جولائی سے اب تک 1500 واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک ہوئے
وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کو بتایا ہے یکم جولائی سے اب تک ملک میں تقریباً 1500 واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کیے جاچکے ہیں۔
محسن نقوی نے سینیٹ اجلاس میں انکشاف کیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کچھ اکاؤنٹس کو ریکور کیا ہے جبکہ دیگر اکاؤنٹس کو فعال کرنے پر کام جاری ہے۔
سینیٹ کو فراہم کردہ تفصیلات میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ (سی سی ڈبلیو) کو یکم جولائی سے ہیک کیے گئے اکاؤنٹس سے متعلق 1,426 شکایات موصول ہوئی ہیں۔
محسن نقوی کے مطابق ان اعداد و شمار میں وہ صارفین شامل نہیں ہیں جنہوں نے اب تک اپنے ہیک اکاؤنٹس کی شکایت درج نہیں کرائی۔
انہوں نے کہا کہ درج شکایات سے 549 ہیک شدہ اکاؤنٹس کو بحال کیا گیا ہے جبکہ سائبر کرائم ونگ مزید 877 شکایات پر کام کر رہا ہے جن میں سے 20 کیسز کو باضابطہ انکوائری کے لیے بھیجا گیا ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 40 شکایات کا ازالہ نہیں کیا گیا جبکہ 817 ابھی تصدیقی مرحلے میں ہیں۔
گزشتہ سال سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے سائبر کرائم ونگ سے شکایت میں اپنے واٹس ایپ کے ہیک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایف آئی اے میں موجود ذرائع نے کہا تھا کہ انہیں آن لائن پورٹل اور دیگر فورمز پر بے شمار شکایات موصول ہوئیں تاہم ان کے پاس ان شکایات پر عمل درآمد کرنے کے لیے مطلوبہ عملے کی کمی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس سائبر کرائم کے انسداد کے لیے جدید آلات موجود نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے حساس سرکاری دستاویزات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے میلویئر کی نشاندہی کے بعد سرکاری اہلکاروں کو بھی واٹس ایپ پیغامات کا جواب دینے کے خلاف خبردار کیا گیا تھا، جبکہ کچھ ہیکرز نے سرکاری افسر ہونے کا بہانہ کرکے سینئر بیوروکریٹس کے موبائل فون تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
ہیکنگ کی معلومات رکھنے والے ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا ہے کہ مختلف وزارتوں کے کچھ جوائنٹ سیکریٹریز اور ایڈیشنل سیکریٹریز کو ہیکرز کی جانب سے مختلف محکموں میں اپنے سربراہان اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی نقالی کرنے کے پیغامات موصول ہوئے۔