ColumnImtiaz Ahmad Shad

آج کی تازہ خبر

امتیاز احمد شاد
معاشرے سے انصاف جب رخصت ہو جاتا ہے تو بھیانک اور درد ناک مناظر عام ہو جاتے ہیںطاقتور انصاف کا جال پھاڑ کر باآسانی نکل جاتے ہیں۔ تاریخ انسانی میں کامیاب اور ناکام معاشرے میں واضح فرق ہمیشہ انصاف ہی ہے۔آج کی تازہ خبر اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ہمارا معاشرہ مکمل تباہ ہو چکا۔اس حقیقت کو اب مان لینا چاہیے کہ معاشرے کو سدھارنے والے ہی در اصل معاشرے کے بگاڑ کا سبب بن چکے۔خبر یہ ہے کہ چوری کا مقدمہ درج کرانے آئے شہری کی موٹر سائیکل پنجاب کے ضلع کوٹ ادو کے تھانے سے چوری ہو گئی۔ عارف نامی شہری نے احتجاج ریکارڈ کرواتے ہو ئے ایک سوال کیا کہ شہری تھانے میں ہی محفوظ نہیں تو کہاں محفوظ ہوں گے؟اس سوال نے میری اندر کی دنیا ہلا کر رکھ دی۔قوم ہمیشہ اس انتظار میں رہی کہ نیا آنے والا حکمران مسائل کو سمجھے گا ،وسائل کو عوام پر نچھاور کرے گا اور معاشرے کی تنگی کا درماں ثابت ہو گا۔مگر بھولی عوام کو کیا خبر کہ یہاں کوئی بھی حاکم آتا نہیں بلکہ لایا جاتا ہے اور لانے والوں کے عزائم کو پورا کرنا اس کی ذمہ داری اور ترجیحات میں اولین فریضہ ہوتا ہے۔معاشرے کی بے حسی اور اخلاقی پستی پر جتنا رویا جائے کم ہے۔مسئلہ تھانے سے چوری ہونے والے سائل کی موٹر سائیکل نہیں بلکہ اصل مسئلہ وہ سوال ہے جو اس شہری نے اٹھا کر پورے معاشرے کے منہ پر دے مارا ہے۔ناانصافی کا جب راج ہوتا ہے تو کمزور ہمیشہ قانون کی گرفت میں جب کہ طاقتور کی گرفت میں قانون ہوتا ہے ۔اب ذرا ایک نظر آئی بی کی اس رپورٹ پرڈالتے ہیں جس نے واضح کر دیا ہے کہ ملک اور معیشت کا خون نچوڑنے والے مافیاز کس قدر طاقتور ہیں کہ قانون ان کے سامنے بے بس ہے؟اس رپورٹ نے معاشرے اور ریاست کی تباہی کے اسباب مکمل طور پر واضح کر دئیے ہیں۔اسمگلنگ، ٹیکس چوری، منشیات کے کاروبار، کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور افغان تجارتی راہداری ( ٹرانزٹ ٹریڈ) کے غلط استعمال کے حوالے سے انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح مختلف مافیاز ملک اور اس کی معیشت کا خون نچوڑ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، صرف ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی سپلائی سے قومی خزانے کو کم از کم 225 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ اسمگل شدہ ایرانی پٹرول سڑک کنارے پٹرول بیچنے والی دکانوں پر غیر قانونی طور پر فروخت ہو رہا ہے اور اب تو صورتحال یہ ہے کہ یہ ایرانی تیل ملک بھر کے باضابطہ پٹرول پمپس پر بھی فروخت ہونے لگا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کی سخت محنت کے بعد 76 ٹرانسپورٹرز اور 29 اسمگلرز اور ان کے معاونین کی نشاندہی ہوئی ہے جو ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔مزید برآں، ملک بھر میں 995 غیر قانونی اور غیر لائسنس یافتہ پٹرول پمپس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو ایرانی تیل کی خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔ پاکستانی روپے کی قدر میں زبردست گراوٹ کے بارے میں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی نازک صورتحال اور ریئل اسٹیٹ اور کیپیٹل مارکیٹس پر کیپیٹل گین ٹیکس نافذ کیے جانے کے بعد سرمایہ کاروں نے اپنا کالا دھن غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر خرچ کرنا شروع کر دیا جس سے کمزور معیشت کے حامل ملک پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔اس کے علاوہ، افغانستان کے ساتھ چار ارب ڈالرز کا سالانہ تجارتی حجم منشیات کی تجارت، پاکستان سے کرنسی اسمگل کرکے افغانستان لیجانے اور حوالہ ہنڈی کی رسیدوں کے ذریعے پورا کیا جا رہا ہے۔کرنسی کے اسمگلروں اور غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں شرارت انگیزی کرنے والوںکی نشاندہی کرتے ہوئے انٹیلی جنس بیورو نے 122کرنسی اسمگلروں اور 40ایکسچینج کمپنیوں کی نشاندہی بھی کی ہے جو کرنسی مارکیٹس کی ہیرا پھیری میں ملوث ہیں۔منشیات کے استعمال نے ہمارے سماجی تانے بانے کو براہ راست متاثر کیا ہے۔ کچھ بے ضمیر منشیات فروشوں نے شہری مراکز میں تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کے ساتھ عالمی منڈی میں منشیات کی فروخت سے کالا دھن جمع کیا ہے۔آئی بی نے پاکستان بھر میں 717منشیات فروشوں اور مشرق وسطیٰ اور یورپ کے مختلف ممالک میں سرگرم منشیات کے 22بین الاقوامی نیٹ ورکس کی نشاندہی کی ہے جن میں اسلام آباد میں سرگرم ایک بدنام زمانہ نائجیرین گروپ بھی شامل ہے۔تقریباً 240ارب روپے کی ٹیکس چوری کو دیکھتے ہوئے ٹوبیکو ( تمباکو) کی صنعت پاکستان کی بیمار معیشت میں پانچ سب سے بڑی ٹیکس چور صنعتوں میں شامل ہے۔ مارچ 2023 میں پہلے اور دوسرے درجے کی سگریٹس پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کی وجہ سے اسمگلنگ میں اضافہ ہوا۔ آئی بی نے اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث افراد کی تلاش شروع کی اور 62سگریٹ اسمگلرز کی نشاندہی کی ہے، تمباکو کی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے راستوں کا سراغ لگایا اور غیر قانونی سگریٹ کے ذخیرہ کرنے کیلئے استعمال ہونے والے 40گوداموں کا سراغ لگایا۔رپورٹ کے مطابق افغان تجارتی راہداری معاہدے ( افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ) کے تحت درآمد کی جانے والی چائے کا بڑا حصہ ریورس کارگو کے ذریعے پاکستان میں واپس اسمگل کیا جاتا ہے۔آئی بی نے 63 بڑے چائے کے اسمگلروں اور اسمگل شدہ چائے رکھنے کیلئے 29 گوداموں کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کے ٹائرز کی سالانہ طلب کا 49 فیصد حصہ اسمگلنگ کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جس سے نہ صرف مقامی مینوفیکچرنگ انڈسٹری بری طرح متاثر ہو رہی ہے بلکہ قومی خزانے کو بھی بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ گندم اور چینی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گندم پیدا کرنے والا دنیا کا آٹھواں بڑا اور اور چینی پیدا کرنے والا دنیا کا چھٹا سب سے بڑا ملک ہونے کے باوجود پاکستان کو غذائی تحفظ کے مسئلے کا سامنا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اشیائے ضروریہ اور اشیائے خورونوش ( جیسا کہ چینی، گندم، یوریا، کھاد وغیرہ) کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ ہوتی ہے۔آئی بی نے دعویٰ کیا کہ ادارے نے گندم کی پوری سپلائی چین کی نگرانی کی، اسٹیک ہولڈرز کی نقشہ کشی کی اور یہ بھی پتہ لگایا کہ ان اشیاء کی سپلائی چین میں کون خلل ڈالتے ہوئے مذموم کردار ادا کر رہا ہے۔آئی بی نے گندم کوٹہ کے غلط استعمال میں ملوث 57 ذخیرہ اندوزوں، 21 اسمگلروں اور 534 آٹا چکیوں کی بھی نشاندہی کی ہے ۔مافیاز کی جانب سے چینی کی افغانستان اسمگلنگ اور اس کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے انٹیلی جنس بیورو نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2023 کے دوران، آئی بی کی اطلاع پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف 476 آپریشنز کیے جن میں 93 ہزار 182 میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی جس کی مالیت 13 ارب روپے ہے۔اس کے علاوہ اسمگلنگ میں ملوث 109 افراد اور 14 شوگر ملز کی شناخت آئی بی نے کی۔ حقیقت یہی ہے جو عارف نامی شہری نے سوال اٹھا کر بیان کی یا آئی بی نے رپورٹ پیش کر کے کی۔ وطن عزیز کا بنیادی مسئلہ ہی یہی ہے ۔مگر سوال یہ ہے کہ وطن عزیز کے کرتا دھرتاکیا اس مسئلے کو اہمیت بھی دیتے ہیں یا نہیں۔فوری جواب تو یقینا نہیں ہی ہے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ جن کی شکایت عارف نے کی یا جن کے خلاف آئی بی نے رپورٹ پیش کی ،بد قسمتی سے یہ وطن عزیز کے مکمل نظام کو کنٹرول کئے ہوئے ہیں ۔ امید کی بات یہ ہے کہ آرمی چیف نے زیرو ٹالرنس اور کسی کو رعایت نہ دینے کی جو بات کی ہے اسے ہر حلقے میں سراہا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہو جائے کہ انصاف بلا تفریق عوام کو ملے تو یقینا معاشرہ پروان چڑھے گا اور ملک ترقی کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button