تازہ ترینخبریںپاکستان

سی پی این ای نے پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ برائے سال 2021ء جاری کر دی

رپورٹ میں صحافیوں کے لیے سندھ اورقومی اسمبلی میں جرنلسٹس پروٹیکشن بل منظور کرنے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔

کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ برائے سال 2021ءجاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق سال 2021ء میں میڈیا فریڈم کی صورتحال گزشتہ 2 سالوں سے مزید ابتر رہی۔ آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کے حقوق کو دبانے کی کوششوں میں مزید اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2021ء میں کمیونٹی جرنلسٹ ناظم جوکھیو سمیت 5 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔کورونا وباءکا شکار ہو کر 9 سے زائد صحافی جان کی بازی ہار گئے۔ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بیروزگاری سے تنگ آکر 2 صحافیوں نے خودکشی کر لی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صحافی، میڈیا ملازمین اور میڈیا مالکان عدم برداشت پر مبنی میڈیا مخالف کارروائیوں کے نرغے میں رہے۔ملک بھر میں کم از کم 5 صحافیوں کا قتل جبکہ متعدد کو مختلف انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اجے لالوانی، عبدالواحد رئیسانی، شاہد زہری، ناظم جوکھیو اور محمد زادہ اگروال کو قتل کیا گیا۔

رپورٹ کیمطابق سال 2021 میں تقریبا 40 سے زائد صحافیوں کو مختلف طریقوں سے ڈرایا، دھمکایا اور ہراساں کیا گیا۔صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی پر سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا۔

صحافیوں پر قاتلانہ حملوں، مقدمات اور گرفتاریوں سمیت جبر ی نظربندیوں، نامعلوم فون کالز، جسمانی تشدد اور ہراساں کرنے سمیت بے شمار واقعات پیش آئے۔مختلف واقعات میں صحافیوں کے اہلخانہ بھی جسمانی حملوں اور اذیت کا شکار ہوئے۔

میڈیا کو ہر صورت کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے PMDA جیسا کالا قانون متعارف کروانے کی کوشش کی۔

میڈیا دشمن قانونی مسودے (پی ایم ڈی اے) کی سی پی این ای سمیت تمام میڈیا اسٹیک ہولڈرز نے سخت مخالفت کی۔

حقیقی و مستند اخبارات کو سرکاری میڈیا لسٹ سے خارج کرنے کی کوششوں سمیت مختلف حربے اختیار کئے گئے۔

مختلف اینکرز کے ٹیلی ویڑن پروگراموں کو آف ایئر کرنے، اداروں سے خارج کرنے اور آن لائن ہراساں کرنے جیسے واقعات بھی پیش آئے۔

رپورٹ کیمطابق میڈیا کا معاشی بحران کروناوائرس کے باعث پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہو چکاہے۔ میڈیا اداروں کے مسائل میں محصولات میں کمی، سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اورمیڈیا اداروں پر جبری پابندیوں جیسے اقدامات آزاد رائے عامہ کو روکنے کا سبب بنے۔ملک میں ایسی فضا رہی جیسے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں پر حملے کرنے والوں کو سزا سے استثنیٰ حاصل ہو۔

رپورٹ کیمطابق سال 2021کے دوران 07 صحافیوں پر جان لیوا حملے کئے گئے، 28 صحافیوں پر جسمانی تشدد اور 04 کو اغواکیا گیا۔

02 صحافی آن لائن ہراساں جبکہ 04 صحافیوں کے گھروں پر حملے، ڈکیتیاں اور چھاپے مارے گئے۔04 میڈیا ہاو¿سز اور پریس کلبز پر حملوں اور چھاپوں سمیت 10 صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔

07 مواقع پر صحافی اور میڈیا ادارے سنسرشپ اور پابندیوں کا نشانہ بنے۔ 11 صحافیوں کو جھوٹے مقدمات ، گرفتاریوں اور نظربندی کے واقعات پیش آئے۔ تقریباً 07 ٹی وی چینلز پر پیمرا نے پروگرامز بند کرنے سمیت مختلف پابندیاں عائد کیں۔پیمرا نے مختلف خبروں پر متعدد ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس بھیجے، جرمانے عائد کیئے اور ایک ٹی وی چینل کا لائسنس بھی معطل کیا۔

رپورٹ کے مطابق اینکر غریدہ فاروقی کو سوال کرنے پر آن لائن مہم جبکہ اینکر عاصمہ شیرازی کو کالم لکھنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اینکر محمد مالک کا ٹاک شو ابتدائی 15 منٹ بعد روک دیا گیا۔ ٹی وی اینکر ندیم ملک کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس بھیجے گئے۔

سی پی این ای کے رکن اور روزنامہ جہاں نما لاہور کے چیف ایڈیٹر وقاص طارق فاروق کے گھر پر نا معلوم افراد نے ڈکیتی کے دوران خواتین کو ہراساں کیا اور جان لیوا دھمکیاں دیں۔

سینئر صحافی انصار عباسی، عامر غوری اور روزنامہ جنگ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمان کے خلاف توہین عدالت کی فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نیکٹا کے تحت 19 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاونٹس بند کئے گئے۔

رپورٹ میں صحافیوں کے لیے سندھ اورقومی اسمبلی میں جرنلسٹس پروٹیکشن بل منظور کرنے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button