پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: پیکا ایکٹ کےخلاف دائر درخواستوں پر معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور اینکرز ایسوسی ایشن کی پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔

جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی اشاعت رکنی چاہیے یا نہیں؟ فیک نیوز کا مسئلہ تو ہے۔

ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے کہا کہ اس میں ٹربیونل فیصلے کے خلاف اپیل ڈائریکٹ سپریم کورٹ رکھی گئی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، صحافی کو اس کا ذریعہ بتانے کا بھی پابند بنایا جا رہا ہے، صحافی سورس سے خبر لیتا ہے، اگر وہ خبر نہ لے سکے تو پھر موسم کے حالات ہی بتانے کا رہ جائے گا۔

درخواست گزار وکلا نے بار بار استدعا کی کہ عدالت اس ایکٹ پر عمل درآمد روک دے، تاہم جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں، متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔

پی ایف یو جے کی جانب سے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ پیکا کا قانون اتنی جلد بازی میں بنایا گیا کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں کیے گئے، قانون میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی دو تعریفیں کر دی گئی ہیں، درخواست دہندہ کی دونوں تعریفیں بھی ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیکا کے تحت بنائی گئی کمپلیننٹ اتھارٹی وہی ہے جو پہلے سے پیمرا قانون میں موجود ہے۔

صدر ہائی کورٹ بار ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے کہا کہ آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ قانون بنایا گیا ہے۔

 

جواب دیں

Back to top button