Editorial

دراندازی ناکام، 16خوارج جہنم واصل

آزادی کے بعد سے لے کر اب تک دشمن وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، اُن کی جانب سے ہزارہا مذموم کوششیں کی جاچکی ہیں، ہر مرتبہ ہماری بہادر افواج نے ان کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ان کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنایا۔ پاکستان کو دُنیا کی بہترین افواج کا ساتھ میسر ہے، جو محدود وسائل میں بھی بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دیا ہے۔ روس جب اس پر حملہ آور ہوا تھا تو پاکستان اور اس کے عوام نے لاکھوں افغان باشندوں کے لیے اپنے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ 4عشروں سے زائد ان کی میزبانی کی۔ ان کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھیں۔ ہر شعبے میں ان کو بھرپور مواقع فراہم کیے گئے۔ افغانستان کے امن میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا میں پاکستانی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ہر مشکل میں پاکستان نے افغانستان اور اُس کے امن کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے لیے محسن کا کردار ادا کیا ہے۔ دوسری جانب جب سے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا ہے، تب سے ناصرف افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال ہورہی، بلکہ دراندازی کی بہیتری مذموم کوششیں بھی کی جاچکی ہیں۔ پاکستان نے ہر بار افغانستان کے سامنے یہ معاملہ اُٹھایا ہے، لیکن اُس کی جانب سے اس حوالے سے کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ پچھلے تین سال سے پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھانے کے درپے ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں خصوصاً دہشت گرد کارروائیاں تسلسل کے ساتھ کی جارہی ہیں۔ کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں، کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولا جاتا ہے تو کبھی افغانستان سے دراندازی کی مذموم کوشش کی جاتی ہے۔ ان مذموم کارروائیوں کو ہر بار ہی ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز ناکام بناتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سیکیورٹی فورسز فتنۃ الخوارج کے خلاف برسرپیکار ہیں اورانہیں بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ بہت سارے دہشت گردوں کو اُن کے منطقی انجام تک پہنچایا جاچکا ہے جب کہ ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کرکے، ان سے بہت سے علاقے کلیئر کراکے، وہاں امن کی صورت حال بہتر بنائی جاچکی ہے۔ گزشتہ روز بھی افغانستان سے دراندازی کی مذموم کوشش کی گئی، جس کو انتہائی کامیابی کے ساتھ ناکام بناتے ہوئے 16خوارج کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں خوارج دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 16خوارج کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کیلی میں خوارج نے دراندازی کی کوشش کی، جسے سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنادیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 22اور 23مارچ کی شب خوارج نے پاک افغانستان سرحد پر دراندازی کی کوشش کی، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد تمام 16خوارج کو ہلاک کردیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے موثر بارڈر مینجمنٹ کا مطالبہ کررہا ہے، توقع ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمے داریاں پوری کرے گی، توقع ہے کہ افغان عبوری حکومت دہشت گردوں کو افغان سرزمین کے استعمال سے روکے گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز ملک کی سرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع شمالی وزیرستان میں پاک، افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا ہے کہ پاکستان کی بہادر افواج ملکی سرحدوں کی ہمہ وقت حفاظت کے لیے پُرعزم ہیں۔ دہشت گردی کے عفریت کے مکمل خاتمے تک دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پوری قوم اپنی بہادر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ افغانستان سے دراندازی کی مذموم کوشش ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف کی، جائے کم ہے۔ ہماری سیکیورٹی فورسز کا ہر افسر اور جوان ہمارا فخر ہے۔ یہ وطن کے وہ سپوت ہیں، جو ارض پاک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جان تک دینے سے گریز نہیں کرتے۔ شہدا ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں اور غازی نگینے۔ شہدا اور اُن کے لواحقین ہر لحاظ سے لائق عزت و احترام ہیں۔ دشمن کے ہاتھ ہمیشہ نامُرادی ہی آئے گی۔ دشمن چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے، پاکستان کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہے گا۔ اُس کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑے گی، کیونکہ ہماری افواج ملک و قوم کی حفاظت کے لیے ہر دم تیار و چوکس ہیں اور وہ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی پوری اہلیت رکھتی ہیں۔ پاکستان تا قیامت قائم و دائم رہے گا۔
پولیو وائرس، خاتمہ کب ہوگا؟
پولیو وائرس ملک و قوم کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے، جس کے خلاف دُنیا کے لگ بھگ تمام ہی ممالک کامیابی حاصل کر چکے ہیں، پاکستان وہ بدقسمت ملک ہے، جہاں یہ وائرس اب بھی اطفال کو اپنی لپیٹ میں لے کر زندگی بھر کی معذوری سے دوچار کر رہا ہے۔ ہمارے بے شمار بچے زندگی بھر کے لیے اپاہج ہوچکے ہیں۔ ہر کچھ عرصے بعد ملک کے کسی نہ کسی گوشے سے کسی بچے کے پولیو وائرس کا شکار ہونے کی اطلاع سامنے آتی رہتی ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کو سفری پابندیوں کا بھی سامنا رہتا ہے۔ اس باعث دُنیا بھر میں ملک کی جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ حکومت کی سطح پر پولیو کے خلاف جدوجہد عرصۂ دراز سے جاری ہے۔ پولیو مہم ہر کچھ روز بعد ہوتی ہے، لیکن تمام پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین پلانے کا ہدف پورا نہیں ہو پاتا، اس کی وجہ بعض والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو پولیو وائرس سے بچائو کے قطرے پلانے سے انکار ہے۔ ماضی اس حوالے سے خاصا ہولناک رہا ہے جب پولیو ٹیموں اور ان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر دہشت گرد حملے ہوتے تھے۔ پولیو کے خلاف جدوجہد میں کئی کارکنان اور اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈے کیے جاتے ہیں۔ ملک میں اب بھی پولیو وائرس موجود ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم رپورٹ سامنے آئی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے ایک بار پھر پاکستان کے 22اضلاع میں سیوریج لائنوں سی حاصل کیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ 21فروری سے 6مارچ کے درمیان 22اضلاع سے اکٹھے کیے گئے 28ماحولیاتی نمونوں کا گزشتہ ہفتے کے دوران نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کے مطابق ٹیسٹ کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، سندھ کے 12، پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2اضلاع کے نمونے پولیو پازیٹو تھے۔ اسلام آباد، چمن اور جنوبی وزیرستان کے سیوریج نمونے پولیو پازیٹو آئے، اسی طرح لاہور، ڈیرہ غازی خان کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے، بدین، دادو، حیدرآباد، جیکب آباد سمیت شہید بے نظیر آباد، سجاول، قمبر اور سکھر سے حاصل کردہ نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ اطلاع تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے والدین کو سنجیدگی دِکھانی ہوگی۔ اس ضمن میں آگہی کا دائرہ وسیع کیا جائے اور والدین کو بتایا جائے کہ پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ اس حوالے سے پھیلائے گئے جھوٹ میں آپ ہرگز نہ آئیں، بلکہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔ میڈیا بھی اس حوالے سے آگہی میں اپنا کردار ادا کرے۔

جواب دیں

Back to top button