روشنی

آج کی حدیث: رسول اللّٰہ تہجد میں کون سی دعا پڑھتے تھے ؟

صحیح البخاری: مکتبہ شاملہ

كِتَابُ التَّهَجُّدِ

بَابُ التَّهَجُّدِ بِاللَّيْلِ وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ

1120 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ لَا إِلَهَ غَيْرُكَ قَالَ سُفْيَانُ وَزَادَ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ سَمِعَهُ مِنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

کتاب: تہجد کا بیان

باب: رات میں تہجد پڑھنا

ترجمہ : ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن ابی مسلم نے بیان کیا، ان سے طاؤس نے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے۔ (جس کاترجمہ یہ ہے) ”اے میرے اللہ!ہر طرح کی تعریف تیرے ہی لیے زیبا ہے، تو آسمان اور زمین اور ان میں رہنے والی تمام مخلوق کا سنبھالنے والا ہے اور حمد تمام کی تمام بس تیرے ہی لیے مناسب ہے آسمان اور زمین ان کی تمام مخلوقات پر حکومت صرف تیرے ہی لیے ہے اور تعریف تیرے ہی لیے ہے، تو آسمان اور زمین کا نور ہے اور تعریف تیرے ہی لیے زیباہے ، تو سچا ہے، تیرا وعدہ سچا، تیری ملاقات سچی، تیرا فرمان سچاہے، جنت سچ ہے، دوزخ سچ ہے، انبیاء سچے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور قیامت کاہونا سچ ہے۔ اے میرے اللہ!میں تیرا ہی فرماں بردار ہوں اور تجھی پر ایمان رکھتا ہوں، تجھی پر بھروسہ ہے، تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں، تیرے ہی عطا کئے ہوئے دلائل کے ذریعہ بحث کرتا ہوں اور تجھی کو حکم بناتا ہوں۔ پس جو خطائیں مجھ سے پہلے ہوئیں اورجو بعد میں ہوں گی ان سب کی مغفرت فرما، خواہ وہ ظاہر ہوئی ہوں یا پوشیدہ۔ آگے کرنے ولااورپیچھے رکھنے والا تو ہی ہے۔معبود صرف توہی ہے۔ یا(یہ کہا کہ )تیرے سوا کوئی معبود نہیں“۔ ابوسفیان نے بیان کیا کہ عبدالکریم ابو امیہ نے اس دعا میں یہ زیادتی کی ہے(لاحول ولا قوۃ الا باللہ)سفیان نے بیان کیا کہ سلیمان بن مسلم نے طاؤس سے یہ حدیث سنی تھی، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم سے۔
تشریح : مسنون ہے کہ تہجد کی نماز کے لیے اٹھنے والے خوش نصیب مسلمان اٹھتے ہی پہلے یہ دعا پڑھ لیں۔ لفظ تہجد باب تفعل کا مصدر ہے اس کا مادہ ہجود ہے۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں اصلہ ترک الھجود وھو النوم قال ابن فارس المتھجد المصلی لیلا فتھجد بہ ای اترک الھجود للصلٰوۃ یعنی اصل اس کا یہ ہے کہ رات کو سونا نماز کے لیے ترک دیا جائے۔ پس اصطلاحی معنی متہجدکے مصلّی ( نمازی ) کے ہیں جو رات میں اپنی نیند کو خیرباد کہہ کر نماز میں مشغول ہو جائے۔ اصطلاح میں رات کی نماز کو نماز تہجد سے موسوم کیا گیا۔ آیت شریفہ کے جملہ نافلۃ لک کی تفسیر میں علامہ قسطلانی لکھتے ہیں۔ فریضۃ زائدۃ لک علی الصلوات المفروضۃ خصصت بھامن بین امتک روی الطبرانی باسناد ضعیف عن ابن عباس ان النافلۃ للنبی صلی اللہ علیہ وسلم خاصۃ لانہ امر بقیام اللیل وکتب علیہ دون امتہ یعنی تہجد کی نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز پنجگانہ کے علاوہ فرض کی گئی اور آپ کو اس بارے میں امت سے ممتاز قرار دیا گیا کہ امت کے لیے یہ فرض نہیں مگر آپ پر فرض ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی لفظ نافلۃ لک کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ خاص آپ کے لیے بطور ایک فرض نماز کے ہے۔ آپ رات کی نماز کے لیے مامور کیے گئے اور امت کے علاوہ آپ پر اسے فرض قرار دیا گیا لیکن امام نووی رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ بعد میں آپ کے اوپر سے بھی اس کی فرضیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ بہرحال نماز تہجد فرائض پنجگانہ کے بعد بڑی اہم نماز ہے جو پچھلی رات میں ادا کی جاتی ہے اور اس کی گیارہ رکعات ہیں جن میں آٹھ رکعتیں دو دو کرکے سلام سے ادا کی جاتی ہیں اورآخر میں تین وتر پڑھے جاتے ہیں۔ یہی نماز رمضان میں تراویح سے موسوم کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button