آزادی اظہار رائے کا مثبت اور تعمیری استعمال ناگزیر

وطن عزیز لاکھوں زندگیوں کی قربانی اور عظیم جدوجہد کے نتیجے میں حاصل ہوا۔ آزادی کو 76 سال گزر چکے ہیں۔ یہ شروع سے ہی دشمنوں کی سازشوں کی زد میں رہا ہے۔ قیام پاکستان کے ابتدا میں اتحاد و یگانگت کی عظیم نظیریں دِکھائی دیتی تھیں، یہاں بسنے والے ایک لڑی میں پروئے موتیوں کی مانند تھے، سب خود کو پاکستانی گردانتے اور اس پر فخر محسوس کرتے تھے۔ پھر دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کے باعث یہاں نفرت کے بیج بوئے گئے۔ کبھی مذہب کے نام پر تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو کبھی زبان اور علاقوں کی بنیاد پر منافرت کو ہوا دینے کی سازش رچائی گئی۔ قوم کا شیرازہ بکھیرنے کے لیے دشمنوں نے تمام حربے آزمائے۔ یہ اب بھی اپنی ریشہ دوانیوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ ملک میں بیرونی قوتوں کے زرخریدوں کی چنداں کمی نہیں ہے جو معاشرے میں انتشار کو ہوا دینے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔ اگر اُن پر معترض ہوا جائے تو وہ خود کی بات کو آزادی اظہار رائے کے ترازو میں تولتے دِکھائی دیتے ہیں۔ یہاں ہر ایک کو آزادیٔ اظہار رائے کا حق حاصل ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس کے نام پر معاشرے میں شر پھیلایا جائے، نفرت کو بڑھاوا دیا جائے، تعصب کو ہوا دی جائے۔ یہ امر ہرگز ہرگز آزادی اظہار رائے کے زمرے میں نہیں آتا۔ یہ سیدھا سیدھا معاشرے کو انتشار کا شکار کرنے کی بھونڈی کوشش کہلاتا ہے، جس کی کسی بھی مہذب معاشرے میں چنداں اجازت نہیں۔ ایسا کرنے والے اپنے مذموم مفادات کی تکمیل کے لیے لوگوں کے ذہن میں بغض بھرنے کی کوششیں کرتے ہیں، جس کا ظاہر ہے انتہائی منفی نتیجہ نکلتا ہے۔ دلوں میں نفرتیں پلتی ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف نفرت انگیز سوچیں پروان چڑھتی ہیں۔ اس کے باعث معاشرہ خرابی کی طرف بڑھتا ہے۔ خرابیاں در خرابیاں جنم لیتی ہی، جو ظاہر ہے معاشرے کے لیے کسی طور مناسب قرار نہیں پاتیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے، آزادی اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے، مذہب، زبان اور نسل پرستی کے سخت خلاف ہیں، ریاست میں احتساب کا نظام موجود ہے، ریاست میں قانون پر عمل درآمد کا طریقہ بھی موجود ہے، گلگت بلتستان کو ہمارا سنگاپور ہونا چاہیے، آغا خان یونیورسٹی میں طلبا کے ساتھ خصوصی نشست میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے تعلیم ضروری ہے، برٹش راج ایک دن میں نہیں بنا، ڈیڑھ دو سو سال لگے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے، آزادی اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے، میں حکومت میں آتا ہوں تو مجھے اظہار رائے زہر لگتا ہے، آپ کو حکومت مل جائے تو آپ کو بھی زہر لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذہب، زبان اور نسل پرستی کے سخت خلاف ہیں، ریاست میں احتساب کا نظام موجود ہے، ریاست میں قانون پر عمل درآمد کا طریقہ بھی موجود ہے، نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا، گلگت بلتستان کو ہمارا سنگاپور ہونا چاہیے۔مزید برآں نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں اسٹاک مارکیٹ کا کلیدی کردار ہے، ہمارا عزم ہے کہ معاشی بہتری کے ثمرات سے قوم مستفید ہو، معیشت کی بہتری کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان ہے، معاشی بہتری سے اسٹاک مارکیٹ ستمبر سے 40فیصد بڑھی ہے، حکومتی پیپرز کی اسٹاک ایکسچینج میں نیلامی سرمایہ کاری کو وسعت دے گی۔ کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ اجارہ سکوک اجرا تقریب میں شرکت اعزاز ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آج گونگ کی آواز صرف یہاں نہیں پاکستان کی کیپٹل راہداریوں میں گونجی ہے۔ چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید نے کہا کہ کیپٹل مارکیٹ کی ترقی کے لیے سرکاری سیکیورٹیز ایک اہم ذریعہ ہیں اور پی ایس ایکس میں جی ڈی ایس کا آغاز صرف آغاز ہے۔ ایم ڈی اور سی ای او پی ایس ایکس فرخ ایچ خان نے کہا کہیہ ایکسچینج کے لیے ایک بہت ہی پرجوش لمحہ ہے جس کے تحت جی ڈی ایس کی پرائمری مارکیٹ نیلامی اب ایکسچینج پلیٹ فارم کے ذریعے بھی ہوگی۔ مزید برآں نگران وزیرِ اعظم سے آغا خان یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر سلمان شہاب الدین نے ملاقات کی۔ ملاقات میں صدر آغا خان یونیورسٹی نے وزیرِ اعظم کے دورہ کراچی کا خیر مقدم کیا اور یونیورسٹی کی مختلف شعبوں میں خدمات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے آغا خان یونیورسٹی کی مجموعی طور پر اور بالخصوص صحت کے شعبے میں گراں قدر اور تحقیق پر مبنی تعلیمی خدمات کو سراہا۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اس میں شبہ نہیں وطن عزیز میں سب کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے۔ اس کا سہارا اگر تعمیری اور مثبت سرگرمیوں کی خاطر لیا جائے تو معاشرے کے لیے یہ امر انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ بہتری دِکھائی دیتی ہے۔ مذہب، زبان اور نسل پرستی کسی بھی معاشرے کے لیے سمِ قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ سماج کو بے پناہ گزند پہنچاتے ہیں۔ ایسی کوئی بھی کوشش کوئی بھی ریاست اپنے ہاں برداشت نہیں کرتی۔ اس لیے ایسے عناصر کے خلاف کارروائیاں عمل میں آتی ہیں، جو معاشرے میں خرابے کا باعث بنتے ہیں۔ ملکی آئین و قانون کے مطابق اُنہیں احتساب سے گزرنا پڑتا ہے۔ باشعور عوام بھی معاشرے کو گزند پہنچانے کی کسی بھی مذموم کوشش کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو نگراں حکومت کے احسن اقدامات کے باعث ملک میں ترقی و خوش حالی کے نئے سفر کا آغاز ہوا ہے۔ بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے، پاکستانی روپیہ استحکام حاصل کررہا ہے، مہنگائی کی شرح میں تھوڑی بہت کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ جلد اس حوالے سے بڑی خوش خبریاں سننے کو ملیں گی۔ کاروباری حوالے سے بھی صورت حال بہتر رُخ اختیار کر رہی ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل مثبت رجحان دِکھائی دے رہا ہے اور 100 انڈیکس قومی تاریخ کی بلند ترین سطح 66 ہزار کو عبور ک رچکا ہے۔ ان شاء اللہ ملک معاشی طور پر درست سمت میں گامزن ہوگیا ہے، جلد ہی ملک و قوم خوش حالی اور ترقی سے ہمکنار ہوں گے۔
ٹانک: آپریشن میں 5 دہشت گرد ہلاک
ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے مختلف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابی نصیب ہورہی ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ متعدد علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی پر مکمل قابو پالیا گیا تھا۔ 6، 7سال امن و امان کی صورت حال رہی۔ پچھلے ایک سال کے عرصے سے پھر سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دے رہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کو خصوصی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کئی نوجوانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں تو کبھی سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دہشت گرد اس قسم کی کارروائیوں سے سیکیورٹی فورسز کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ دہشت گردی کے خلاف پاک افواج پُرعزم ہیں اور اس کے خاتمے کے لیے کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات سے خاص طور پر خیبر پختون خوا اور بلوچستان صوبے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں۔ اس لیے وہاں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشنز جاری ہیں۔ ایسے ہی ایک آپریشن میں گزشتہ روز 5دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے 5دہشت گرد ہلاک کردئیے۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے مطابق ٹانک کے علاقے ملازئی میں 7 اور 8 دسمبر کی درمیانی شب دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا گیا اور فائرنگ کے تبادلے میں 5دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد کا ذخیرہ بھی برآمد ہوا۔ ہلاک دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے، اس کے علاوہ بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔ دوسری طرف کراچی میں سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گرد کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم تحریک طالبان کا مٹہ سوات کا امیر ہے۔ ترجمان سی ٹی ڈی سندھ کے مطابق گرفتار دہشت گرد سابق وفاقی وزیر افضل لالہ کے گھر پر حملے میں ملوث ہے، ملزم نے خواجہ خیل چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا، واقعے میں فوجی جوان شہید ہوئے تھے۔ پانچ دہشت گردوں کی ہلاکت اور ایک اہم دہشت گرد کی گرفتاری بلاشبہ بڑی کامیابی ہے۔ سیکیورٹی فورسز اس پر مبارک باد کی مستحق ہیں۔ قوم کو اُن پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز جلد ہی ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے میں سرخرو رہیں گی۔ دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے پہلے بھی تن تنہا جنگ جیتی ہے اور اُن کی کمر توڑی ہے۔ ملک کے امن و امان کی صورت حال بحال کی ہے۔ اس بار بھی یہ ہدف چنداں مشکل نہیں ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی پے درپے کارروائیوں کے طفیل جلد ملک عزیز دہشت گردوں سے پاک اور امن و خوش حالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔