیصل آباد کے 5، شیخوپورہ کے 3، لاہور پنڈی بھٹیاں سے دو بچے شامل ہیں جبکہ گوجرانوالا اور منڈی بہائو الدین سے ایک ایک بچہ جاں بحق ہوا۔ محکمہ صحت پنجاب نے بتایا کہ صوبے بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 979نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں رواں سال نمونیا کے 10ہزار 520کیس سامنے آئے، جن میں سے 208اموات ہوئیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر نمونیا سے اموات تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ اس کے تدارک کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ موسم سرد ہے، اس میں معصوم بچے ٹھنڈ کا جلد شکار ہوجاتے ہیں، قوت مدافعت کم ہونے کے باعث بعض بچے اس مرض سے زندگی کی جنگ ہار جاتے ہیں۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ شہری ہر طرح سے احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ بچوں کو اس سے تحفظ کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ اُنہیں ہر صورت ٹھنڈ سے بچایا جائے۔ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکالا جائے۔ حکومت کو بھی اس حوالے سے آگہی دینی چاہیے، میڈیا بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ پھولوں کو اس سرد موسم میں ہر طرح سے احتیاط سے رکھا جائے تو صورت حال بہتر رُخ اختیار کر سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button