خبریں

2014 کے دھرنے کی تحقیقات لازمی کرائیں٬ عمران خان

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے وہ سنہ 2014 میں ہونے والے دھرنے کی تحقیقات کے لیے تیار ہیں اور انھیں خوشی ہو گی کہ اس معاملے کی انکوائری کرنے والی کمیٹی انھیں طلب کرے۔

یہ بات انھوں نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ کے مقدمے کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہی۔

یاد رہے کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے منگل کے روز پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کی طرف سے نو مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے مطالبے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر نو مئی کی عدالتی تحقیقات ہونا ہیں تو پھر 2014 کے دھرنے اور اس کے پیچھے محرکات کی بھی انکوائری کی جائے۔

بدھ کے روز اڈیالہ جیل میں ہونے والی عدالتی سماعت کے بعد جب عمران خان سے ڈی جی آئی آیس پی آر کے اس بیان سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 2014 کے دھرنے سے متعلق جتنے بھی الزامات لگائے گئے ہیں وہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی اور عدالت میں موجود ایک جیل اہلکار کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کا آدھا خاندان فوج اور آدھا خاندان بیوروکریسی میں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ فوج ہماری ہے اور ہمیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ نو مئی واقعات کا انھیں اُس وقت پتہ چلا جب انھیں اگلے روز عدالتی حکم پر سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے نو مئی واقعات کی اُس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے بھی مذمت کی تھی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’خدا کے واسطے فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ ہم نے اپنی 27 سال کی تاریخ میں کبھی جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا۔‘

انھوں نے کہا کہ انھوں نے وفاق اور خیبرپختونخوا کی حکومتیں انتخابات کے تحلیل کیں اور کوئی بھی سیاسی جماعت انتشار نہیں چاہتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button