Editorial

عوام دوست بجٹ کی ضرورت

پچھلے 5برس سے غریب عوام انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار ہوچکا ہے۔ اُن کی آمدن تو وہی ہے، تاہم اخراجات بے پناہ بڑھ چکے ہیں۔ مہنگائی کا بدترین طوفان اُن کے لیے سوہانِ روح ثابت ہوا ہے۔ آٹا، چاول، چینی، پتی، تیل، گھی ہر شے کے دام کئی سو گنا بڑھ چکے ہیں۔ غریب آدمی کے لیے اپنے گھر کا معاشی نظام چلانا اتنا سنگین چیلنج ہے کہ بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ بنیادی سہولتوں (بجلی، گیس، ایندھن) کے دام بھی اس دوران تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ لوگوں کے لیے اپنے بچوں کو علم کی روشنی سے منور کرنا آسان نہیں رہا۔ کتنے ہی گھرانے ملک کے طول و عرض میں ایسے ہیں، جہاں آئے روز فاقے راج کرتے ہیں، بچے بھوک سے بلکتے ہیں، ماں باپ اُن کا پیٹ بھرنے سے قاصر نظر آتے ہیں، بچوں کے بھوک سے بلکنے پر اُن کے کلیجے منہ کو آجاتے ہیں۔ کتنے ہی لوگ اس مشکل صورت حال میں خودکشی ایسا بڑا قدم اُٹھا کر اپنی اور اپنوں کی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں۔ غریبوں کے لیے حالات کسی طور موافق قرار نہیں دیے جاسکتے۔ اُن کے لیے ہر روز ہی ایک عذاب کے ساتھ شروع اور اختتام پذیر ہوتا ہے۔ سابق دور میں مہنگائی کے نشتر اس بُری طرح اُن پر برسائے گئے کہ وہ اس کے زخموں سے بُری طرح چُور ہیں۔ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے، اُس کو غریب عوام کے مصائب اور مشکلات کا ناصرف ادراک ہے، بلکہ وہ ان میں کمی لانے کے لیے کوشاں بھی ہے، لیکن ناقص اقدامات سے سابقین نے جو خرابیاں پیدا کی ہیں، وہ اتنی آسانی سے دُور نہیں کی جاسکتیں۔ اس کے لیے موجودہ حکومت مشکل فیصلے بھی لے رہی ہے۔ اُس کا مطمع نظر معیشت کو استحکام اور عوام کو خوش حالی عطا کرنا ہے۔ اُس کے اقدامات کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں اور آئندہ بھی آئیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف غریب عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور بارہا اس حوالے سے اظہار خیال بھی کرتے رہتے ہیں۔ آئندہ ماہ کے پہلے عشرے میں وفاقی بجٹ پیش کیا جائے گا، جس میں عوام بڑے ریلیف کی توقع کررہے ہیں۔اسی ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نی ہدایت کی ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات اور غریب و متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، پنشن ریفارمز کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے، تخلیقی طریقہ کار اپناتے ہوئے پنشن فنڈ قائم کیا جائے، محصولات بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے جبکہ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 9جون 2023کو پیش کیا جائے گا۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت مالی سال 2023۔24کے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے اہم اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں معاشی ٹیم کی جانب سے وزیراعظم کو بجٹ کی تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔ مزید براں آمدن اور محصولات کے حوالے سے اس سال کے نظر ثانی شدہ اور اگلے سال کے ٹارگیٹڈ تخمینہ جات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کیی جائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ متوسط اور غریب طبقے کی مالی مشکلات میں کمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کیا کہ حکومت کی بروقت حکمت عملی سے یوریا کھاد کی قیمتیں مسلسل کم ہورہی ہیں، جس سے ناصرف کسان خوش حال ہوگا بلکہ ملک زرعی اجناس میں خود کفالت کی طرف بھی بڑھے گا۔ وزیراعظم نے اس امر پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ حکومت کی بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ دو مہینوں میں کئی سال بعد کرنٹ اکائونٹ سرپلس حاصل کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم پنشن ریفارمز کو جلد از جلد حتمی شکل دینی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تخلیقی طریقہ کار اپناتے ہوئے ایک پنشن فنڈ قائم کیا جائے تاکہ قومی خزانہ پر بوجھ کم کیا جا سکے اور پنشنرز کی بہترین فلاح و بہبود کو ممکن بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ محصولات بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے۔ وفاقی بجٹ 2023۔24میں غریب عوام کو ہر صورت بڑا ریلیف دیا جانا چاہیے، یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اوپر کی سطور میں غریبوں کے جو حالات بیان کیے گئے ہیں، وہ حقیقت پر مبنی ہیں۔ اُن کے لیے زندگی کسی طور سہل نہیں ہے۔ صد شکر کہ وزیراعظم اس کا پوری طرح ادراک رکھتے ہیں، اسی لیے اُنہوں نے اس ضمن میں خصوصی ہدایت جاری ہے۔ وفاقی بجٹ عوام دوست ہونا چاہیے۔ اُن کے لیے اس میں بڑے ریلیف پنہاں ہونے چاہئیں۔ اُن کی مشکلات اور مصائب میں کمی کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے۔ سب سے بڑھ کر مہنگائی میں کمی کے لیے حکومتی سطح پر راست اقدامات ممکن بنانے چاہئیں۔ اس کے علاوہ بجلی، گیس اور ایندھن کے نرخ بھی اُن کی استطاعت کے مطابق ازسرنو طے ہونے چاہئیں۔ پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے اچھی اطلاع یہ ہے کہ روس سے سستے داموں بڑے پیمانے پر درآمد کیا جارہا ہے۔ اس سے قوم کو مناسب داموں پٹرولیم مصنوعات دستیاب ہوسکیں گی۔اسی طرح بجلی اور گیس کی قیمتوں میں غریب عوام کی پہنچ تک ممکن بنانے کے لیے بڑے فیصلے ناگزیر ہیں۔ مہنگائی پر ہر صورت قابو پایا جائے۔ آٹا، چاول، چینی، پتی، تیل، گھی اور دیگر اشیاء ضروریہ کے نرخ مناسب داموں پر لائے جائیں۔ غریب عوام کی آمدن بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ نیک نیتی پر مبنی اقدامات یقیناً غریب عوام کے لیے بڑے ثمرات کا باعث بنیں گے۔
کراچی: نشئی افراد کے علاج کیلئے اسپتال کا قیام
وطن عزیز میں منشیات کے باعث کئی قابل اذہان ناکارہ ہوچکے ہیں۔ کتنے ہی نوجوان نشے کی لت میں مبتلا ہو کر اپنی زندگیاں برباد کرچکے ہیں، جو مختلف چوراہوں، فٹ پاتھوں اور پلوں کے نیچے دُنیا و مافیا سے بے خبر نشے میں دھت دِکھائی دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کتنے ہی نوجوان اپنی زندگیوں سے محروم ہوکر لواحقین کے لیے عمر بھر کے روگ چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ منشیات کی آسانی سے دستیابی ہماری نوجوان نسل کو برباد کررہی ہے اور اب بھی بڑی تعداد میں نوجوان اس لت کا شکار ہوکر اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے عمربھر کا عذاب پال رہے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ منشیات کے عادی افراد اس لت سے جان نہیں چھڑا پاتے۔ اہل خانہ بھی ان کو زندگی کی جانب لانے کی ہزارہا کوششیں کرتے ہیں، لیکن ناکام رہتے ہیں۔ حکومتی اور نجی سطح پر منشیات سے بحالی کے مراکز تو قائم ہیں، لیکن ان کا وہ کردار اب تک سامنے نہیں آسکا، جن کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس وجہ سے صورت حال وقت گزرنے کے ساتھ روز بروز سنگین تر ہوتی چلی جارہی ہے۔ ان مراکز کو فعال بنانے اور ان کی جانب سے منشیات سے متاثر افراد کی بحالی میں موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے اچھی اطلاع سندھ سے آئی ہے، جہاں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے اسپتال کا افتتاح کیا گیا ہے۔کراچی میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے اسپتال کا افتتاح کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم سب ساتھ مل کر صوبے اور ملک کو ڈرگ فری بنائیں گے۔ کراچی کے علاقے منگھوپیر میں بے نظیر شہید ماڈل ایڈکشن ٹریٹمنٹ اینڈ ری ہیبلی ٹیشن سینٹر کا افتتاح کیا گیا۔ تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ صوبائی وزرا شرجیل میمن، مرتضیٰ وہاب، سعید غنی اور مکیش چائولہ جب کہ گیسٹ آف آنر وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول نواب زادہ زین بگٹی بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اسپتال میں نشے کے عادی افراد کو مفت طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی جب کہ مریضوں کو سماجی سرگرمیوں کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم سب ساتھ ملکر صوبے اور ملک کو ڈرگ فری بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ معاشرے میں بیشتر گھرانوں کے افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں،نشے کی روک تھام اور ترسیل کے سدباب کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔ منشیات کے خلاف نشئی افراد کے علاج کے لیے اسپتال کا قیام بلاشبہ بڑا قدم قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس پر سندھ حکومت کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اگر اس اسپتال نے منشیات کی لت میں مبتلا افراد کے علاج کے ضمن میں اپنا کردار صحیح طور پر ادا کرلیا تو یہ منشیات کے خلاف بڑی کامیابی ہوگی۔ سندھ حکومت کی تقلید کرتے ہوئے دیگر صوبوں میں بھی نشئی افراد کے علاج کے لیے اسپتال قائم کرنے کی ضرورت ہے اور جو مراکز پہلے سے قائم ہیں، اُنہیں فعال بنایا جائے، وہ نشئی افراد کی بحالی میں اپنا موثر کردار ادا کریں، انہیں معاشرے کا کارآمد اور مفید شہری بنائیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button