Editorial

آئی ٹی کے فروغ کیلئے اقدامات کی ضرورت

پاکستان کی معیشت عرصہ دراز سے مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ پچھلے پانچ چھ سال اس حوالے سے کسی ڈرائونے خواب سے کم کی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس دوران جوں جوں وقت گزرا مصائب اور مشکلات بڑھتے چلے گئے۔ سب سے بڑی زک پاکستانی روپے کو پہنچی، جو تاریخ کی بدترین بے وقعتی اور بے توقیری کی دلدل میں بُری طرح دھنس کر رہ گیا۔ ایشیا کی سب سے مضبوط کرنسی کہلانے والا روپیہ اپنی قسمت پر ماتم کناں دکھائی دیا۔ اس کی وجہ سے مہنگائی کے سیلاب اور طوفان بھی پوری شد و مد کے ساتھ آئے، جو غریبوں کا سب کچھ بہا کر لے گئے۔ مہنگائی کے نشتر بے دردی کے ساتھ قوم پر برسائے گئے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رُبا حد تک اضافے کیے جاتے رہے۔ حکمرانوں کی جانب سے اس دوران غریب عوام کے مصائب کو طاق نسیاں پر رکھا گیا۔ اُن کا سوچا گیا اور نہ ہی اُن کی مشکلات میں کمی کے لیے اقدامات کیے گئے۔ اشیاء خورونوش غریبوں کی پہنچ سے باہر کردی گئیں۔ ان کے نرخ مائونٹ ایورسٹ سر کرتے دکھائی دئیے۔ ہر شے کے دام تین چار گناہ بڑھادیے گئے۔ کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ تھا بلکہ مہنگائی کو بڑھاوا دینے کے لیے اقدامات کی بھرمار رہی۔ الیکٹرانکس آئٹمز ہوں یا اشیاء ضروریہ تمام ہی کے نرخ ہولناک حد تک بڑھ گئے۔ غریبوں کی سواری کہلانے والی موٹر سائیکلوں کی قیمتیں تین گنا زائد ہوگئیں۔ اسی طرح کاروں کی قیمتوں کو بھی پر لگے۔ مہنگائی کے ہولناک طوفانوں سے غریب دہل کے رہ گئے۔ اُن کے مصائب بے پناہ بڑھ گئے۔ اُن کی آمدن وہی رہی اور اخراجات بے پناہ زائد ہوگئے۔ اُن کے لیے روح اور جسم کے رشتے کو اُستوار رکھنا دُشوار گزار ترین امر بنادیا گیا۔ اسی پر بس نہیں تھا۔ کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے۔ بڑے بڑے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا۔ بے روزگاری کا بدترین طوفان آیا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا عذاب جھیلنا پڑا۔ ایک طرف مہنگائی مار رہی تھی تو دوسری جانب بے روزگاری مشکلات کو دوچند کر رہی تھی۔ ناقص حکمت عملیوں اور پالیسیوں کے باعث چھوٹے کاروباری لوگوں کی دُنیا ہی لُٹ کر رہ گئی۔ اُن کے برسہا برس سے جمے جمائے کاروبار تباہ ہوگئے۔ ڈالر کی قیمت میں تین گنا اضافے کے بداثرات ملکی معیشت پر بُری طرح مرتب ہوئے۔ ایک طرف قرضوں کا بار بے پناہ بڑھ گیا۔ دوسری جانب حکومتی سطح پر قرض در قرض لے کر وقت گزاری کی روش اختیار کی گئی۔ معیشت کا بٹہ بٹھا کر رکھ دیا گیا۔ تمام شعبے زوال سے دوچار نظر آئے۔ ملک ترقی معکوس کا شکار ہوا۔ نگران سیٹ اپ جب سے آیا ہے، اُس کے بعض اقدامات کی بدولت اُمید کی شمع روشن ہوئی ہے۔ سمگلروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون سے جہاں ڈالر کی قیمتیں کم ہونے کا سلسلہ شروع ہوا، وہیں روپے کے پھر سے استحکام حاصل کرنی کا آغاز بھی ہوا ہے۔ اسی طرح گندم، چینی، کھاد اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اور اگر اسی طرح اقدامات پر عمل پیرا رہا گیا تو اگلے وقتوں میں صورت حال بہتر رُخ اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے کے فروغ کے لیے اُس پیمانے پر کوششیں دیکھنے میں نہیں آئیں، جس کی ضرورت ہے۔ ہم آئی ٹی کے شعبے میں دُنیا سے خاصے پیچھے نظر آتے ہیں۔ حالانکہ آج کا دور آئی ٹی کا ہے اور اس میں جن ممالک نے مہارت کی منازل طے کیں وہ دُنیا میں ترقی و کامرانی کے اعتبار سے سرفہرست دکھائی دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔ ملکی آبادی کا بہت بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو صلاحیتوں کے اعتبار سے کسی طور پیچھے نہیں ہیں۔ بس ان کی درست سمت میں رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے، یہ ستاروں پر کمند ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کو جب بھی موقع ملا ہے، اُنہوں نے دُنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ اس حوالے سے کئی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ اس تناظر میں آئی ٹی کے شعبے میں مزید بہتری لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس ہوتی ہے، تاکہ ملکی معیشت استحکام کی منزل تک پہنچ سکے۔ نگران وزیراعظم بھی اس شعبے کے فروغ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آئی ٹی کا شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کا پانچواں اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے حوالے سے مختلف امور زیر بحث آئے۔ اجلاس نے سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کی بجٹ فنانس، آڈٹ اور ٹیکنیکل کمیٹیوں کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی جب کہ اجلاس نے اتھارٹی کی لائسنسنگ فریم ورک، اتھارٹی پروسیجرز اور فیس ریگولیشنز کے مسودات کو ٹیکنیکل کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی منظوری بھی دی۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے، پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کرنے کی بہت استعداد ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ پاکستان میں آئی ٹی کی ترقی اور ترویج کے لیے دنیا بھر سے آئی ٹی ایکسپرٹس کو پاکستان کی طرف راغب کرنے کے لیے ضروری پالیسیز بنائی جائیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے اقدامات کررہی ہے، اس حوالے سے مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ اجلاس میں وفاقی سیکرٹریز کابینہ، خزانہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور دیگر بورڈ ممبران نے شرکت کی۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ آئی ٹی کا شعبہ معیشت کی ترقی میں اپنا بھرپور حصہ ڈال سکتا ہے۔ اس ضمن میں حکومتی سطح پر مواقع کشید کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس کی استعداد بڑھانے کے یہاں خاصے مواقع ہیں۔ ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر اس حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ آئی ٹی کے فروغ کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ آئی ٹی کا شعبے میں بہتری ملکی معیشت کے لیے ٹانک ثابت ہوسکتا ہے اور اس کو توانا اور مضبوط بنا سکتا ہے۔ بس اس حوالے سے بہترین پالیسیاں تشکیل دی جائیں۔ دُنیا کا مستقبل اسی شعبے سے جڑا ہے۔ اس کے علاوہ بھی وطن عزیز کے پاس ترقی کے بے شمار مواقع ہیں، بس ان سے صحیح خطوط پر استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان قدرت کی عطا کردہ عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ سرزمین پاک میں قدرت کے عظیم خزینے مدفن ہیں۔ پاکستان بہترین قدرتی مقامات کی حامل دھرتی ہے۔ سیاحت کو فروغ دیا جائے۔ افرادی قوت کی کمی نہیں۔ قرضوں سے جان چھڑا کر ان وسائل پر انحصار کی روش اختیار کی جائے تو صورت حال بہتر رُخ اختیار کر سکتی ہے۔
فتح 2 میزائل کا کامیاب تجربہ
پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا بھر میں امن و امان کے فروغ کے لیے اس کا کردار اور خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستان تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر اور اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور اس حوالے سے کوشاں رہتا ہے۔ لگ بھگ تمام ہی ملکوں کے ساتھ اس کے اچھے تعلقات ہیں۔ بعض ممالک سے تو گہرے برادرانہ تعلقات کا بھی حامل ہے۔ پاکستان نے 1998ء میں جوہری صلاحیت حاصل کرلی تھی۔ اس کا مقصد اپنے دفاع کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنانا تھا۔ پاکستان کی ایٹمی قوت بننے سے خطے میں طاقت کا توازن بھی قائم ہوا۔ بھارت جو وطن عزیز کو دُنیا کے نقشے سے مٹانا چاہتا تھا، اس کی یہ مذموم خواہش ہمیشہ کے لیے صرف تمنا ہی بن کر رہ گئی۔ بھارت پاکستان کے خلاف قیام سے ہی مصروف عمل رہا ہے۔ اس سے ارض پاک کا وجود کسی طور برداشت نہیں ہوتا تھا۔ پاکستان اسلامی دُنیا کی پہلی جوہری قوت کا اعزاز بھی رکھتا ہے۔ بہرحال پاکستان نے اپنی جوہری صلاحیتوں کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا ہے اور اس میں وقت گزرنے کے ساتھ مزید بہتری لارہا ہے۔ گزشتہ روز بھی وطن عزیز نے ایسے ہی جدید میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جس سے دشمنوں کے کیمپ میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جدید ترین نیوی گیشن سسٹم کے حامل فتح 2میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فتح 2جدید ترین ایویونکس اور پرواز کی منفرد رفتار سے لیس میزائل ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فتح 2جدید ترین نیوی گیشن سسٹم سے لیس میزائل ہے، یہ ویپن سسٹم 400کلومیٹر کی حد تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تینوں سروسز کے سینئر افسران، سائنس دانوں اور انجینئرز نے فتح 2میزائل کے کامیاب تجربے کا مشاہدہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق صدر اور وزیراعظم نے کامیاب میزائل تجربے پر فوج اور سائنس دانوں کو مبارک باد دی جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آرمی چیف نے بھی کامیاب میزائل تجربے پر فوجیوں اور سائنس دانوں کی کاوشوں کو سراہا۔ فتح ٹو کا تجربہ ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل اور بڑی کامیابی ہے۔ اس کی تیاری میں حصہ لینے والی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔ پاکستان تا قیامت قائم رہے گا اور اسی طرح دفاعی طور پر مضبوطی اور استحکام حاصل کرتا رہے گا۔

جواب دیں

Back to top button