Editorial

دہشت گردی کیخلاف آرمی چیف کا عزم

پاک افواج نے 14، 15سال جاری رہنے والی دہشت گردی پر بڑی جانفشانی اور جدوجہد کے بعد قابو پایا تھا۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی تھی۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا گیا تھا۔ کتنے ہی شرپسند گرفتار ہوئے تھے اور جو بچ رہے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی اپنی عافیت سمجھی تھی۔ عوام نے سکون کا سانس لیا تھا۔ اُنہیں ایک دہائی سے زائد عرصے جاری رہنے والی دہشت گردی سے نجات ملی تھی۔ خوف و ہراس کے بادل چھٹ گئے تھے۔ ملک میں امن و امان کی بحالی میں سیکیورٹی اداروں کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔ قوم نے پاک افواج کی اس عظیم خدمت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور امن و امان کے لیے اس کے کردار کو سراہا۔ کچھ سال امن رہا، پھر سے اب پچھلے چند مہینوں سے دہشت گردی کا عفریت تباہ کاریاں مچاتا دِکھائی دے رہا ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان صوبے اس سے زیادہ متاثر نظر آتے ہیں، ان صوبوں میں سیکیورٹی فورسز کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے آئے روز خبریں میڈیا پر سامنے آتی رہتی ہیں۔ ملک کے امن کو سبوتاژ کرنے کی اس مذموم کوشش کے خلاف افواج پاکستان ڈٹ کر کھڑی ہوگئی ہیں اور اب پھر سے دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے مختلف آپریشنز کیے جارہے ہیں۔ کئی علاقوں کو ان ناپاک وجودوں سے پاک کرا لیا گیا ہے۔ کئی حصّوں میں کارروائیاں جاری ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ ان شاء اللہ جلد ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پشاور کا دورہ کیا، کور کمانڈر پشاور نے آرمی چیف کا استقبال کیا، دورہ پشاور کے دوران جنرل عاصم منیر فورٹ بالا حصار ہیڈ کوارٹرز فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا میں یادگار شہدا پر گئے، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنرل عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کے قبائلی عمائدین اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین سے ملاقات کی، اس کے علاوہ آرمی چیف نے تاریخی گرینڈ جرگے میں بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے خیبر پختونخوا کے مشاہران، عمائدین اور نمائندوں کے تاریخی گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج اور سیکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں، جو لوگ امن کو برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں، پاکستانی فوج شہدا کی فوج ہے جس کا نعرہ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے، پاکستان ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کر سکتی، مذاکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور عبوری حکومت کے مابین ہوں گے، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، جنہوں نے اس دین کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا ہے ان کو جواب دینا پڑے گا، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا۔ افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے، پاکستان کو کالعدم تنظیموں کیلئے پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے کارروائی پر تحفظات ہیں، پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ذات کی ہے، یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ میں اور میری بہادر فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہوگی، پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی، قبائلیوں نے مادر وطن کے امن اور خوش حالی کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں، یہ وقت تمام قبائلی علاقوں کو ترقی دینے اور نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرنے کا ہے، پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ حکومتی منظوری کے بعد قبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کیلئے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا، ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے منصوبوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنائیں گے، کے پی پولیس شاندار فورس ہے اور اس کی بے پناہ قربانیاں ہیں، خیبر پختونخوا کو کانوں اور معدنیات کے بڑے ذخائر سے نوازا گیا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ امن و امان کو خراب کرنے کی یہ مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گی، فوج اور سیکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں۔ امن کو تباہ کرنے والے کبھی ہم میں سے نہیں ہوسکتے، کیونکہ ان کا دین ہے اور نہ ایمان۔ پاکستان ان شاء اللہ تا قیامت قائم و دائم رہے گا۔ دشمن عناصر اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے کہ اسے دُنیا کی بہترین افواج کا ساتھ میسر ہے۔ دہشت گرد بس خون کے پیاسے لوگ ہیں، جن سے امن کسی صورت برداشت نہیں ہوتا۔ ان عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے اور ان کا خاتمہ کرنے تک کارروائیاں جاری رکھی جائیں۔ ملک میں امن و خوش حالی کیلئے قبائلیوں نے یقیناً بڑی قربانیاں دی ہیں، قوم اُنہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے عزم قابل ستائش ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال ان شاء اللہ جلد بہتر ہوگی۔ پاک افواج پر قوم کو فخر ہے، جن کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے۔ افواج پاکستان نے پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا تھا، اس بار بھی جلد ایسا ہوگا۔ دہشت گردی کے تمام نیٹ ورکس جلد اپنے اختتام کو پہنچیں گے۔ ملک میں امن و امان کی فضا بہتر ہوگی۔ ترقی کا دور دورہ ہوگا اور عوام کی حالتِ زار میں بہتری آئے گی۔

سرکاری منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کیوں؟

ملک عزیز کی بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں اکثر سرکاری منصوبے تاخیر کا شکار رہتے ہیں، اس حوالے سے غفلت اور لاپروائیوں کی نظیریں قائم کی جاتی ہیں۔ افسران و عملہ غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتا ہے، عوامی مفاد کے منصوبوں کو عرصۂ دراز تک لٹکا کے رکھا جاتا ہے۔ جس کا خمیازہ عوام الناس کو بھگتنا پڑتا ہے۔ سرکاری منصوبوں میں من پسند افراد کو ٹھیکے تفویض کیے جانے کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔ اس میں رشوت کے عمل دخل کے حوالے سے بھی خبریں میڈیا کی زینت بنتی ہیں۔ منصوبوں کو غیر معمولی تاخیر کا شکار بنانا عام بات ہے۔ اس طرح قومی خزانے کو بھاری نقصانات اُٹھانے پڑتے ہیں۔ منصوبے کی بروقت تکمیل نہ ہونے سے اُس کے اخراجات میں ہوش رُبا اضافہ ہوجاتا ہے۔ آج کل کے دور میں مہنگائی ویسے ہی عروج پر ہے۔ ایسے میں موجودہ دور میں بروقت منصوبوں کی تکمیل نہ ہو پانے سے اُن کی لاگت بے پناہ بڑھ جاتی ہے۔ تھر پاور پلانٹس کو آب فراہم کرنے کے منصوبے مقررہ وقت پر مکمل نہیں کئے جاسکے ہیں۔ ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق چیف سیکرٹری سندھ نے تھر پاور پلانٹس کو پانی فراہم کرنے کے منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ آب پاشی کو اس کا ذمے دار قرار دے دیا اور محکمہ آب پاشی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹھیکے داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈی نیشن کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا کہ چیف سیکریٹری سندھ کی صدارت میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 18جنوری 2023اور 31مئی 2023کو 2اجلاس ہوئے، جن میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نبی سر وینجھار پروجیکٹ جلد مکمل کیا جائے، افسوس کی بات ہے کہ ہنگامی صورت حال کے باوجود تاحال یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا اور اس منصوبے کو مکمل کرنے میں محکمہ آب پاشی مکمل ناکام ہوگیا، اس سے نا صرف منصوبے کی تکمیل میں دیر ہوئی بلکہ منصوبے پر خرچ ہونے والی اضافی رقم کی ذمے داری بھی محکمہ آب پاشی پر عائد ہوتی ہے، منصوبے کی تاخیر کے باعث اضافی رقم تکمیل پر خرچ ہوگی، جس سے مالی پیچیدگیاں جنم لیں گی، اہم بات کہ بروقت منصوبے کی تکمیل حکومت سندھ کے لیے اس لیے اہم ہے، کیونکہ اس نے تھر کے پاور پلانٹس کو اس کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تھر پاور پلانٹس کے لیے آبی منصوبوں کی عدم تکمیل تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکریہ بھی ہے۔ اس کے ذمے داران کا تعین اور ان کے خلاف کڑی کارروائی کرنا ناگزیر ہے۔ آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا۔ کب تک قومی خزانے کو یوں ہی نقصان پہنچایا جاتا رہے گا۔ کب تک سرکاری منصوبوں میں بے قاعدگی اور بے ضابطگی موجود رہیں گی۔ کب تک بدعنوانی کے ذریعے قوم کو چُونا لگایا جاتا رہے گا۔ یہ تمام سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔ ضروری ہے کہ تمام تر سرکاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے ایسی حکمت عملی ترتیب دی جائے کہ آئندہ کوئی منصوبہ تاخیر کا شکار نہ ہوسکے۔ عوامی مفاد کے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی روش اختیار کی جائے۔ اس حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔

جواب دیں

Back to top button