Editorial

شفاف انتخابات کیلئے راست اقدامات ناگزیر

جمہوری معاشروں میں اگر نیک نیتی کے ساتھ خدمت کے جذبے کے تحت چلا جائے تو عوام کی بہتری کے ڈھیروں پہلو سامنے آتے ہیں، رعایا کی خوش حالی کے سوتے پھوٹتے، ترقی اور کامیابی کے سفر پر جمہوری معاشرے تیزی سے گامزن ہوتے ہیں، اس نظام میں عوام اپنی مرضی سے اپنے حکمراں منتخب کرتے ہیں اور وہ حکمراں برسراقتدار آنے کے بعد عوامی مسائل کے حل میں کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھتے۔ ملکی ترقی ان کا مطمع نظر ہوتا ہے۔ وہ آزادی کے ساتھ ملک و قوم کے مفاد میں بہترین فیصلے کرتے ہیں۔ ملک عزیز میں اس وقت نگراں سیٹ اپ اقتدار میں ہے۔ گزشتہ ماہ حکومت اپنی مدت اقتدار مکمل ہونے کے بعد رخصت ہوئی اور اقتدار نگراں حکومت کے سپرد کیا گیا۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بنے۔ تمام معاملات افہام و تفہیم سے چل رہے ہیں۔ نگراں حکومت عام انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت کا عزم پہلے بھی دہرا چکی ہے اور اس بار بھی اس حوالے سے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حلقہ بندیاں بھی آئینی اور انتخابی عمل کا حصّہ ہیں، الیکشن کمیشن جلد ہی الیکشن کی مناسب تاریخ کا اعلان کرے گا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت عام انتخابات کے لیے تیار ہے، بنیادی اختیار الیکشن کمیشن کا ہے، صدر نے تاریخ تجویز کردی ہے، شفاف انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن تندہی سے جائزہ لے گا، ہمارا انتخابات میں کردار الیکشن کمیشن کی معاونت ہے، انتخابات کے لیے فنڈز، امن و امان کے لیے تعیناتی اور انتخابی عمل کے تحفظ کے لیے تیاری مکمل ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر تمام معاملات بلارکاوٹ چلتے رہے تو میرا اپنا اندازہ ہے کہ جنوری کے وسط یا اختتام پر کوئی بھی دن الیکشن کے لیے متعین کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ملک میں عام انتخابات میں معاونت کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر وہ تحریکِ انصاف میں ہوتے تو ان کا پہلا جملہ 9مئی کے واقعات کی مذمت ہوتا، ہم نے صرف ایک کام کیا جو بھی قوانین ہیں، ان پر عمل کیا جائے، ایسا نہیں کہ میں مغل حاکم کی طرح فرمان جاری کروں گا کہ پی ٹی آئی سیاست میں حصّہ لے سکتی ہے یا نہیں، جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، جو بھی فیصلہ آئے گا، اس کے بعد بھی اپیلیٹ اتھارٹی موجود ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ پیچیدہ ہے، جبری گمشدگی جنوبی اور لاطینی امریکا میں بھی مسئلہ رہا ہے، جب کہا جاتا ہے فلاں آدمی لاپتا ہے تو پہلے فیملی ٹری دینا پڑتی ہے، بلوچستان میں تعداد 50اور مقبوضہ کشمیر میں 8ہزار افراد تھے، شور یہاں زیادہ اور وہاں کم سنائی دیتا ہے، مسنگ پرسنز کا معاملہ بعض اوقات بطور پروپیگنڈا ٹول بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید برآں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی معاشرے کو یرغمال بنانے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے، پاکستان میں کسی اور کی ایجنسی نہیں پاکستانی اداروں کا ہی اثر ہوگا کسی کو غلط فہمی ہے تو ہو دور کر لیں۔ گلگت بلتستان کے مسائل کو حل کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ گلگت بلتستان میں میں امراض قلب ہسپتال کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت کے باسیوں نے بڑی محبت سے استقبال کیا، گلگت کے لوگوں کا استقبال تادم مرگ یا د رہے گا، گلگت بلتستان مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کا گلدستہ ہے۔ انہوں نے کہا ایک دوسری کے حقوق کو یکساں تسلیم معاشرے کی بنیاد ہے، ایک دوسرے کا احترام بہت ضروری ہے، انسان ایک جیسے نہیں رہتے تبدیلی کا مرحلہ جاری رہتا ہے، حکمت اور دانائی کے ساتھ غلط فہمیوں کا خاتمہ کریں گے، حقوق کی ذمہ داری ریاست کی ہے جسے احسن طریقے سے نبھائیں گے ، گلگت کے باسیوں کے کیلئے پیغام لے کر آیا ہوں کہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں، انسان کبھی تنہا مسائل حل نہیں کر سکتا، اکٹھے زندگی گزارنی ہے، یہی انسانیت کی معراج ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاحت، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بہتری ہماری اولین ترجیح ہے ،گلگت بلتستان کے مسائل کو حل کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، گلگت بلتستان کے لوگوں کے حوصلے پہاڑوں جیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کا نفاذ کیا جائے گا، چند لوگ ایجنڈے پر ہیں، کسی کو بھی معاشرے کو یرغمال بنانے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے، تقرریوں کے لیے بولیاں نہیں لگنے دیں گے، بولیوں کا گلا گھونٹنے آئے ہیں، ملک میں کسی غیر ملکی ادارے کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے ، پاکستان میں کسی اور کی ایجنسی نہیں پاکستانی اداروں کا ہی اثر ہوگا کسی کو غلط فہمی ہے تو دُور کر لیں۔ مزید برآں نگران وزیر اعظم نے گلگت میں مواصلاتی نظام کی تعمیر نو اور بہتری کے لیے حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے وادیِ ہنزہ کا دورہ کیا اور سیاسی اور سماجی شخصیات سے ملاقات کی۔عام انتخابات سے متعلق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کھل کر گفتگو کی ہے۔ اُنہوں نے اس حوالے سے کسی ابہام کا اظہار نہیں کیا۔ نگراں حکومت کا عام انتخابات میں کردار بھی واضح کر دیا۔ الیکشن کمیشن کے اختیارات سے متعلق بھی گفتگو کی۔ شفاف انتخابات کی پوری قوم توقع کر رہی ہے اور اس حوالے سے ضروری اقدامات ناگزیر ہیں۔ عام انتخابات بروقت ہونے چاہئیں اور اس کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کر دینی چاہئیں۔ غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کے لیے حکومت کو راست اقدامات ممکن بنانے چاہئیں۔ اس حوالے سے کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہ رکھا جائے۔ ہنگامی بنیادوں پر کوششیں جاری رکھی جائیں۔ الیکشن کمیشن اس ضمن میں اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھائے۔ پوری قوم اس کی شدّت سے منتظر ہے، تاکہ اُن کی منتخب حکومت اقتدار میں آسکے اور ملکی معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔ مہنگائی ایسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے۔ پاکستانی روپے کی بے وقعتی کے دیرینہ مسئلے کے حل میں اپنا کردار نبھائے۔ غریبوں کی حالتِ زار بہتر بنانے اور اُنہیں خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
ادویہ کی قلت کی شکایات کیلئے ایپلی کیشن متعارف
ملک عزیز میں جان بچانے والی ادویہ کی قلت کے حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے اہم ادویہ کی کمی کی شکایات تسلسل کے ساتھ سامنے آرہی ہیں۔ دوائوں کی شارٹیج کے سلسلے ہیں۔ اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ناجائز منافع خور انتہائی معمولی قیمت کی ادویہ کو بے پناہ مہنگے داموں فروخت کر رہے اور بھرپور پیسہ کما رہے ہیں۔ زندگی کے تحفظ کے لیے تیار کردہ ادویہ کے نام پر یہ گھنائونا کھیل مافیا عرصہ دراز سے کھیل رہا ہے۔ انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔ ان کو جب موقع ملتا ہے، یہ اپنا وار کر گزرتے ہیں۔ گزشتہ کچھ دنوں سے اہم ادویہ ناپید ہیں۔ اگر کہیں مل رہی ہیں تو ان کی انتہائی زائد قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔ یہ طرز عمل کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اس صورت حال کے تدارک کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ ایسے میں ایک اچھی اطلاع یہ سامنے آئی ہے کہ ڈریپ نے ادویہ کی قلت اور عدم دستیابی سے متعلق شکایات کے اندراج کے لیے پہلی بار موبائل ایپلی کیشن متعارف کرا دی ہے۔ ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ( ڈریپ) نے ملک بھر میں دوائوں کی قلت اور عدم دستیابی کی شکایت کے لیے پہلی بار موبائل ایپلی کیشن متعارف کرا دی۔ ایپلی کیشن کے ذریعے ادویہ کی قلت سے متعلق جہاں عام افراد شکایات درج کروا سکتے ہیں، وہیں میڈیکل سٹورز مالکان بھی دوائوں کی عدم دستیابی سے متعلق شکایات کر سکتے ہیں۔ مذکورہ ایپلی کیشن پر شکایات درج کروانے کے لیے اس پر اکائونٹ بنانے کی ضرورت نہیں، تاہم شکایت کنندہ کو اپنا شناختی کارڈ سمیت موبائل نمبر اور نام فراہم کرنا پڑتا ہے۔ اب صوبائی ڈرگ کوالٹی کنٹرول بورڈ کے مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے نا صرف ادویہ کی عدم دستیابی سے متعلق معلومات حاصل ہوں گی بلکہ اس سے یہ بھی پتا چلے گا کہ کس شہر میں مصنوعی قلت اور ادویہ کی ذخیرہ اندوزی کی جارہی ہے، ڈرگ شارٹیج رپورٹنگ کے نام سے متعارف کردہ ایپلی کیشن کو انتہائی سادہ رکھا گیا ہے اور اسے گوگل پلے اسٹور سے مفت میں ڈائون لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ شکایت کنندہ کو شہر کے نام لکھنے سمیت، دوا کا نام اور اس کا ڈوز کی معلومات بھی دینا پڑے گی۔ ادویہ کی قلت اور عدم دستیابی سے متعلق شکایات کے اندراج کے لیے ایپلی کیشن کا متعارف کرانا احسن اقدام ہے۔ اس کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی تھی۔ ضروری ہے کہ اس ایپلی کیشن پر کی گئی شکایات کے فوری ازالے کے لیے بھی بندوبست کیے جائیں۔ جن ادویہ کی قلت اور عدم دستیابی کی شکایات کی جائیں، اُن کی فراوانی کو ممکن بنایا جائے۔ اس کے لیے ڈریپ اپنا احسن کردار ادا کرے تو یہ بیمار لوگوں کی بڑی خدمت شمار ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button