Editorial

ٹرمپ کیخلاف تحریک کا آغاز

نومبر 2024ء میں امریکا کے صدارتی انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا تھا۔ الیکشن میں ڈیمو کریٹ امیدوار کملا ہیرس کو ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے شکست دی تھی۔ جوبائیڈن مدت پوری ہونے پر رخصت ہوئے اور ٹرمپ نے رواں سال 20جنوری کو امریکی صدر کے عہدے کا حلف اُٹھایا۔ ٹرمپ نے جب اقتدار سنبھالا تو توقع کی جارہی تھی کہ ان کے آنے سے امریکا کے حالات میں ناصرف بہتری آئے گی بلکہ اس کے دُنیا پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ماہرین پیش گوئیاں کررہے تھے کہ ٹرمپ کافی میچور نظر آتے ہیں اور ماضی میں کی گئی غلطیوں کو اب نہیں دہرائیں گے اور اس بار اپنا مثبت تاثر چھوڑ کر رُخصت ہوں گے۔ کچھ عرصے تک تو حالات بہتر رہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کا دھڑا دھڑ نفاذ کرنا شروع کیا تو ناصرف امریکا میں بسنے والے عوام چیخ اُٹھے بلکہ بیرونی دُنیا کی جانب سے بھی ٹرمپ کے اکثر فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ حالیہ عرصے میں ٹرمپ ٹیرف سب سے زیادہ تنقید کی زد میں ہے۔ ٹرمپ کو صدر بنے تین مہینے ہی ہوئے ہیں کہ ان کے خلاف ناصرف امریکا بلکہ دوسرے ملکوں میں تحریک کا آغاز ہوچکا جب کہ ان کی پالیسیوں کو بھی مسترد کردیا گیا ہے۔امریکا سمیت مختلف ممالک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی اتحادی ایلون مسک کی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ہینڈز آف کے عنوان سے ہونے والے اس احتجاج نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی، جس میں عوام نے حکومتی اقدامات کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صرف نیویارک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے جب کہ واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر 20ہزار سے زائد مظاہرین نے شرکت کی۔ ملک کی تمام 50ریاستوں کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو میں بھی قریباً 1200احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔ مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی 2لاکھ سے زائد کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ یورپ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ برلن، فرینکفرٹ، پیرس اور لندن میں مقیم امریکی شہریوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی۔ برلن میں ٹیسلا کے شوروم کے باہر مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر ’’ایلون، چپ رہو، کسی نے تمہیں ووٹ نہیں دیا’’، جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ امریکا میں جمہوریت کی بحالی ، عوامی مفادات کی حفاظت اور ’’طاقتور افراد کے ذریعے پالیسی سازی’’ کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت فوری ان عوام دشمن پالیسیوں کو واپس لے اور حقیقی نمائندہ نظام کو بحال کرے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے اعلان کے بعد گاڑیاں بنانے والی معروف برطانوی فرم جیگوار لینڈ روور نے امریکا کو تمام گاڑیوں کی ترسیل روک دی ہے جبکہ 9ہزار سے زائد برطانوی کارکنوں کو اپنی ملازمتوں کے لالے پڑگئے ہیں۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کی مطابق جیگوار لینڈ روور انتظامیہ نے کہا کہ امریکا کو بھیجی جانے والی تمام کھیپ روکی جارہی ہیں، ٹرمپ کے محصولات کی نئی تجارتی شرائط کو حل کیے بغیر نئی پیش رفت کرنا ممکن نہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے بعد سعودیہ، قطر، پاکستان، کویت دیگر ممالک کی اسٹاک مارکیٹس شدید مندی کا شکار ہوچکی ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے تجارتی ٹیرف کے اعلان کے بعد یورپ اور ایشیا کی مارکیٹیں شدید مندی کا شکار ہوگئی ہیں۔اتنی کم مدت میں ٹرمپ کے خلاف تحریک کا آغاز ہونا تشویش ناک امر ہے۔ یہ صورت حال سنگین حالات کی غمازی کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس موقع پر امریکا کے صدر ٹرمپ کو دوراندیشی، تدبر، بردباری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اُن کی جانب سے جارحانہ پالیسیاں اُن کے لیے ازحد نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ اگر اُنہوں نے اپنا طرز عمل نہ سُدھارا تو یہ تحریک مزید زور پکڑسکتی اور شدّت اختیار کرسکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کو اپنی پالیسیوں میں نرمی لانے کی ضرورت ہے۔ اُنہیں اپنے ملک اور عوام کے مفاد کو اوّلیت دینی ہوگی۔ اُن کے مفاد میں اقدامات یقینی بنانے ہوں گے۔ ٹرمپ ٹیرف پر بھی اُن کی جانب سے نظرثانی ناگزیر ہے۔ اس ٹیرف کو بھی سہل بنایا جائے، کیونکہ اس سے ناصرف امریکا بلکہ دُنیا بھی بڑی بحرانی کیفیت کا شکار ہوسکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کو ہر قدم سوچ سمجھ کر اور تدبر اور دانش مندی کے ساتھ اُٹھانا ہوگا۔ جارحانہ پالیسیوں کو ہر صورت ترک کرنا ہوگا۔ یہی اُن کے اور امریکا و دُنیا کے مفاد میں بہتر ہے۔
افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام
امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان میں فتنۃ الخوارج کی جانب سے مذموم حملے تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں تو کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولا جاتا ہے تو کبھی افغانستان سے دراندازی کی مذموم کوشش کی جاتی ہے۔ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ پاکستان کو دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور سیکیورٹی فورسز کا ساتھ میسر ہے، جو ان مذموم حملوں کو انتہائی جانفشانی کے ساتھ ناکام بناتی چلی آرہی ہیں۔ اس کے ساتھ خوارج کے خلاف آپریشن بھی جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ بہت سارے دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو افغانستان کے امن و امان میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ہر مشکل اور کٹھن وقت میں افغانستان کی پاکستان اور اس کے
عوام نے دل کھول کر مدد کی ہے۔ پاکستان نے چار عشروں سے زائد لاکھوں افغان باشندوں کی میزبانی کے فرائض سرانجام دئیے ہیں۔ جب سے افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوئی ہے، افغان سرزمین کو دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس معاملے کو پاکستان بارہا پڑوسی ملک کے سامنے اُٹھا چکا ہے، پاکستان مطالبات کرتا چلا آرہا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کا پاکستان کے خلاف دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال روکے، لیکن افسوس افغانستان کی جانب سے کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ گزشتہ روز بھی افغانستان سے وطن عزیز میں دراندازی کی مذموم کوشش کی گئی، جسے ہماری بہادر افواج نے انتہائی مہارت سے ناکام بناتے ہوئے 8خوارج کو ہلاک کر دیا۔ سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بنادی۔ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 8خوارج ہلاک جبکہ چار زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق خارجیوں کے ایک گروپ نے 5اور 6اپریل کی رات پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کی۔ دراندازی کی کوشش شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں کی گئی۔ سیکیورٹی فورسز نے انتہائی کامیابی اور موثر انداز سے خارجیوں کی یہ کوشش ناکام بنادی۔ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 8خارجی ہلاک جبکہ چار زخمی ہوگئے۔ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے اپنی طرف موثر بارڈر مینجمنٹ پر زور دیتا رہا ہے۔ امید ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمے داریاں پوری کرے گی اور پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کا استعمال روکے گی۔ علاقے میں کسی بھی دوسرے خوارج کے خاتمے کیلئے سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی فورسز سرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہیں۔ اس دراندازی کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ وطن عزیز کو بہادر سپوتوں کا ساتھ میسر ہے۔ ہماری بہادر افواج ہمیشہ دشمنوں کے دانت کھٹے کرتی ہیں اور آئندہ بھی کرتی رہیں گی۔ قوم اُن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع شمالی وزیر ستان میں پاک، افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج ملکی سرحدوں کی ہمہ وقت حفاظت کیلئے پرعزم ہیں، دہشت گردی کے عفریت کے مکمل خاتمے تک دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی فورسز کے افسروں و اہلکاروں کی پذیرائی کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں نے فتنہ الخوارج کے پاکستان میں شر انگیزی کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز فتنہ الخوارج کے خلاف برسرپیکار ہیں، ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں فیصلہ کُن کامیابی ملے گی اور ملک میں امن و امان کا دور دورہ ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button