تازہ ترینتحریکخبریںسیاسیات

شہبازگِل کے انٹرویو کے دوران کوئی موبائل فون استعمال نہیں ہوا: تحریری فیصلہ

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے خلاف آج کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزم شہباز گِل نے بیان دیا ہے کہ انٹرویو کے دوران کوئی موبائل فون استعمال نہیں ہوا، انٹرویو 9 محرم الحرام کو ہوا جس دن موبائل نیٹ ورک کام نہیں کر رہے تھے، انٹرویو لینڈ لائن کے ذریعے دیا تھا جو بنی گالا آفس میں لگا ہوا ہے۔

فیصلے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا ہے کہ ملزم شہباز گِل نے گزشتہ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ میں اہم انکشافات کیے ہیں، مکمل ٹرانسکرپٹ موبائل پر موجود ہے جو حاصل کرنا ضروری ہے۔

عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم شہباز گِل کے وکلاء نے بار بار جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی، ان کا کہنا تھا کہ پولیس تشدد کرنے کے لیے ملزم شہباز گِل کا جسمانی ریمانڈ مانگ رہی ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق انٹرویو کے حوالے سے تفتیش مکمل ہے، ملزم پہلے ہی اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کا موبائل ڈرائیور کے پاس ہے، پولیس نے ڈرائیور اور اس کی فیملی کے خلاف مقدمہ پہلے سے درج کیا ہوا ہے، موبائل حاصل کرنے کے لیے ملزم شہباز گِل کا مزید جسمانی ریمانڈ مانگنا درست نہیں۔

عدالت کا اپنے تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ ملزم شہباز گِل نے بنی گالہ آفس میں لینڈ لائن کے ذریعے انٹرویو دیا، پولیس نے نجی چینل سے انٹرویو کے نمبر کی تفصیلات حاصل نہیں کیں، پولیس ثبوت دینے میں ناکام رہی کہ ملزم نے انٹرویو کے لیے موبائل استعمال کیا، موبائل فون حاصل کرنا اس تفتیش میں درست نہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم شہباز گِل سے مکمل تفتیش کے لیے 73 گھنٹے کافی تھے، ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے شہباز گِل کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button