تازہ ترینخبریںسیاسیات

کیا سٹیبلشمنٹ کی نئی سیاسی حکمت عملی کامیاب ہو پاۓ گی ؟

کیا اسٹیبلشمنٹ کی نئی سیاسی حکمت عملی کامیاب ہو پاۓ گی ؟

اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بحث اور اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے کہ کیا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اب بھی اپنی مرضی کی سیاسی حکومت بنوانے میں کامیاب ہو سکتی ہے ۔ کیا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف چلنے والی کمپین کے بعد اب اسٹیبلشمنٹ اس حالت میں ہے کہ وہ اپنی مرضی کی حکومت بنا لے ؟ اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو پھر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے بننے والی حکومت کی کامیابی کے امکانات کتنے ہوں گے.

جہاں پاکستان کے سینئیر تجزیہ کار ” رضا ہاشمی ” کی سامنے ہم نے اپنا پہلا رکھا ۔

کیا اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی کی حکومت بنوانے کی اب بھی اہلیت رکھتی ہے؟

سینیئر تجزیہ کار "رضا ہاشمی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس نئی حکومت بنوانے کی طاقت تو موجود ہے لیکن موجودہ حالات میں ایسی کسی بھی کوشش کے نتیجے میں اسٹیبلشمنٹ کو سیاسی انجنینرنگ، جماعتوں میں توڑ پھوڑ اور سیاسی معاملات میں مداخلت جیسے پرانے الزامات کا پھر سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے اسٹیبلشمنٹ کے اپنے مفاد میں یہ ہے کہ وہ سیاسی معاملات سے دور رہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ
اسٹیبلشمنٹ فی الحال اپنی طاقت منوانے کے مرحلے سے گذر رہی ہے جسے پچھلے کچھ عرصے میں چیلنج کیا جاتا رہا ہے۔ ان کے خیال میں اسٹیبلشمنٹ اپنی کھوئی ہوئی رٹ کی بحالی تو ضرور چاہے گی۔ اگر اس نے اپنا وزن کسی سیاسی دھڑے کی طرف ڈال دیا تو اس کے اثرات الیکشنز، ووٹرز اور سیاست پر ضرور ہوں گے۔

کیا اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے بننے والی حکومت کامیاب ہو سکتی ہے؟

سینیئر تجزیہ کار "رضا ہاشمی” کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ جب بھی اسٹیبلشمنٹ اور عوامی منتخب حکومتیں ایک صفحے پر تھیں تب ملک میں استحکام بھی تھا اور ملک نے ترقی بھی کی تھی تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غیر فطری طور پر زبردستی بنوائے گئے اتحادوں کو برسر اقتدار لانے سے حکومت شارٹ ٹرم اہداف تو شاید پورے کر لے لیکن وہ لانگ ٹرم ملکی مفادات کا تحفظ نہیں کر سکے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button