تازہ ترینخبریںپاکستان

اقتصادی سروے 2023-22 کے اہم نکات سامنے آگئے

رواں مالی سال 2022-23 کے اقتصادی سروے کے خدوخال سامنے آگئے، جس میں معاشی شرح نمو 6.1 سے کم ہو کر 0.3 فیصد پر آگئی اور برآمدی ہدف حاصل نہ ہوسکا۔

تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 2022-23 کے اقتصادی سروے کے اہم نکات سامنے آگئے ، اقتصادی سروے میں جولائی سے مارچ تک کے اعداد شمار جاری کئے گئے ہیں۔

اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ پاکستان میں رواں مالی سال ملکی معیشت کو سیلاب جیسے قدرتی آفات کا سامنا رہا، سیلاب ،سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی گروتھ 0.3 تک ریکارڈ کی گئی۔

سروے میں کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی سطح پر کموڈیٹی پرائس میں اضافہ ریکارڈ ہوا، کموڈیٹی پرائس میں اضافہ کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اقتصادی سروے میں کہا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک ریکارڈ ہوئی جبکہ مالی سال جی ڈی پی کا حجم 84 ہزار 6 سو ارب سے زائد ریکارڈ کیا گیا۔

سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال زراعت کے شعبے کی گروتھ 4.40 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی اور رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے کی شرح نمو 1.55 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ رواں مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک کی شرح نمو 3.7 فیصد رہی اور گزشتہ مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک کی شرح نمو 3.26 فیصد رہی تھی۔

جنگلات کی شرح نمو 3.9 فیصد، ماہی گیری کی شرح نمو 1.4 فیصد، معدنیات کے شعبے کی شرح نمو منفی 4.4 فیصد، مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی 3.9 فیصد رہی۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ بڑے صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 7.9 جبکہ تعمیرات کے شعبے کی گروتھ منفی 5.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ انڈسٹری سیکٹر کی شرح نمو 2.9 فیصد سے آگے نہ جاسکی اور خدمات کی شرح نمو0.85 فیصد رہی۔

سروے میں رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا متعین ہدف بھی نہ حاصل ہو سکا، رواں مالی سال جولائی سے مئی 25 ارب 36 کروڑ ڈالر کی برآمدات رہی جبکہ اہم فصلوں کی پیداوارکی گروتھ منفی تین اعشاریہ دو فیصد پر چلی گئی اور کاٹن جننگ کی گروتھ منفی تیئس فیصد پرآگئی۔

اقتصادی سروے میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران رئیل اسٹیٹ شعبے کی گروتھ 3.72 فیصد اور فی کس آمدن 1558 ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

سروے میں بتایا گیا کہ معیشت میں انڈسٹریل ایکٹویٹی کا حجم 17 ہزار ارب روپے سے زائد رہا جبکہ ایگریکلچر، جنگلات اور فشنگ شعبے کامجموعی حجم 19 ہزار ارب روپےسےزائد ہے۔

ملکی معیشت میں سروسز کے شعبے کا حجم 43 ہزار روپے سے زائد ریکارڈ ہوا جبکہ انڈسٹریل ایکٹویٹی 21.68 فیصد، سروسزسیکٹر 54.27 فیصد، ایگریکلچر،جنگلات،فشنگ کا شعبہ 24.05 فیصد رہا۔

رواں مالی سال 2022-23 کا اقتصادی سروے کل جاری ہوگا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اقتصادی سروے جاری کریں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button