آرمی چیف کا ملک کو مشکلات سے نکالنے کا عزم

پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اُسے ایسی افواج کا ساتھ میسر ہے، جن کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج میں ہوتا ہے، جو کم وسائل کے باوجود اپنی صلاحیتوں کے باعث دُنیا کو بارہا حیران کر چکی ہیں۔ ملک ابتدا سے ہی دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کا شکار رہا ہے، پاکستان کے خلاف ہر موقع پر سازشیں رچائی جاتی رہیں، جنہیں شروع سے ہی افواج پاکستان ناکام بناتی چلی آرہی ہیں۔ دشمن کو ہر بار اُس کی سازش کا منہ توڑ جواب دینے میں افواج پاکستان کا کلیدی کردار رہا ہے۔ انہوں نے ہر بار ملک دشمن قوتیں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ اُنہوں نے تمام تر حربے آزما لیے ہر مرتبہ اُن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پاک افواج ناصرف ملکی سلامتی کا ضامن ادارہ ہے بلکہ وطن عزیز پر جب بھی مشکل وقت پڑتا ہے تو سب سے پہلے افواج پاکستان ہی مدد کو پہنچتے ہیں۔ قدرتی آفات ہوں یا دیگر مشکلات، ہر موقع پر عساکر سب سے آگے نظر آتے ہیں۔ ملک پچھلے پانچ سال سے بدترین معاشی حالات سے دوچار ہے۔ ملکی معیشت کا بٹہ بیٹھا ہوا ہے۔ سابق دورِ حکومت میں مسلسل ناقص پالیسیوں نے معیشت کا پہیہ جام کرکے رکھ دیا۔ خصوصاً لوگوں کے چھوٹے کاروباروں کو نقصان پہنچا اور برسہا برس کے جمے جمائے کاروبار تباہ ہوگئے۔ بعض بڑے اداروں کو بھی اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ مہنگائی کا ایسا بدترین طوفان قوم پر مسلط کیا گیا، جس کی نظیر 76سالہ تاریخ میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ یہ پچھلے پانچ سال کسی ڈرائونے خواب سے کم نہیں، جنہوں نے بہت سے ارمانوں کا جنازہ نکالا، بہت سے خوابوں کو چکنا چُور کیا اور ترقی کے سفر کو روک سا دیا۔ پاک افواج کو معیشت کی صورت حال کا مکمل ادراک ہے اور وہ اس کو بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں۔ اس حوالے سے اقدامات بھی سامنے آرہے ہیں۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا قیام اسی سلسلے کی کڑی ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ فوج بطور ادارہ خوش حالی، ترقی کے سفر میں ریاست کے ساتھ کھڑا ہے، ہم پاکستان کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، ہم مل کر محنت کرکے ملک کو درپیش مشکلات سے نکالیں گے، ملٹری، سول بیوروکریسی، وفاق، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک ادارہ بنایا ہے، ملکی ترقی کے لیے آگے آئیں اور کامیابیاں سمیٹیں، ہمیں کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، اللہ رب العزت پر یقین رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو منرل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ حکومت پاکستان نے تمام اداروں کے ساتھ مل کر SIFCکے قیام کو یقینی بنایا، یہ منصوبہ لوکل کمیونٹی کو اوپر اٹھائے گا، حال ہی میں قائم کی گئی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا قیام تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے، مائننگ منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ یہ سمٹ بہت اہم ہے، ہم مقامی ریڈ ٹیپ ازم سے نکلنا چاہتے ہیں۔ بیوروکریٹ رکاوٹوں سے نکلنا چاہتے ہیں۔ ہم نے ملٹری، سول بیوروکریسی، وفاق، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک ادارہ بنایا ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ اللہ مہربان ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے آگے آئیں اور کامیابیاں سمیٹیں، ہمارے پاس جو وسائل ہیں ہم نے انہیں دریافت کرنا ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے تمام افسران مل کر کام کریں، ہاتھ سے ہاتھ اور کندھے سے کندھا ملاکر ہم نی پاکستان کو ترقی کی جانب لے کر جانا ہے۔ خدا بھی ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی حالت بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، آرمی چیف نے کہا کہ ذرا اپنے ملک پر نظر تو ڈالیں، برف پوش پہاڑوں سے لے کر صحرائوں کی وسعت تک، ساحلی پٹی سے میدانی علاقوں تک، اس سرزمین میں کیا کچھ نہیں ہی، امن اور خوش حالی کے راستے پہ گامزن رہنا ہی استقامت ہے، معدنیاتی پراجیکٹس عوام کی ترقی کا زینہ ہیں، آرمی چیف نے قرآنی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سورہ رحمان میں اللہ رب العزت نے فرمایا کہ ’’ اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے۔’’ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا یہ مشترکہ عزم رہا تو پھر آسمان کی بلندیاں ہماری حد اور اس کی وسعتیں ہماری منتظر ہیں، آرمی چیف نے واضح کیا کہ، اللہ ان کی مدد کرتا ہے جو خود اپنی مدد آپ کرتے ہیں، آرمی چیف نے بیرک گولڈ کے سی ای او اور پریذیڈنٹ مارک برسٹو اور سعودی مائننگ منسٹر انجینئر خالد بن صالح المدیفر اور دیگر سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کیا، آرمی چیف نے علامہ اقبال کا شعر بھی پڑھا ’’تیرے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے۔ خْودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے‘‘۔’’ عبث ہے شکوہِ تقدیرِ یزداں۔ تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے‘‘۔ آرمی چیف نے کہا کہ یہ ہماری معاشرتی ذمے داری ہے کہ ہم مل کر ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کریں، ہمیں کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، ہماری سرزمین بہت سے معدنیات سے مزین ہے اور اس صلاحیت کو مکمل طریقے سے استعمال میں لانے کے لیے ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ پاکستان میں چھپے خزانوں کی دریافت میں اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کا پہلا منرل سمٹ پاکستان میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے آسان کاروبار کے نئے اصول وضع کرتا ہے، ہم ایسے سرمایہ کار دوست نظام کو یقینی بنائیں گے جس میں آسان شرائط اور غیر ضروری التواء سے بچا سکے، ہمارے ملک میں موجود کان کنی کے وسیع تر مواقع ہیں جو مشترکہ کاوشوں سے عمل پذیر لائے جائیں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم پاکستان کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، ہم مل کر محنت کرکے ملک کو درپیش مشکلات سے نکالیں گے۔ ہم نے گرین انیشی ایٹو بھی اسی لیے لیا ہے۔ بطور قوم ہم سب آگے نکلیں گے، محنت کریں گے اور ان شاء اللہ، اللہ کامیابی بھی دے گا۔آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ منرل سمٹ میں جنرل عاصم منیر نے تمام تر زاویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مدلل اور صائب خطاب فرمایا۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ یہاں کی زمینوں میں بے پناہ معدنی ذخائر مدفن ہیں۔ انہیں کھوجنے اور صحیح خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اس سے ملکی معیشت کو بڑا سہارا ملے گا اور وہ جلد ترقی کی جانب تیزی سے سفر شروع کر سکے گی۔ ملک میں بے پناہ وسائل ہیں۔ وسائل کی چنداں کمی نہیں۔ پاکستان ان شاء اللہ جلد اوپر جائے گا۔ اس کی آبادی کا 60فیصد سے زائد حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو محنتی اور جفاکش ہیں۔ قوم پر اس وقت مشکل وقت ضرور ہے، لیکن وہ اپنی شب و روز ریاضتوں کے ذریعے ان مشکلات کو آسانی میں جلد تبدیل کر لے گی۔
پاسپورٹ کی آن لائن تجدید کا آغاز
انٹرنیٹ کے آنے سے زندگی میں جہاں بہت سی آسانیاں آئی ہیں، وہیں کچھ مسائل میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ فاصلے سمٹ گئے ہیں، آپ بیرون ملک ہزاروں میل بیٹھے اپنے عزیزوں کو دیکھ سکتے اور اُن کی آواز سن سکتے ہیں۔ ویڈیو، آڈیو پیغام کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ دُنیا سمٹ کر ایک کلک کے فاصلے پر آگئی ہے۔ کیا کیا آسانیاں میسر نہیں آئیں۔ سہولتوں کی بات کی جائے تو آج کل آن لائن کا زمانہ ہے۔ آن لائن کا نظام آنے کے بعد لوگوں کی سہل پسندی کی عادت کو مزید تقویت ملی ہے۔ گھر بیٹھے آپ اپنے موبائل کے ذریعے کسی بھی کھانے پینے، پہننے، اوڑھنے یا عام استعمال کی اشیاء آرڈر کرکے منگا سکتے ہیں۔ سفر مقصود ہو تو رائیڈ گھر کے دروازے پر طلب کر سکتے ہیں۔ رقم کا لین دین بھی ایک کلک کے فاصلے پر رہ گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی دیگر بہت سی سہولتیں ہیں۔ زندگی سہل ہوگئی ہے۔ دھیرے دھیرے ملک کے سرکاری اداروں میں بھی انٹرنیٹ سے استفادہ کرکے نت نئی سہولتیں متعارف کرانے کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔ اب سرکاری اداروں سے وابستہ کام کے لیے لمبی چوڑی لائن میں لگنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ آپ گھر بیٹھے اپنا پاسپورٹ ری نیو کرا سکیں گے۔ اس ضمن میں ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق وفاقی محکمہ داخلہ نے ملک بھر میں پاسپورٹس کی تجدید کا عمل آن لائن کر دیا ہے، جس کے بعد شہری اپنے پاسپورٹ کی گھر بیٹھے تجدید کروا سکتے ہیں، بتایا گیا ہے کہ وفاقی محکمہ داخلہ نے معمول کے پاسپورٹ کی تجدید کے لیے ایک ہزار روپے عائد کیے جانے کے بعد 4ہزار روپے اور ارجنٹ پاسپورٹ کی تجدید کے لیے ایک ہزار روپے فیس عائد ہونے کے ساتھ 5ہزار روپے سے بڑھا کر 6ہزار روپے کردی ہے۔ پاسپورٹ کی آن لائن تجدید کا آغاز ایک بڑا سنگِ میل قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ خبر ایک تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہے۔ اب پاسپورٹ آفس جاکر لمبی چوڑی قطار میں لگنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ پاسپورٹ آفس جائے بغیر اپنے پاسپورٹ کی تجدید کرا سکتے ہیں۔ اس سہولت سے خلق خدا کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ عوامی سطح پر اس سہولت کے متعارف کرانے کے عمل کو بے حد سراہا جارہا ہے۔ اس اقدام کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ضروری ہے کہ دیگر سرکاری اداروں میں بھی آن لائن سہولتوں کا جلد از جلد آغاز کیا جائے۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے اور اُس پر عمل پیرا ہوا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔