Editorial

دیرینہ خرابیوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کی ضرورت

ملک عزیز میں اس وقت برسہا برس سے موجود خرابیوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں۔ پچھلے کچھ مہینوں سے دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھایا ہے، پاکستان پہلے اس کو قابو کرچکا ہے، دہشت گردی کے باعث 2001سے 2015تک 90ہزار بے گناہ پاکستانی جاں بحق ہوئے، ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار و افسران بھی شہید ہوئے، دہشت گردی کے خلاف ماضی میں مختلف آپریشنز کیے گئے، آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ اب پھر سے دہشت گردی کی کارروائیاں دیکھنے میں آرہی ہیں، جن کے تدارک کے لیے ملک بھر میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے مختلف آپریشنز کے ذریعے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں، کتنے ہی دہشت گرد جہنم واصل کیے جاچکے، کتنے ہی گرفتار کیے جاچکے، کتنے ہی علاقے ان کے ناپاک وجود سے پاک کرائے جاچکے، اب بھی یہ کارروائیوں تیزی کے ساتھ جاری ہیں اور بڑی کامیابیاں نصیب ہورہی ہیں، ان شاء اللہ جلد پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں کامیابی ملے گی۔ دوسری جانب گزشتہ دنوں حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے لیے ایسے افراد کو 31اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، اس اعلان کا اکثر حلقوں نے خیرمقدم کیا اور حکومتی فیصلے کو سراہا، اس اعلان کے بعد سے سیکڑوں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خاندان اپنے وطنوں کو لوٹ چکے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، اس حوالے سے ملک بھر میں کارروائیاں بھی عمل میں لائی جارہی ہیں اور غیر قانونی مقیم غیر ملکی افراد بڑی تعداد میں گرفتار ہورہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایسے افراد کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں جب کہ ڈکیتی، رہزنی، چوری، منشیات فروشی، اسمگلنگ اور دیگر قبیح دھندوں میں بھی ان کا ہاتھ بتایا جاتا ہے۔ یکم نومبر سے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف سخت کریک ڈائون کا آغاز ہوگا۔ ایسے افراد کو ازخود اپنے وطنوں کی راہ لینی چاہیے کہ اسی میں ان کی بہتری ہے۔ پچھلے مہینوں سے ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے خلاف سخت کریک ڈائون جاری ہے۔ ملک کے طول و عرض میں کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ انتہائی وافر ڈالر برآمد کیے جارہے ہیں، سونا بھی وافر ان عناصر سے پکڑا جارہا ہے۔ گندم، چینی اور کھاد کے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں سے یہ اشیاء بھی انتہائی بڑی مقدار میں پکڑی جارہی ہیں، ان کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔ سیکڑوں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ ان کارروائیوں کے ثمرات بھی ظاہر ہورہے ہیں اور آئندہ وقتوں میں بھی ظاہر ہوں گے۔ ڈالر کے نرخ تسلسل کے ساتھ نیچے آرہے ہیں، سونے کے داموں میں بھی کمی واقع ہورہی ہے، نگراں وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ ڈالر کی قدر گرنے سے ملک عزیز پر قرضوں کے بار میں 4 ہزار ارب روپے کمی آئی ہے، انہوں نے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کا اشارہ بھی دیا۔ انہوں نے ملک کو لاحق دیرینہ مسائل پر کھل کر گفتگو بھی کی ہے۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم کبھی اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی تنظیم یا جتھہ ہتھیار اٹھاکر ریاست کی رِٹ کو چیلنج کرے، اسمگلنگ اور کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا، پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو واپس بھیجا جارہا ہے، پولیس کو جدید آلات سے لیس کیا جائے، تاکہ دہشت گردی کے عفریت سے بہتر انداز میں نمٹا جاسکے۔ پشاور میں ایوان صنعت و تجارت کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج اور پولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے کوشاں ہیں۔ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 90ہزار لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جانیں دے دیں، لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں میں زیادہ ٹیکس کیوں دوں؟ بعض لوگ چوری اور اسمگلنگ کو اپنا حق تصور کرتے ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ پاکستان کا خواب ایک بہت بڑا خواب تھا اور اس کی تعبیر اتنی آسان نہیں، اس کے لیے مال، جان اور اولاد کی قربانی دینی پڑتی ہے، پھر اپنے مستقبل کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ایک نسل قربانی دیتی ہے اور آئندہ کی نسلوں کو آباد کر جاتی ہے، یہ فیصلہ اب ہمیں کرنا ہے، ہم ایک نسل کی قربانی دے چکے ہیں، لیکن کیا آنے والی نسلوں کو محفوظ کر پائے ہیں؟ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایک طرف 90ہزار لوگ اپنی جانیں دے رہے ہیں جب کہ دوسری طرف چند لوگ حق اسمگلنگ مانگ رہے ہیں، کیا اس طرح معاشرہ چل سکتا ہے، طرز تعلیم سے لیکر طرز سیاست و معیشت میں صرف سوالات ہی سوالات ہیں، اور جوابات مل ہی نہیں رہے اور اگر جوابات کی کوشش کی جائے تو مختلف حلقوں کی جانب سے ردعمل آجاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں کمی آئی ہے، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام میں فوج کی جانب سے فراہم کی گئی مدد لائق تحسین ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اسمگلنگ اور کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا، پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو واپس بھیجا جارہا ہے تاہم یہ خیال رکھا جائے کہ قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو اس حوالے سے کوئی دشواری نہ ہو جبکہ نجی ٹی وی کے مطابق گورنر ہائوس پشاور میں تاجروں اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈالر کے نیچے آنے سے ملک کا 4ہزار ارب روپے کا قرضہ کم ہوگیا۔ بہت جلد پٹرول کی نئی قیمت آئے گی۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک سو سال تک لڑے گی، کالعدم ٹی ٹی پی والے ہمارے بچے مار رہے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، ہماری پالیسی غیرقانونی طورپر مقیم لوگوں کو واپس بھیجنے کی ہے۔ وزیراعظم نے جن خرابیوں کی نشان دہی کی، ملک و قوم عرصہ دراز سے ان کا سامنا کر رہے اور بڑے نقصانات سے دوچار ہیں، ان تمام خرابیوں کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے خلاف ہونے والے کریک ڈائونز اور آپریشنز کو پوری شدّت کے ساتھ تب تک جاری رکھا جائے، جب تک یہ ناپسندیدہ مشقیں یکسر ختم نہیں ہو جاتیں۔ اس کے ملک اور قوم پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ ملک پر قرضوں کا بار مزید کم ہوگا ، مہنگائی میں کمی آئے گی، ملکی وسائل کا بڑا حصّہ کھا جانے والے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی منتقلی سے صورت حال بہتر رُخ اختیار کر سکے گی۔ نگراں حکومت درست سمت قدم بڑھا رہی ہیں، جن کے اچھے اثرات معاشرے پر مرتب ہورہے ہیں۔
جامع مسجد سری نگر سیل، میر واعظ پھر نظربند
مقبوضہ جموں و کشمیر میں سسکتی انسانیت کے نوحے عرصہ دراز سے جاری ہیں۔ بھارت کی غاصب فوج کے مظالم، جارحیت، درندگی، سفّاکیت کا شکار پچھلے 75برس سے کشمیری مسلمان بن رہے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک کے دوران سوا لاکھ مسلمان کشمیری جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں۔ کتنے ہی لاپتا ہیں۔ وادی جنت نظیر ایسی بے شمار خواتین سے بھری پڑی ہے، جو نیم بیوگی کی زیست بسر کر رہی ہیں۔ اُن کے سرتاج عرصہ دراز سے قابض بھارتی فوج نے غائب کر رکھے ہیں۔ نامعلوم وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ کشمیر میں کتنی ہی گم نام قبریں موجود ہیں۔ مودی جب سے برسراقتدار آیا ہے، نا صرف بھارت مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے لیے جہنم میں تبدیل ہوگیا ہے، بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی مظالم کی انتہا کردی گئی ہے۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑ چکیں، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوچکیں، کتنے ہی بچے یتیم ہوچکے، کوئی شمار نہیں۔ کشمیری مسلمانوں کو آزادی کے ساتھ عبادات تک کرنے کی اجازت نہیں۔ حالانکہ دُنیا میں کہیں بھی کسی بھی مذہب پر کوئی قدغن لگانے کی نظیر ڈھونڈے سے نہیں ملتی، لیکن ایسا مقبوضہ وادی میں ضرور بھارت کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ مسلمان کشمیری اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر دُنیا کی سب سے بڑی جیل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ گزشتہ روز بھارت نے ناصرف جامع مسجد سری نگر کو سیل کردیا بلکہ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی پھر سے نظربند کردیا۔بھارت کے غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار نے جامع مسجد سری نگر کو سیل کرکے مسلمانوں کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے محروم کر دیا اور کُل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی جو جامعہ مسجد میں خطبہ جمعہ دیتے ہیں، ایک بار پھر نظر بند کر دیا۔ کشمیر میڈیا کے مطابق حکام نے لوگوں کو مسجد تک پہنچنے سے روکنے کے لیے نوہٹہ اور شہر کے دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات کر رکھے تھے، بھارتی پولیس نے مسجد کو بھی تالا لگا دیا۔ بتایا گیا ہے کہ میر واعظ کو اُردن کے رائل اسلامک سٹرٹیجک اسٹڈیز سینٹر نے مسلسل دسویں مرتبہ 2024کے لیے دُنیابھر کی 500بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں کُل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور مختلف تنظیموں نے میر واعظ کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے دینی سمیت کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق غصب کر رکھے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارت کے وحشیانہ اقدامات کا نوٹس لے۔ آخر کب تک بھارتی مظالم کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا۔ کب عالمی ضمیر بیدار ہوگا۔ کب کشمیریوں کو آزادی نصیب ہوگی۔ کب وہ اقوام متحدہ میں منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کو پا سکیں گے؟ یہ تمام سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے ہوش میں آئیں اور مظلوم کشمیریوں کو اُن کا حق دِلائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button