تازہ ترینتحریکخبریں

قاسم سوری کا استعفوں کی منظوری کا حکم ماورائے قانون قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ارکانِ اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔

عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا 123 ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا آرڈر بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل کی لارجر بینچ کی تشکیل کی استدعا بھی مسترد کر دی۔

دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے 123 ارکانِ اسمبلی نے استعفے دیے جن میں سے صرف 11 کے استعفے منظور کیے گئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ارکانِ اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے طریقہ کار پر 2015ء میں عدالت فیصلہ کر چکی۔

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ ارکانِ اسمبلی کے استعفوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2015ء کا فیصلہ پڑھ لیں، عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

عدالت نے قرار دیا کہ قومی اسمبلی کے ارکان کے 11 منظور شدہ استعفوں سے متعلق سپیکر نے اپنی تسلی کر لی ہے، یہ عدالت سپیکر قومی اسمبلی کی تسلی کے معیار کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں رکھتی۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہمیں سوچ بدلنا پڑے گی، پارلیمنٹ کا احترام کرنا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلے فیصلے میں کچھ اصول وضع کیے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ جب تک ارکانِ اسمبلی کے استعفے قبول نہ ہو جائیں کیا ان کی ڈیوٹی نہیں کہ لوگوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کریں؟ استعفیٰ دینے والا ہر رکن انفرادی طور پر اسپیکر کے سامنے پیش ہو کر استعفے کی تصدیق کرے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو احکامات جاری نہیں کرے گی، جو ڈپٹی سپیکر نے کیا وہ قوانین و عدالتی فیصلوں کے بر خلاف تھا، عدالت پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ارکانِ اسمبلی اکیلے نہیں، وہ اپنے حلقے کے عوام کے نمائندے ہیں، آئین اور قانون پر عمل کرنے کے سب پابند ہیں۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button