تازہ ترینخبریںپاکستان

لاپتہ افراد کمیشن کے چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال کو رضاکارانہ مستعفیٰ ہونے کی پیشکش

اسلام آباد (اویس لطیف ) وفاقی حکومت کی طرف سے لاپتہ افراد کمیشن کے چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال کو غیر رسمی طور پر آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر استعفی دیدیں ورنہ حکومت انہیں عہدے سے ہٹانے پر مجبور ہو گی،

جہان پاکستان انویسٹیگیشن سیل کو دستیاب معلومات کے مطابق لاپتہ افراد کمیشن کے چیئر مین اور سابق چیئر مین نیب کو یہ پیغام غیر رسمی طور پر دیا گیا ہے، جسٹس(ر) جاوید اقبال کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت نے ان کے مطالبے پر دسمبر 2022تک انتظار کیا مگر وہ وعدے کے مطابق مستعفی نہیں ہوئے ،انہیں حتمی طور پر استعفی کیلئے کہاگیا ہے ،اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ حکومت نے انہیں مستعفی ہونے کیلئے کتنا وقت دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے گزشتہ سال جولائی میں لاپتہ افراد کمیشن کے چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال کو مختلف شکایات کی بنیادپر عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کی تھی جس پر حکومت نے کاروائی شروع کی مگرجسٹس(ر) جاوید اقبال کی طرف سے دستمبر تک کا وقت ماننگے پر حکومت نے کاروائی روک دی تھی مگر سابق چیئر مین دسمبر میں ریٹائر نہیں ہوئے، اس بات کی تصدیق وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے بھی کی ،انہوں نے کہا تھا کہ سابق چیئر مین عہدہ بچانے کیلئے اثرو سوخ استعمال کر رہے ہیں۔،اب حکومت نے انہیں عہدے سے رضاکارانہ طور پر الگ ہونے کا آپشن دیا ہے۔ جہان پاکستان انویسٹیگیشن سیل کو دستیاب معلومات کے مطابق چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال کو غیر رسمی طور پر آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر استعفی دیدیں ورنہ حکومت عہدے سے ہٹانے پر مجبور ہو گی۔اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ حکومت نے انہیں استعفی دیدنے کیلئے کتنا وقت دیا ہے ،یاد رہے جسٹس(ر) جاوید اقبال نے عمران خان کے دور میں بطور چیئر مین نیب بھی کام کیا،موجودہ حکمران اتحاد ن لیگ اور پیپلز پارٹی اپنے رہنمائوں کی گرفتاریوں کا ذمہ دار انہیں بھی سمجھتی ہے۔

جہان پاکستان کی چیئر مین لاپتہ افراد کمیشن سے براہ راست رابطے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی مگر کمیشن کے ذرائع نے جہان پاکستان انویسٹیگیشن سیل کو تصدیق کی ہے کہ حکومت انہیں ہٹانے کیلئے سنجیدہ ہے اور ان کی قریبی شخصیت کے ذریعے مستعفی ہونے کا پیغام بھیجا گیا ہے،اس بات سوال پر کہ کیا جسٹس(ر) جاوید اقبال حکومتی ہدایت پر عمل کریں گے تو اس پر کمیشن کے ذرائع نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button