سکول جانے والے بچوں کے بستوں میں کتابوں، کاپیوں، پنسل اور ربڑ سمیت بہت سی چیزیں مشترک ہوتی ہیں جن میں سے ایک بہت ہی جانی پہچانی چیز ”شارپنر“ ہے جو المشہور ”کچی پنسل“ کی نوک بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ یہ انتہائی چھوٹی مگر اہم ترین چیز کب ایجاد ہوئی؟
کئی سالوں تک لوگ لکڑی کی پنسل کی نوک بنانے کیلئے چاقو کا استعمال کرتے تھے اور خیال کیا جاتا ہے کہ لکڑی کی پنسل پندرہویں یا سولہویں صدی میں ایجاد ہوئی تھی جبکہ اسے چاقو کے ذریعے رگڑنے میںبہت زیادہ وقت اور محنت درکار ہوتی تھی اور جیسے ہی پنسل روز مرہ زندگی کا حصہ بنتی گئی تو اس گھڑنے کیلئے ایسا طریقہ ایجاد کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جس کے استعمال سے لمحوں کی اس کی نوک کو بنا کر استعمال کے قابل بنایا جا سکے اور خوش قسمتی سے دو فرانسیسی افراد نے اس کام سے نبرد آزما ہونے کا فیصلہ کیا۔
20 اکتوبر 1828ءکو پیرس کے ایک ریاضی دان "Bernard Lassimone” نے ایک چھوٹا سا آلہ ایجاد کیا جسے "Taille Crayon” کے نام سے رجسٹر کرایا جس کے انگریزی معنی”Pencil Sharpener” کے ہیں۔ رجسٹریشن کے ایک سال بعد فرانس کے ایک اخبار "Le Constituationnel” میں اشتہارات جاری کئے گئے اور عوام الناس کو اس کے بارے میں آگاہی دی گئی اوربتایا گیا کہ پنسل کو رگڑنے کا یہ ایک بہترین اورآسان طریقہ ہے۔ یہ آلہ لکڑی سے بنایا گیا تھا جس میں لوہے کی 2 پلیٹوں کو 90 ڈگری کے زاویے پر اس طرح رکھا گیا تھا کہ یہ آسانی سے پنسل کی نوک بنا سکے۔ چونکہ یہ اپنی طرز کا پہلا پنسل شارپنر تھا اس لئے اس کے استعمال میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اس ایجاد کے 10 سال بعد 1837ءمیں 2 برطانوی افراد "Cooper and Eckstein’s” اس سے بھی جدید شارپنر ایجاد کرنے میں کامیاب ہو گئے جسے "Styloxynon” کا نام دیا گیا تاہم یہ شارپنر بھی تقریباً فرانسیسی شخص کے ایجاد کردہ شارپنر جیسا ہی تھا اور لکڑی کے ایک ٹکڑے میں لوہے کے 2 بلیڈز کو خاص طریقے سے فٹ کیا گیا تھا تاہم اسے پہلے سے ایجاد کردہ شارپنر سے کہیں زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی اور اسے استعمال کرنے والوں کیلئے ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا جاتا تھا جس کے مطابق اس شارپنر کو استعمال کرنے کیلئے ضروری تھا کہ پنسل کی نوک کو چاقو کی مدد سے کچھ حد تک صاف کیا جائے کیونکہ اس کے بغیر یہ شارپنر کام نہیں کرتا تھا اور اس وجہ سے ہی اب بھی ایک بہتر شارپنر کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔
اس ایجاد کے بعد ایک اور فرانسیسی شخص "Therry des Estwaux” ایک ایسا شارپنر ایجاد کرنے میں کامیاب ہو گیا جو ایک ہی و قت میں پنسل کو چاروں اطراف سے صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا اور اسے "Prism sharpener” کا نام دیا گیا۔ تاہم اسے استعمال کرنے کیلئے یا تو پنسل کو بالکل ساکت رکھ کر شارپنر کو گھمانا پڑتا تھا یا پھر شارپنر کو بالکل ساکت رکھتے ہوئے پنسل کو گھمانا پڑتا تھا اور تھوڑی سی بھی چوک کے نتیجے میں پنسل خراب ہو جاتی تھی۔
شارپنر ایجاد کے کچھ ہی عرصے بعد ڈیزائن میں کچھ تبدیلوں کے ساتھ یورپ کے ہر حصے میں دیکھا جانے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کے دفاتر میں بھی اس کا استعمال ہونے لگا۔ "Early Office Museum” نے کچھ ایسی دستاویزات کا حوالہ بھی دیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ1853 ءمیں نیویارک سٹی کی میونسپل گورنمنٹ نے ایک برطانوی کمپنی سے اپنے دفتر میں استعمال کرنے کیلئے ایسے شارپنرز کو خریدا اور جیسے ہی اس کے استعمال میں اضافہ ہوا دنیا بھر کے ممالک میں اس کی تیاری شروع ہو گئی۔ ابتدائی طور پر اس شارپنر کی قیمت انتہائی زیادہ تھی اور ایک شارپنر 1.50 ڈالر(آج کے تقریباً 42 ڈالر) میں فروخت ہوتا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق 1857ءمیں یورپ میں اس شارپنر کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے Foster نامی کمپنی 7,200 شارپنر روزانہ کی بنیاد پر تیار کر رہی تھی جس کے بعد امریکہ نے اسے اپنے ملک میں تیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ ہی اس کی قیمتیں بھی نیچے آنے لگیں۔
اگلے 30 سال تک یہ شارپنر دنیا بھر کے کئی ممالک میں استعمال ہونے لگا تاہم ابھی بھی ایک ایسے شارپنر کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی جسے ایک بچہ بھی باآسانی استعمال کر سکتا ہو اور اسی ضرورت کے باعث آج کا ”جدید“ شارپنر ایجاد ہوا اور 1896ءمیں "A.B. Dick Planetary Pencil Pointer” نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ یہ تقریباً ایسا ہی شارپنر تھا جو آج کے دور میں بھی استعمال ہو رہا ہے اور اس میں لگے بلیڈ ایک خاص زاوئیے پر گھوم پر پنسل کو چاروں طرف سے صاف کر دیتے تھے اور کچھ ہی لمحے کے بعد پنسل کی خوبصورت نوک تیار ہو جاتی تھی۔
1904ءمیں اسی شارپنر میں تھوڑی سی تبدیلی کرتے ہوئے ایسے بلیڈز استعمال کئے گئے جو گھومتے نہیں تھے اور اس میں پنسل کو ڈال کر گھمانے پر پنسل کی نوک تیار ہو جاتی تھی اور اسی ایجاد سے آج کے دور کا شارپنر تیار ہوا