ادبتازہ ترینخبریں

وہ نظم جس کو پڑھ کر امام احمد بن حنبل شدید رویا کرتے تھے

 

وجاءت سكرة الموت الشديدة من سيحميني
نظرتُ إلى الوُجوهِ أليس منُهم من سيفديني

وہ دیکھو موت کی سختی مجھے لینے چلی آئی
مجھے جانا پڑے گا اب کوئی صورت نہ بن پائی

سأُسئَل ما الذي قدمت في دنياي ينجيني
فكيف إجابتي من بعد ما فرطت في ديني

سوالوں کی جھڑی ہوگی بتاؤ کیا کیا تم نے؟
میں دل ہی دل میں روؤں گا یہ آخر کیا کیا تم نے

ويا ويحي ألـم أسمع كلام الله يدعوني
ألـم أسمع بما قد جَاء فِي قَافٍ وياسينٍ

کلامِ رب صدا دیتا مگر میں کان نا دھرتا
پڑھی جاتی تھیں اس کی آیتیں پر ایک نا سنتا

ألم أسمع بيوم الحشر يوم الجمع والدين
ألـم أسمع مُنادي الموت يدعوني يناديني

میں حشر ونشر کی باتیں سدا ہلکے میں لیتا تھا
میں قبر وموت کی باتیں کبھی دل پر نہ لیتا تھا

فيا ربــــاه عبدٌ تــائبٌ من ذا سيؤويني
سِوى ربٍ غفورٍ واسعٍ للحقِ يهديني

میں نادم ہوں مرے رب اور تو ہی اک سہارا ہے
تری بخشش تری رحمت یہی بس اک سہارا ہے

أتيتُ إليكَ فارحمني وثقِل في موازيني
وخفِف في جزائي أنتَ أرجـى من يجازيني

الہی رحم کر مجھ پر تو بے حد رحم والا ہے
ترا ہی آسرا ہے تو نرالی شان والا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button