فساد فی الارض کیخلاف پاک فوج کا ناقابل فراموش کردار
ارض پاک کا امن بہت سے ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکتا ہے۔ وہ یہاں فساد فی الارض پھیلانے کے درپے رہتے ہیں، اس حوالے سے اُنہیں جب بھی موقع ملتا ہے تو وہ یہاں اپنے زرخرید غلاموں کو اس مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سرگرم کر دیتے ہیں۔ منافرت، شدّت پسندی، فرقہ بندی، دہشت گردی اور دیگر آگ کو پھیلانے کے لیے وقتاً فوقتاً مذموم کوششیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ دشمن اپنے آلۂ کاروں کو مختلف محاذوں پر اس کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ لوگوں کے دلوں میں نفرت کی آگ جلائی جاتی ہے، برداشت کے خاتمے کے لیے منفی حربے اپنائے جاتے ہیں، شدّت پسندی میں اضافے کے لیے مذموم حد تک جایا جاتا ہے، اس آگ کو بڑھاوا دینے کے لیے بھرپور ایندھن فراہم کیا جاتا ہے۔ پچھلے چند سال کے دوران نفرت کی آگ کو بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا کا ہولناک حد تک استعمال دیکھنے میں آرہا ہے۔ ملک و قوم، مذہب، اداروں، قومی اتحاد و یگانگت کے خلاف انتہائی زہریلی پوسٹیں مسلسل دیکھنے میں آرہی ہیں۔ نفرت انگیز ویڈیوز کی بھی بھرمار ہے۔ مختلف آڑ لے کر امن و امان کو نقصان پہنچانے کے لیے مذموم ہتھکنڈے آزمائے جارہی ہیں۔ ایک سیاسی حلقہ ظاہر و پوشیدہ طور پر دشمن کی غلامی میں تمام حدیں پار کرچکا ہے۔ آئین و قانون کی دھجیاں اُڑانا اپنا حق سمجھتا ہے۔ وطن کی تباہی اُس کا ہدف ہے اور اس کے لیے وہ مصروفِ عمل ہے۔ دہشت گردی کی آگ لگاکر ملک کو تباہی کے راستے پر ڈالنے کے حربے کسی سے پوشیدہ نہیں۔ باشعور عوام ایسے منفی ہتھکنڈوں کا بھرپور ردّ کرتے ہیں۔ فساد فی الارض پھیلانے والے عناصر کے خلاف پاک افواج کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ قومی اتحاد و یکجہتی کو پارہ پارہ ہونے سے بچانے کے لیے افواج پاکستان سب سے آگے دِکھائی دیتی ہیں اور ایسے عناصر کا ناصرف راستہ روکتی بلکہ ان کے خلاف سینہ سپر بھی ہیں۔ دہشت گردی کی آگ کو ہماری سیکیورٹی فورسز نے ہی بے پناہ قربانیاں دے کر 2014۔15میں قابو کیا تھا اور اب بھی اس آگ کو بجھانے کے لیے ڈھیروں آپریشنز میں مصروف اور بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ افواج پاکستان ملک و قوم کی سلامتی کی ضامن ہیں جو دشمن اور اُن کے کاسہ لیسوں کو ہر ایڈونچر کا منہ توڑ جواب دیتی ہیں۔ انتشار پھیلانے والوں کی راہیں مسدود کرتی ہیں۔ ماضی اور حال اس کے گواہ ہیں۔ قوم کو افواج پاکستان پر بے پناہ فخر ہے اور وہ ان کے شانہ بشانہ ہے۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اسی حوالے سے گفتگو کی ہے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے جو کہتے تھے ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا، وہ آج کہاں ہیں؟ آرمی چیف نے اسلام آباد میں علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد اور اسمگلر مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکؐ کی شان میں گستاخی کر سکے۔ اپنے خطاب میں آرمی چیف نے کہا کہ کشمیر تقسیم پاک و ہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔ فلسطین کی صورت حال کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ فلسطین اور غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے 40سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانوں کی مہمان نوازی کی ہے، ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں۔ شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کے بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علماء کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو کہتے ہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پُرامن رہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی، کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علماء قربان، کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اُن کی تمام تر گفتگو تدبر، بردباری، دانش سے لبریز ہونے کے ساتھ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں تھی۔ معاشرے میں انتشار کو روکنے کے لیے قوم کے باشعور افراد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ علماء اس حوالے سے اپنی ذمے داری مزید احسن انداز میں نبھائیں۔ علماء و مشائخ کو آرمی چیف کی التماس پر سنجیدگی سے عمل کرنا چاہیے۔ اعتدال پسندی کی روش سے ہی معاشرہ بہتری کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔
ارشد ندیم کا عظیم کارنامہ
ارشد ندیم میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نوجوان ہیں، جنہوں نے گزشتہ روز پیرس اولمپک میں پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔ موجودہ حالات میں یہ کامیابی قوم کے اُداس چہرے پر مسکراہٹ لانے کی وجہ بنی ہے۔ ارشد ندیم ابتدا سے ہی ایک ہونہار ایتھلیٹس بننے کی صلاحیتوں سے پوری طرح لیس تھا۔ اپنے دل میں ملک و قوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے تھے۔ جیولین تھرور کی حیثیت سے یہ پچھلے چند سال سے قوم کی امیدوں کا محور تھے۔ گزشتہ روز انہوں نے اولمپکس کی تاریخ کی ناصرف ریکارڈ ساز تھرو کی بلکہ اپنی کامیابی سے پوری قوم کا دامن خوشیوں سے بھر دیا۔ ارشد ندیم کی اس کامیابی کے پیچھے پوری زندگی کی انتھک جدوجہد ہے۔ اس نوجوان نے اس اعزاز کو پانے کے لیے بے پناہ مشقت کی ہے۔ شب و روز محنت کی ہے۔ یہ انجریز کا شکار بھی رہا ہے۔ یہ رُکا نہیں، یہ تھکا نہیں، اس نے وہ کر دِکھایا، جو اس سے قبل ملک کی طرف سے انفرادی سطح پر نہیں کرسکا تھا۔ ایک غریب گھرانے سے تعلق ہونے کے ناتے اسے جیولین تھرو کے کھیل کے حوالے سے ابتدا سے ہی سہولتوں کے فقدان کا سامنا رہا۔ ٹوکیو اولمپکس میں یہ نوجوان گولڈ میڈل نہیں جیت سکا تھا، اس نے بڑی کوشش کی تھی، اس کی محنت دِکھائی دیتی تھی، لیکن جو پچھلی باری میں سنگ میل اس سے عبور نہ ہوسکا، وہ گزشتہ روز اس نے کرلیا۔ پوری قوم اس جیت پر جشن منارہی ہے۔ ارشد ندیم کے کارنامے پر انعامات کی بارش ہورہی ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے 10 کروڑ انعام کا اعلان کیا ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے گولڈ میڈل جیتنے پر ارشد ندیم کے لیے 5 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ مختلف شخصیات کی جانب سے بھی ارشد ندیم کے لیے انعامات کے اعلانات سامنے آرہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس اولمپکس میں مینز جیولین تھرو ایونٹ کے فائنل میں ارشد ندیم نے 92.97 میٹر کی تھرو کرکے نیا اولمپک ریکارڈ بناکر گولڈ میڈل جیت لیا۔ ارشد ندیم نے سب سے بڑی تھرو کرکے اولمپک کی تاریخ کا 118 سالہ ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ فائنل مقابلوں کا آغاز ہوا تو ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو کے والکوٹ نے پہلی باری میں 86.16 میٹر کی تھرو کی جب کہ گرینیڈا کے پیٹرز اینڈرسن نے پہلی باری میں نیزہ 84.70 میٹر دُور پھینکا۔ ارشد ندیم پہلی تھرو صحیح نہ کرسکے اور ان کی اس تھرو کو فائول قرار دے دیا گیا۔ ارشد کی طرح بھارتی نیرج چوپڑا اور جرمن جولین ویمبر بھی پہلی باری میں صحیح تھرو نہ کرسکے۔ ارشد نے دوسری باری میں 92.97 میٹر تھرو کی، جو اولمپک کی تاریخ کی سب سے بڑی تھرو ہے۔ اس سے قبل اولمپک میں سب سے بڑی تھرو 90.57 میٹر کی تھی۔ بھارت کے نیرج چوپڑا نے دوسری باری میں 89.45 میٹر کی تھرو کی۔ تیسرے رائونڈ میں ارشد ندیم نے 88.72 میٹرز کی تھرو کی۔ ارشد ندیم کی وجہ سے 40 سال بعد پاکستان اولمپک میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا، پاکستان نے آخری بار بارسلونا اولمپکس 1992 کی ہاکی میں برانز میڈل جیتا تھا۔ ارشد ندیم پر پوری قوم کو فخر ہے۔ ان شاء اللہ یہ باصلاحیت ایتھلیٹس آئندہ بھی عالمی مقابلوں میں ملک و قوم کا نام روشن کرتے ہوئے بڑی کامیابیاں سمیٹے گا۔