Editorial

نوجوان پاکستان کے بہتر مستقبل کی ضمانت

نوجوانوں کو کسی بھی ملک کے بہتر مستقبل اور ترقی کا ضامن قرار دیا جاتا ہے۔ یہ وطن عزیز کی خوش قسمتی ہے کہ اس کی 60فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت اور قابل ہیں۔ یہ وہ اذہان ہیں جو ستاروں میں کمند ڈال سکتے ہیں، جو کامیابیوں کی شاہراہ پر سب سے تیز دوڑ سکتے ہیں، جو ملک کا نام اپنے عظیم کارناموں کی بدولت روشن کر سکتے ہیں، بس انہیں مواقع اور مستقل مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اُن کو درست راہ دِکھائی جائے، رہنمائی کے مواقع دئیے جائیں، حوصلہ افزائی کی جائے، ان کو سپورٹ اور ترغیب ملے تو یہ ہر عظیم کارنامہ سرانجام دے سکتے ہیں۔ موجودہ حکومت ملکی آبادی کے اس سب سے بڑے حصّے کی بہتری اور ترقی کے معاملے میں نہایت سنجیدہ دِکھائی دیتی ہے اور اس حوالے سے اس نے بعض اہم فیصلے بھی کیے ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو بھی نوجوانوں سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ وہ جب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے تو اُس دور میں اُنہوں نے نوجوانوں کی بڑی تعداد میں مفت لیپ ٹاپ تقسیم کیے تھے، جس کو پورے پاکستان میں سراہا گیا تھا۔ اس سے کئی نوجوانوں کی زندگی نے بہتر رُخ اختیار کیا تھا اور وہ اپنے گھرانوں کے لیے فخر کا باعث بنے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان جلد اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رواں سال بہت بہتری لائی گئی ہے، یہ پروگرام صدقہ جاریہ ہے، عوامی فلاحی منصوبے کا خواب شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے دیکھا تھا، محترمہ کے خواب کو آصف زرداری اور ان کی ٹیم نے عملی جامہ پہنایا، 3کروڑ 30لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے، موجودہ حکومت سیلاب کی تباہ کاریوں سے نبردآزما ہوئی، نوجوان قوم کا مستقبل اور خوشحالی کی ضمانت ہیں، دل چاہتا ہے ہر بچے کے پاس لیپ ٹاپ ہو اور ایک لاکھ نہیں ایک کروڑ لیپ ٹاپ تقسیم کروں، نوجوانوں پر سرمایہ کاری سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ وہ جمعہ کو جناح کنونشن سینٹر میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں خادم پنجاب تھا تو نوجوانوں میں لاکھوں لیپ ٹاپس تقسیم کئے۔ پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ سے بے شمار طلبا کو تعلیمی وظائف فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا، ان میں سے بہت سے طلبہ و طالبات آج ڈاکٹرز، انجینئرز اور کامیاب پروفیشنلز بن چکے ہیں اور پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن لاہور میں ایک بچی نے لیپ ٹاپ لیتے ہوئے مجھے بتایا کہ اس کے والدین اس دنیا میں نہیں لیکن وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم کے روشن مستقبل کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ میرا دل چاہتا ہے کہ ہر نوجوان کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ دوں۔ کووڈ19کی عالمگیر وبا آئی تو درس گاہیں بند ہوگئیں۔ یہ لیپ ٹاپ ہی تھا جو نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے اور کامیاب پروفیشنل بننے کا ذریعہ بنا۔ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق قوم کے ہر بچے جس کے پاس علم ہے اور محنت کرنا چاہتا ہے، اسے اپنا پیٹ کاٹ کر لیپ ٹاپ فراہم کریں گے۔ یہ لیپ ٹاپ لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کمانے کے قابل بنانے کا ذریعہ بھی بنا ہے۔ آئندہ ایک سال کے دوران نوجوانوں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے، اس کے لئے بجٹ میں رقم مختص کردی گئی ہے۔ یہ لیپ ٹاپ کسی سفارش پر نہیں بلکہ خالصتاً میرٹ پر ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے 5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں کو بھی 5ارب روپے کے زرعی قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نوجوانوں کی محنت رنگ لائے گی اور ہم آئی ٹی کے شعبے میں ہمسایہ ملک کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے اور پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بس چلے تو ایک لاکھ نہیں بلکہ ایک کروڑ لیپ ٹاپ نوجوانوں میں تقسیم کروں کیونکہ یہی لیپ ٹاپ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بنیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے فیتہ کاٹ کر پورے پاکستان کے طلبا و طالبات میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے پروگرام کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم نے تقریب میں شریک مختلف یونیورسٹیوں کے نمایاں تعلیمی قابلیت کا مظاہرہ کرنے والے طلبا و طالبات میں خود لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔ وزیراعظم کا نوجوانوں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ میاں شہباز شریف نے نا صرف نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی ہے بلکہ اُنہیں ترغیب دی ہے کہ وہ آئی ٹی کے شعبے میں اپنی دھاک بٹھائیں اور ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالیں۔ پچھلے کچھ برسوں کے دوران آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی منازل طے کرنے والے ممالک خوش حالی کی منزل پر پہنچے دِکھائی دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں بھی اس رجحان کو مزید تقویت دی جائے تو پاکستان آئی ٹی کے کے حوالے سے دُنیا کی اہم منڈی ثابت ہوسکتا ہے۔ ملک میں باصلاحیت نوجوانوں کی کسی طور کمی نہیں۔ پاکستان کے کئی قابل اذہان بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ اُنہیں بیرونی دُنیا میں اُن کی قابلیت کی بناء پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ طلباء ملک کے مستقبل کے معمار ہیں۔ نوجوانوں کو علم و ہنر کے میدان میں مزید سہولتیں بہم پہنچانے کی ضرورت ہے۔ ان کی راہ میں حائل رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لیے راست اقدامات کیے جائیں تو صورت حال جلد بہتر رُخ اختیار کر سکتی ہے۔ نوجوان طبقہ اگر اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرلے اور ملک و قوم کی ترقی کا عزم کر لے تو پاکستان اس معراج کو جلد پانے میں کامیاب ہوجائے گا۔
ہیضہ اور اسہال کے کیسز میں اضافہ
وطن عزیز میں صحت کے حوالے سے صورت حال کسی طور تسلی بخش قرار نہیں دی جاسکتی کہ یہاں امراض کے پھیلائو کے وسیع اندیشے ہر سُو پنپتے دِکھائی دیتے ہیں۔ آئے روز کبھی وبائیں پھوٹتی رہتی ہیں تو کبھی موذی امراض تیزی سے پھیلتے نظر آتے ہیں، جن کی زد میں شہریوں کی بڑی تعداد آتی ہے، ان میں سے بعض اپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہاں شوگر، بلڈپریشر، امراض قلب، گردوں کی بیماریوں، فالج، ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض کے مریضوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسے لوگ بھی یہاں پائے جاتے ہیں جو غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں اس قدر تنگ ہوتے ہیں کہ اپنا علاج بھی جاری نہیں رکھ پاتے اور اسی حالت میں ایک دن اس جہانِ فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں لگ بھگ صحت کے حوالے سے ایسی ہی صورت حال پائی جاتی ہے۔ ملک بھر میں جہاں اتائیوں کی بھرمار ہے اور عوام کی صحت سے وہ سنگین کھلواڑ کرتے ہیں، وہیں لوگ بھی اپنی صحتوں سے کھیلتے دِکھائی دیتے ہیں۔ عیدالاضحیٰ حال ہی میں گزری ہے۔ اس کے بعد سے ملک میں پیٹ کے امراض کے مریضوں کی تعداد میں ہولناک اضافے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ لوگ احتیاط کا ہرگز مظاہرہ نہیں کر رہے۔ خود پر ظلم کررہے ہیں۔ بسیار خوری اور دیگر کے باعث پیٹ کے امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ اس ضمن میں شہرِ قائد سے اطلاع آئی ہے کہ وہاں ہیضے، اسہال کے مریضوں کی تعداد میں ہولناک اضافہ ہوا ہے، 1لاکھ 36ہزار کیس رپورٹ کیے گئے ہیں۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق کراچی کے اسپتالوں جناح، سول، عباسی شہید اسپتال، انڈس اسپتال میں ہیضہ اور اسہال کے مریض رپورٹ ہورہے ہیں جب کہ محکمہ صحت سندھ نے کراچی میں اسہال اور ہیضے سے متاثرہ افراد کے اعداد و شمار جاری کر دئیے۔ ڈیٹا کے مطابق شہر میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسہال کے 83ہزار سے زائد اور ہیضے کے 53ہزار کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ کراچی اور اس کے دیہی علاقوں میں آلودہ پانی سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں، محکمہ صحت سندھ کے مطابق شہر کے 7اضلاع میں کل 83ہزار 248افراد بشمول بچے و خواتین متاثر ہوئے ہیں، سب سے زیادہ 32ہزار 57اسہال کے کیس ضلع وسطی میں منظر عام پر آئے جب کہ سب سے کم 3ہزار 952ڈائریا کیس ضلع کورنگی میں رپورٹ ہوئے۔ اس وقت ملک بھر میں شدید گرم موسم ہے۔ ایسی صورت حال میں کھانے پینے کے معاملے میں احتیاط کا دامن ہر صورت تھامے رکھنا چاہیے۔ عوام ہر چیز کا استعمال اعتدال میں رہ کر کریں۔ دوسری جانب ملک بھر میں صحت کی صورت حال کی بہتری کے لیے راست اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ مسائل کو حل کیا جائے۔ بیماریوں کا راستہ روکا جائی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button