Editorial

وزیر خارجہ بلاول کا مضبوط بیانیہ، بھارت ڈھیر!

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کو گھر میں گھس کر مارا اور اُس کی دہشت گردی، ہٹ دھرمی، انا پرستی کا پردہ فاش کر دیا۔ بلاول بھٹو نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں نا صرف بھارت کا مکروہ کردار دُنیا کے سامنے بے نقاب کیا، بلکہ اُسے آئینہ بھی دکھا دیا، جس پر بھارت بھر میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، انتہا پسند بھارتی حکمران جماعت بی جے پی اور اُس کے رہنما پیچ و تاب کھارہے اور بھارتی میڈیا اپنی جھینپ مٹانے کی ناکام کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ اس کے لیے جھوٹے الزامات اور من گھڑت پراپیگنڈوں کا خوب خوب سہارا لیا جارہا ہے، لیکن اُن کی کھسیانی بلی کھمبے نوچے کے مصداق ان حرکتوں کا عالمی اداروں اور ممالک پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ اُن کا اصل چہرہ دُنیا کے سامنے آچکا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت کی سرزمین پر کشمیر کاز کو اجاگر کیا، بھارت کی تنقید کے پیچھے ان کا اپنا عدم تحفظ کا احساس ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بحال ہونے تک بھارت سے بات نہیں ہوسکتی۔ بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعد وزیر خارجہ وطن واپس پہنچ گئے۔ انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ہم نے جو نکات ضروری تھے وہ اجلاس میں اٹھائے، بھارت کا میرا دورہ اور وہاں اپنا موقف رکھنے سے متعلق کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ہمارے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں، مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا موقف رکن ممالک کے سامنے رکھا اور بھارت کی سرزمین پر کشمیر کاز کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حیران ہوا بی جے پی کا ایک بھی مسلمان رکن پارلیمنٹ نہیں، بھارتی عوام میں کشمیر سے متعلق یک طرفہ بیانیہ چل رہا تھا، کشمیر پر بھارت اپنا یکطرفہ فیصلہ واپس نہیں لیتا تو بات نہیں ہوگی، بی جے پی کی کوشش ہے کہ ہر مسلمان کو دہشت گرد دکھایا جائے، بھارت کی تنقید کے پیچھے ان کا اپنا عدم تحفظ کا احساس ہے، اجلاس میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دیا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کی سرزمین پر پاکستان کا مقدمہ لڑا، جس سے بھی ملاقات ہوئی اس نے سی پیک پروجیکٹ کی تعریف کی، بھارت کے سوا ایس سی او کا ہر رکن سی پیک کی تعریف کرتا ہے، سینٹرل ایشیا کے ممالک سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان جو بھی کہتے ہیں خطے کے عوام امن چاہتے ہیں، بی جے پی میں نفرت اتنی بڑھ چکی کہ وہ مجھے بھی دہشت گرد قرار دینا چاہتے ہیں، ہم تو خود دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، بھارت کا شہری بھی دہشت گردی کا شکار ہوجائے ان کیلئے بھی درد ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم دہشت گردی کے مسئلہ کو سیاسی کریں گے لوگ مرتے رہیں گے، بھارت نے عمل سے دکھایا کہ نہ وہ عالمی قوانین اور نہ معاہدوں کو اہمیت دیتا ہے، بھارت کب تک یو این قراردادوں اور عالمی قوانین کو نظرانداز کرے گا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جے شنکر کا تعلق بی جے پی سے ہے جس نے یہ بیانیہ بنایا ہوا ہے کہ ہر مسلمان اور ہر پاکستانی دہشت گرد ہوتا ہے، انہیں ڈر یہ ہے بلاول بھٹو جب سامنے آتا ہے تو ان کا یہ بیانیہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر بھارتی حکمرانوں میں اتنی نفرت ہے کہ وہ سب مسلمانوں کو حتیٰ کہ بلاول کو بھی دہشت گرد ٹھہرانا چاہتے ہیں تو پھر افسوس کہ ہمارے بلکہ دوسرے ملکوں کے شہری بھی دہشت گردی کا شکار ہوتے رہیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے گوا میں بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کشمیر سے متعلق ٹھوس اور واضح موقف ہے، بھارت کو کشمیر سے متعلق 4اگست 2019کی صورتحال پر واپس آنا اور بات چیت کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ اجلاس کے موقع پر مختلف وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی، ایک کے سوا تمام وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 5اگست 2019کو بھارت نے غیرقانونی اقدامات کیے، 2019کے اقدامات سے بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی، بھارت کے 5اگست 2019ء کے اقدام نے دونوں ممالک کے حالات کو تبدیل کر دیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں، پاکستان کا کشمیر سے متعلق ٹھوس اور واضح موقف ہے، بھارت کے یک طرفہ اقدامات سے تعلقات متاثر ہوئے، بھارت کو کشمیر سے متعلق 4اگست 2019ء کی صورتحال پر واپس آنا ہوگا، بھارت کو بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا، پاکستان اور بھارت کے عوام امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے آن کیمرا ہاتھ ملانے میں مجھے کوئی مسئلہ نہیں، یہ بھارتی وزیر سے ہی پوچھا جائے، بھارتی وزیر خارجہ اور میرا ایک ہی طریقے سے ایک دوسرے کو سلام کرنا میرے لیے خوشی کی بات ہے، بھارتی وزیر خارجہ سب سے ایک ہی طریقے سے ملے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں بلائنڈ کرکٹ میچ ہورہا تھا، اس میں پاکستانی ٹیم کو جانا تھا مگر ویزا نہیں مل سکا، بھارت کیوں پاکستان کی بلائنڈ کرکٹ ٹیم سے ڈرتا ہے؟ کھیل کو سیاست اور خارجہ پالیسی سے الگ رکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور پاکستانی وزیر خارجہ میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اندرونی سیاست پاکستان کی سرحدوں تک محدود رہے اور جب میں باہر جاتا ہوں تو پورے پاکستان کی نمائندگی کرتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے پاکستان کی انتہائی احسن انداز میں نمائندگی کی، اس پر اُن کی تعریف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی سرزمین پر پاکستان کا مقدمہ انتہائی جانفشانی اور احسن انداز سے لڑا، عالمی برادری کے سامنے بھارت کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کر دیا۔ بھارتی مکروہ کردار کو بے نقاب کیا۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دوٹوک اور واضح موقف اختیار کرکے دُنیا کو بتا دیا کہ بھارتی ہٹ دھرمی، ضد، ہندو انتہاپسندی خطے میں بسنے والے عوام کے لیے کتنا نقصان دہ ہے۔ بلاول نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ روا متعصب رویے اور پاکستان اس کے عوام کے خلاف تعصب اور بے بنیاد بھارتی پراپیگنڈوں کی بھی بہترین طریقے سے عکاسی کی۔ مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھنے کے بھارتی مفروضے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی ہٹ دھرمی پر کھل کر تنقید کی۔ اس حوالے سے یک طرفہ بھارتی بیانیے کے غبارے سے ہوا نکال کر رکھ دی۔ بھارت کی کھیل دشمنی کے عنصر کو اجاگر کیا۔ بلاول بھٹو کے مضبوط، دوٹوک بیانیے کے آگے بھارتی بت ڈھیر ہوتے دکھائی دیے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور حکومت پاکستان عالمی سطح پر ایسی شاندار کارکردگی پر یقیناً مبارک باد کے مستحق ہیں۔ بھارت کو اب ہوش کے ناخن لے لینے چاہئیں کہ یہی اس کے حق میں بہتر ہے۔ اُسے کشمیر کے تصفیے کے حل کے لیے سنجیدگی دکھانی چاہیے۔ اقوام متحدہ میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق اس قدیم مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔ عالمی برادری اور ادارے بھی اس حوالے سے سنجیدگی دکھائیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں۔
ون ڈے کرکٹ میں نمبر ون کا اعزاز، شاباش ٹیم پاکستان
پاکستان کے کرکٹ شائقین کے لیے یہ خبر انتہائی مسرت اور خوشی کا باعث ہے کہ پاکستان ون ڈے کرکٹ میں نمبر ون بن گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے چوتھے ون ڈے انٹرنیشنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر عالمی پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔ یوں پاکستان ون ڈے کرکٹ کا نیا حکمراں بن گیا۔ کپتان بابر اعظم کی شاندار سنچری اور آغا سلمان کی جارحانہ 58رنز کی بدولت پاکستان نے مقررہ اوورز میں 334رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔ جواب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 232رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔ یوں پاکستان کو 102رنز کی شاندار کامیابی ملی، اس کے ساتھ ہی وہ ون ڈے کرکٹ کی نئی حکمراں بھی بن گئی۔ اسامہ میر نے 4جب کہ محمد وسیم نے 3وکٹیں حاصل کیں۔ بابر اعظم میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز کے کراچی میں ہونے والے چوتھے مقابلے میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 102رنز سے با آسانی شکست دی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میں فتح حاصل کرنے والے بعد عالمی ٹیبل پوائنٹس پر پاکستانی ٹیم 113پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر آگئی جب کہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آسٹریلیا اور بھارت ہیں۔ آئی سی سی پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان 113.483کے ساتھ پہلے، آسٹریلیا 113.286کے ساتھ دوسرے جب کہ بھارت 112.683کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان ون ڈے کی عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر آیا ہے۔ یہ انتہائی خوش کُن امر ہے کہ پاکستان پہلی بار اس طرز کی کرکٹ میں اول نمبر پر پہنچا، اس سے قبل پاکستان مصباح الحق کی قیادت میں ٹیسٹ اور سرفراز احمد کی کپتانی میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی نمبرون ٹیم کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ اس اعزاز کو پانے میں تمام کھلاڑیوں نے کڑی محنت کی ہے۔ خاص طور پر کپتان بابر اعظم نے جیت کے تسلسل کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کپتانی کے دبائو کے باوجود انہوں نے ہر مشکل وقت میں عمدہ باری کھیلی اور پاکستان ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔ وہ قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین پانچ ہزار رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔ فخر زمان، افتخار احمد، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، حارث رئوف، محمد وسیم، شاداب خان اور دیگر کھلاڑی تسلسل کے ساتھ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فیلڈنگ کا معیار بھی بہتر ہوا ہے۔ اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ رواں سال ون ڈے کرکٹ کا ورلڈ کپ بھی منعقد ہوگا۔ اس جیت اور پاکستان کے نمبر ون بننے سے ٹیم کے ہر رکن کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ پاکستان کو ورلڈ کپ تیاریوں اور اگلے مقابلوں کے لیے مزید بہتر حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے تاکہ مدمقابل ٹیموں کے سامنے وہ عمدہ کھیل پیش کرکے کامیابی حاصل کر سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button