Editorial

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

وہی ہوا، جس کا ڈر تھا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر بڑا اضافہ کر دیا گیا۔ دیکھا جائے تو پچھلے پانچ برس سے قوم کی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں۔ مصائب اور مشکلات میں وقت گزرنے کے ساتھ ہولناک اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ اشیاء ضروریہ کے داموں کو پر لگ چکے ہیں۔ اُن کی قیمتیں دُگنی اور تگنی ہوچکی ہیں۔ تیل، گھی، آٹا، چاول، چینی، پتی، دالیں، گوشت، سبزی، پھل، دودھ، دہی سبھی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے اور غریبوں کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں۔ بنیادی ضروریات ( بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات) کی قیمتیں بھی مائونٹ ایورسٹ سر کرتی دِکھائی دیتی ہیں۔ بجلی کے اتنے بھاری بھر کم بل غریبوں کو ملتے ہیں کہ اُن کی آمدن کا بڑا حصّہ ان کی نذر ہوجاتا ہے۔ اسی طرح پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے سے ناصرف ایندھن کے اخراجات بے پناہ بڑھ گئے ہیں بلکہ ٹرانسپورٹ کرائے بھی بلند ترین حدوں کو چُھو رہے ہیں۔ اتنی مہنگائی پچھلے 70برسوں میں نہیں ہوئی، جتنی ان 5سال میں ہوچکی ہے۔ لوگوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد مشکل ترین امر بن کر رہ گیا ہے۔ عوام کے مصائب میں کمی لانے کی خاطر کوئی اقدامات پچھلے پانچ سال میں دیکھنے میں نہیں آئے۔ غریبوں پر بوجھ منتقل کرنے کی روش اختیار کی جاتی رہی۔ تمام تر بوجھ غرباء کے ناتواں کاندھوں پر لادا جاتا رہا۔ اپنے شاہانہ اخراجات میں حکمراں کمی نہ لاسکے، لیکن غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھیننے سے دریغ نہیں کیا گیا۔ ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں کہ نگراں حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے کہ اس نے آتے ہی غریبوں پر پٹرول بم برسا دیا۔ اس کے علاوہ ایل پی جی کے نرخ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ پٹرول قیمت میں 17روپے 50پیسے کا بڑا اضافہ کردیا گیا۔ وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، پٹرول کی قیمت میں 17روپے 50پیسے اضافہ کیا گیا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 290 روپے 45 پیسے ہوگئی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل 20 روپے مہنگا کیا گیا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 293 روپے 40 پیسے ہوگئی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ فوری نافذ العمل ہوگا۔ دوسری طرف بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ ہونے پر مارکیٹنگ کمپنیوں نے مزید 10روپے فی کلو قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔ چیئرمین ایل پی جی عرفان کھوکھر نے بتایا کہ 92 ڈالر فی میٹرک ٹن اضافے کے بعد ایل پی جی 464 سے بڑھ کر 556 ڈالر فی میٹرک ٹن پر پہنچ گئی ہے۔ قیمت میں اضافے کے بعد گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 120روپے اور کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 450روپے اضافہ ہوا ہے۔ عرفان کھوکھر نے بتایا کہ صرف دو دن میں فی کلو قیمت میں 20روپے بڑھ گئے، بڑھتی قیمت کے پیش نظر ایل پی جی کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ اب فی کلو قیمت 210سے بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ اب گھریلو سلنڈر 2495 روپے کے بجائے 2615 روپے اور کمرشل سلنڈر 9580 روپے کے بجائے 10030روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں ایل پی جی 255 روپے فی کلو، گھریلو سلنڈر 3015 اور کمرشل سلنڈر 11600روپے تک پہنچ گیا۔ ادھر فی کلو آٹے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر جا پہنچی،10 کلو کا تھیلا مارکیٹ سے غائب ہو گیا۔ سال 2022میں 630روپے میں ملنے والا 10کلو آٹے کا تھیلا اب 1400روپے میں مل رہا ہے۔ 20کلو آٹے کا تھیلا جو 1260میں دستیاب تھا، اب 2800روپے کا ہے۔ اپریل 2022میں ایک کلو آٹا 64روپے کا تھا، اپریل 2023میں قیمت 130روپے تک جاپہنچی۔ محکمہ خوراک کی ناقص پالیسیوں سے ذخیرہ اندوزوں نے گندم اسٹاک کی، جس سے اوپن مارکیٹ میں تاحال آٹا مہنگا فروخت ہو رہا ہے جبکہ 15کلو کا تھیلا 2400کا ہے۔ مرکزی چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا ہے کہ گندم پر محکمہ خوراک کی ناقص پالیسی کے باعث عوام کو دو وقت کی روٹی کیلئے مہنگا آٹا خریدنا پڑرہا ہے۔ سیکریٹری خوراک زمان وٹو کہتے ہیں گندم درآمد کی جارہی ہے، جلد آٹے کی قیمتیں مستحکم ہوجائیں گی۔ مزید برآں چینی مہنگی ہونے کے تمام ریکارڈ بھی ٹوٹ گئے، کئی شہروں میں قیمت 160روپے سے بھی اوپر چلی گئی، ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت میں 13روپے اضافہ کا اضافہ ہوا ہے۔ چینی کے 50کلو کے تھیلے میں 4روز کے دوران 650روپے کا اضافہ ہوا۔ ڈیلرز نے چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔مذکورہ بالا تمام اطلاعات عوام کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں، جو ان کے معاشی نظام کو بُری طرح متاثر کرسکتی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت بڑا اضافہ کیا گیا، جسے کسی طور عوام کے مفاد میں قرار نہیں دیا جاسکتا۔ حکومت کو اس معاملی میں تھوڑے بہت اضافے پر اکتفا کرنا چاہیے تھا، اتنے بڑے اضافے پر عوام میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ ایک غریب موٹر سائیکل سوار کے فیول کے ماہانہ اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ اُس کے لیے زیست کسی کٹھن امتحان سے کم نہیں رہی۔ پٹرولیم قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی کے طوفان میں مزید شدّت آئے گی، جو پہلے ہی عوام کے لیے سوہانِ روح ہے۔ ہر شے کے دام میں مزید ہولناک اضافے دِکھائی دیں گے۔ قوم پہلے ہی بلبلا رہی ہے، مزید چیخ اُٹھے گی۔ ٹرانسپورٹ کرایوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ ریلوے نے تو اپنے کرایوں میں دس فیصد اضافی کا اعلان کر بھی دیا ہے۔ اسی طرح ایل پی جی کی قیمت میں مستقل اضافے ہورہے ہیں۔ قدرتی گیس کی شدید قلت کے باعث لوڈشیڈنگ کی صورت حال ہے۔ ایسے میں بہت سے گھرانوں میں ایل پی جی استعمال کرکے کھانا پکایا جاتا ہے۔ ان پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹرانسپورٹ میں بھی اس کا استعمال زیادہ ہے۔ یوں ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی اضافہ خارج از امکان نہیں۔ آٹا اہم ضرورت ہے۔ اس کے نرخ بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ سابق حکومت بھی اس کو روکنے میں ناکام رہی۔ چینی کی قیمت بھی بے قابو ہوچکی ہے۔ نگراں حکومت کو آٹے، چینی کی قیمت مناسب سطح پر لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ مہنگائی کے زور کو توڑا جائے اور صحیح معنوں میں عوام کی اشک شوئی کا بندوبست کیا جائے۔

شمالی وزیرستان میں دہشتگرد جہنم واصل

پاکستان میں پچھلے کچھ مہینوں سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ خصوصاً کے پی کے اور بلوچستان صوبوں میں دہشت گردی پھن پھیلارہی اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کئی سیکیورٹی اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بھی دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے ملک کے طول و عرض میں کارروائیاں جاری ہیں۔ مختلف آپریشنز میں کئی علاقوں کو کلیئر کرایا جا چکا جبکہ بہت سے دہشت گرد مارے گئے اور کئی گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی شمالی وزیرستان میں دو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا جبکہ سکھر میں سی ٹی ڈی نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے تین دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد اور دیگر سامان برآمد ہوا ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں دہشت گردوں کے ٹھکانے کا گھیرائو کرلیا، فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد بھی ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورسز نے رزمک میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا اور فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے لیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد ہوا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گرد بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشت گردی کے دیگر جرائم میں بھی سرگرم تھے۔ علاقے میں پائے جانے والے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے آپریشن جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقہ مکینوں نے آپریشن کو سراہا اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ دوسری طرف سکھر میں سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 3دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان کی شناخت اکرم علی، راشد حسین، محمد یوسف کے نام سے ہوئی۔ ملزمان کے قبضے سے 3عدد ہینڈ گرینیڈ، ایک ٹائمر، 20 ڈیٹونیٹر، نٹ بولڈ، بال بیئرنگ برآمد ہوئے،400گرام دھماکہ خیز کیمیکل مواد، سیفٹی فیوز وائر اور ایک گاڑی بھی تحویل میں لے لی۔ دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی تعریف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ وہ ملک کو اس عفریت سے پاک کرنے پر پوری تندہی سے گامزن ہیں اور ان کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ پاک افواج وطن میں پنپنے والی دہشت گردی سے ہرگز غافل نہیں، وہ اس عفریت کے خلاف سینہ سپر اور اسے کچلنے کے لیے ہر دم چوکس و تیار ہیں۔ انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ پہلے بھی وہ ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کر چکی ہیں اور اب بھی ان شاء اللہ جلد ملک کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ قوم کو سیکیورٹی اداروں پر فخر ہے اور ان کی کاوشوں کو وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button