Editorial

ملکی معیشت پر سٹیٹ بینک کی ششماہی رپورٹ

ملکی معیشت پر سٹیٹ بینک کی ششماہی رپورٹ
2018ء کے بعد ملکی معیشت میں بگاڑ کی صورت حال نظر آئی اور رفتہ رفتہ اس میں مزید خرابیاں جنم لیتی دِکھائی دیں ۔ یہ مرض تیزی کے ساتھ بڑھتا چلا جارہا تھا، اُس کے علاج کا بندوبست نہیں کیا جارہا تھا، سابق حکومت محض دعووں سے عوام کو بہلاتی اور اُن پر مہنگائی کا عذاب مسلط کرتی رہی، گرانی کی شرح میں اُس شدت سے اضافہ دیکھنے میں آیا کہ ماضی میں ایسا پہلے کبھی نظر نہیں آیا تھا۔ معیشت کے ساتھ وہ سنگین تجربات کیے گئے، جن کی نظیر نہیں ملتی۔ اس دوران کاروبار کے مواقع سمٹتے دِکھائی دئیی۔ صنعت و حرفت کا پہیہ سست روی کا شکار ہوا۔ بہت سی فیکٹریاں، کارخانے اور کمپنیوں کے آپریشنز بند ہوئے۔ لاکھوں لوگوں کا مقدر بے روزگاری بنی۔ چھوٹے کاروباری افراد کو اپنے برسہا برس کے جمے جمائے کاروباروں کو بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس میں کرونا کی صورت حال کے بھی کچھ بداثرات کا عمل دخل تھا، لیکن خوش قسمتی سے پاکستان اُس طرح اس عالمی وبا کی زد میں نہیں آیا تھا، جس پیمانے پر پڑوسی ملک سمیت پوری دُنیا متاثر ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ناصرف اموات کی شرح کم تھی، بلکہ متاثرین بھی دیگر خطوں سے خاصے کم تھے۔ بہرحال ناقص معاشی پالیسیوں کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ حالات سنگین رُخ اختیار کرتے چلے جارہے تھے اور سابق حکومت کی جانب سے عوام کو مہنگائی سے اُن کی چیخیں نکلنے کے مژدے تواتر کے ساتھ سنائے جارہے تھے۔ عوامی مصائب اور مشکلات میں کمی کی خاطر اقدامات کا فقدان دِکھائی دیتا تھا۔ خارجہ محاذ پر وطن عزیز کو تنہائی سے دوچار کرنے کی پالیسی جاری تھی۔ بعض دوستوں کو ناراض بھی کیا گیا۔ ڈالر کی برسہا برس سے رُکی ہوئی قیمتوں کو ناقص پالیسیوں کے باعث پر لگے، جو باوجود کوششوں کے اب تک قابو میں نہیں آپارہا اور 300کی حد تک جاپہنچا ہے۔ سال بھر قبل موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو وہ تب سے معیشت کی بحالی کے مشن پر سنجیدگی کے ساتھ عمل پیرا ہے۔ اُس نے چند احسن اقدامات کیے ہیں۔ کاروبار دوست کوششوں کو تواتر کے ساتھ جاری رکھا ہوا ہے۔ خارجی سطح پر حالات کو موافق بنانے کے لیے کاوشیں کی ہیں۔ معیشت کی بہتری کے لیے بڑے اور مشکل فیصلے کیے ہیں۔ ڈیفالٹ کے خطرے کو ٹالا ہے۔ ان کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں، لیکن اب بھی صورت حال کچھ زیادہ بہتر نہیں ٹھہرائی جاسکتی کہ عوام کے مصائب پہلے سے زیادہ سنگین شکل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ خوش حالی سے کوسوں دُور ہیں۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا دُشوار گزار ہوکر رہ گیا ہے۔ وہ تاریخ کی بدترین مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ معیشت کی صورت حال کچھ حد تک بہتر ہوئی ہے، لیکن ابھی بھی کڑی ریاضتوں کی متقاضی نظر آتی ہے۔ گزشتہ روز بینک دولت پاکستان نے ملکی معیشت پر ششماہی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق کرنٹ اکائونٹ خسارے اور مالی ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کے باوجود زرمبادلہ کی قلت تشویش کا سبب بنی رہی۔ اسٹیٹ بینک کی رواں مالی سال کی معیشت پر پہلی ششماہی رپورٹ کے مطابق جولائی سے دسمبر 2022کے دوران ملکی معاشی حالات میں بگاڑ بڑھا ہے۔ سخت زری پالیسی نے طلب کو محدود کیا ہے، لیکن سیلاب، عالمی اقتصادی حالات، آئی ایم ایف پروگرام جائزہ مکمل ہونے کی بے یقینی، زرمبادلہ کی قلت اور سیاسی عدم استحکام نے مسائل بڑھائے ہیں، جن کا حل چیلنج بنارہا۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں زراعت اور اشیاء سازی کے شعبے سُکڑے ہیں اور مہنگائی کی عمومی شرح کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر رہی۔ عالمی طلب میں سست روی اور ساختی مسائل کے تسلسل نے برآمدات کو گئے برس سے نیچے دھکیلا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال معاشی نمو ترمیم شدہ اندازوں سے 2 فیصد سے کم رہے گی۔ معاشی نمو درآمدات میں کمی کے سبب ہے۔ درآمدات میں کمی سے ایف بی آر کے ٹیکس محاصل بھی کم ہوئے ہیں۔ ایف بی آر ٹیکسوں میں ہدف سے کم نمو اصلاحات کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بیرونی کھاتے پر شیڈول ادائیگیوں کے سبب دبائو برقرار رہے گا جب کہ بیرونی ترسیلات کم ہونے سے زرمبادلہ ذخائر بھی کم ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح 27سے 29فیصد رہنے کے بلند اندازے ہیں۔ مہنگائی کم کرنے کیلئے سٹیٹ بینک نے شرح سود کو 13فیصد بڑھایا ہے، جس میں سوا 6فیصد اضافہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینوں میں کیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے وسط مدتی مہنگائی توقعات میں کمی اور معاشی استحکام میں بہتری آئے گی۔ سٹیٹ بینک کی ششماہی رپورٹ چشم کُشا حقائق پر مبنی ہے، جو اَب بھی حکومت کی جانب سے بڑے اقدامات کی متقاضی معلوم ہوتی ہے کہ جن سے صورت حال قابو میں آسکے۔ زرمبادلہ کی قلت یقیناً پریشان کُن امر ہے۔ حکومت کو ماہرین معیشت کی آرا کے مطابق اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ 8؍9ماہ قبل آنے والے سیلاب سے ملک کو بے پناہ نقصانات پہنچے۔ اس سے معیشت کی بحالی کی حکومتی کوششوں پر بھی اثر پڑا۔ ملک کو بڑے جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ بیرونی ترسیلات کم ہونے کے باعث بھی زرمبادلہ ذخائر میں کمی آرہی ہے۔ اسی طرح سیاسی عدم استحکام کی صورت حال معیشت کو بُری طرح زک پہنچارہی ہے۔ مسائل اور چیلنجز بہت بڑے بڑے ہیں، حکومت کے لیے امور مملکت چلانا چنداں آسان نہیں۔ اس صورت حال پر سیاسی استحکام کے لیے سب کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تمام سیاسی قائدین اس ضمن میں دانش، تدبر اور وسیع نظری کا مظاہرہ کریں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ اس حوالے سے حالات موافق بنائے جائیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ ملک عزیز قدرت کے عظیم خزانوں سے مالا مال ہے۔ وسائل بے پناہ ہیں، بس اُن کو درست خطوط پر استعمال کیا جائے تو تمام تر مسائل کا حل وسائل کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے۔ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ ملک عزیز زراعت پر مبنی معیشت ہے۔ زراعت کی بہتری کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں کی جائیں۔ کسانوں کو جدید زراعت کے طریقوں سے روشناس کرایا جائے۔ اُن کی تربیت کا بندوبست کیا جائے۔ ملک معدنی ذخائر سے مالا مال ہے۔ یہاں تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر ہیں۔ اُن کو تلاش کیا جائے اور بروئے کار لایا جائے۔ ملک قدرت کے عطا کردہ حسین مقامات سے مالا مال ہے۔ یہاں سیاحت کے فروغ کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں تو یقیناً صورت حال بہتر ہوسکتی اور معیشت ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکتی ہے۔
مکہ مکرمہ: آتشزدگی سے 8پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق
پورے سال ہی پاکستان سمیت دُنیا بھر سے مسلمان زائرین عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا رُخ کرتے رہتے ہیں۔ اُن کے ساتھ جب کوئی ہولناک حادثہ پیش آجائے تو پورا عالم اسلام اُداس ہوجاتا ہے۔ چند سال قبل حج کے دوران ایک بڑا حادثہ رونما ہوا تھا، جس میں سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوگئے تھے۔ گزشتہ روز بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا ہے، جس میں 8پاکستانی عمرہ زائرین کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مکہ مکرمہ کے ہوٹل میں آتش زدگی کے نتیجے میں آٹھ پاکستانی جاں بحق ہوگئے۔ تمام افراد عمرے کی ادائیگی کے لیے پاکستان سے مکہ مکرمہ گئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں قصور کی ایک فیملی کے 6افراد بھی شامل ہیں۔ آگ سے جاں بحق ہونے والوں میں ریاض گجر، اس کی اہلیہ، نانا، سسر، حاجی اشرف، اس کی اہلیہ اور ساس بھی شامل ہیں۔ آگ سے کئی افراد شدید زخمی بھی ہوئے۔ حکام کے مطابق واقعہ گزشتہ رات پیش آیا۔ جس میں مرنے والے پاکستانیوں کی تصدیق ہوگئی ، جاں بحق افراد میں مرد اور خواتین شامل ہیں، تعلق پاکستان کے علاقے قصور اور بور ے والا سے ہے۔ 8پاکستانی عمرہ زائرین کے جاں بحق ہونے کا یہ واقعہ بڑا سانحہ ہے۔ اس پر ہر دردمند دل شہری اُداس ہے۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس ناگہانی حادثے کے باعث پاکستان سمیت پورے عالم اسلام پر اُداسی چھائی ہوئی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت زائرین کی دیکھ بھال اور تحفظ کے لیے پورا سال ہی بہتر انتظامات کرتی ہے۔ اُنہیں تمام تر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ سعودی انتظامیہ کی جانب سے بہترین میزبانی کے فرائض ادا کیے جاتے ہیں۔ اس امر کا اظہار دُنیا بھر سے جانے والے حج اور عمرہ زائرین برملا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ محض ایک ناگہانی حادثہ تھا، جس سے جاں بحق پاکستانیوں کے خاندانوں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس حادثے میں جاں بحق افراد کی بخشش اور مغفرت فرمائے اور اُن کے درجات بلند فرمائے۔ ( آمین)۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button