ابوظہبی کے ولی عہد کا دورہ پاکستان یو اے ای سے اہم معاہدے

پاکستان کے قیام کو 77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ وطن عزیز اپنی آزادی سے اب تک تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر وطن عزیز کے تمام ہی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔ پاکستان نے اپنے قیام سے لے کر اب تک کچھ ایسے دوست بنائے ہیں، جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اُن میں سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات و دیگر قابل ذکر ہیں۔ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت پڑا، یو اے ای نے آگے بڑھ کر اس سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ پاکستان نے بھی یو اے ای کے ساتھ ہر موقع پر دوستی کا حق ادا کیا۔ ہمارے بے شمار پاکستانی امارات کی سرزمین سے باعزت روزگار کمارہے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ گزشتہ روز ابوظہبی کے ولی عہد پاکستان کے دورے پر پہنچے تھے۔ اس موقع پر اہم معاہدات اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کے درمیان 5معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کی درمیان باہمی تعاون کے مختلف معاہدوں کی دستخط کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، یو اے ای کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان شریک تھے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں دونوں ممالک میں ریلوے کے شعبے میں تعاون کی دو مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ اور کان کنی کے شعبوں میں بھی تعاون کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا۔ انفرا اسٹرکچر کے شعبے میں سرمایہ کاری کے معاہدے کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کی ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم اور ابوظہبی کے ولی عہد کے درمیان ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک سیاسی تعلقات کو اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں، ازبکستان میں ازبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے لائن منصوبے پر بات چیت ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے لائن منصوبے سے گوادر اور ابوظہبی پورٹس کو فائدہ ہوگا، ریلوے لائن منصوبہ خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دینے پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔ ابوظہبی کے ولی عہد نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔ ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری نے ابوظہبی کی ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کو نشان پاکستان سے نوازا۔ اس سلسلے میں ایوان صدر میں پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو، وفاقی کابینہ کے ارکان اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ صدر زرداری نے ولی عہد کو نشانِ پاکستان عطا کیا۔ انہیں یہ اعزاز پاکستان کے لیے بہترین خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ابوظہبی کے ولی عہد کا دورۂ پاکستان انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔ اس موقع پر طے پانے والے معاہدات اور مفاہمتی یادداشتوں سے دونوں ممالک اور ان کے عوام کو بھرپور فوائد پہنچیں گے۔ ان معاہدات کے سلسلے میں موجودہ پاکستانی حکومت کی کاوشیں لائق تحسین ہیں جو ملک و قوم کو ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے تندہی سے کمربستہ ہے۔ ابوظہبی کے ولی عہد کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔ یہ اُن کی پاکستان کے لیے عظیم خدمات کا اعتراف ہے۔ پاکستان کی معیشت کی درست سمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔ ملکی معیشت روز بروز مستحکم و مضبوط ہورہی ہے، ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں وطن عزیز ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ممتاز مقام حاصل کرلے گا۔
بجلی سستی ہونے کا امکان
اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان میں بجلی خطے کے دیگر ملکوں کی نسبت خاصی گراں ہے۔ 2018 ء سے لے کر 2022۔23 ء تک تسلسل کے ساتھ
امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ جب کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آتی رہی، یہاں تک کہ پاکستانی روپیہ انتہائی بے وقعت ہوگیا۔ اس کا سیدھا اثر پاکستان کے غریب عوام پر پڑا، مہنگائی کا جن جہاں بے قابو ہوگیا، وہیں بنیادی ضروریات ( بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات) کی قیمتوں میں بھی تین، چار گنا اضافہ ہوا۔ غریب عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوگیا۔ اس پر طرہ یہ کہ مسلسل بجلی کی قیمتیں ہوش رُبا حد تک بڑھتی رہیں۔ مہنگے ذرائع سے بجلی پیدا کی جاتی رہی، سستے ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ نہ دی جاسکی۔ عوام سراپا احتجاج رہے۔ اُن کی آمدن کا بڑا حصہ بجلی بلوں کی نذر ہوتا رہا۔ بعض صورتوں میں غریبوں کو بجلی بل ادا کرنے کے لیے اپنی جمع پونجی تک لُٹانی پڑی۔ موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، وہ عوام کے مصائب میں کمی لانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ کئی آئی پی پیز سے معاہدات ختم ہوئے ہیں، جس سے اربوں روپے قومی خزانے کو بچت ہوگی۔ موجودہ حکومت عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے مشن پر گامزن ہے اور اس حوالے سے اقدامات کررہی ہے۔ بجلی قیمت میں بڑی کمی کے اُس کی جانب سے عندیے بھی دیے جاچکے ہیں۔ ان شاء اللہ حکومت اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوگی۔ عوام کے لیے اب تازہ خوش خبری یہ ہے کہ بجلی اُن کے لیے دو روپے سستی ہونے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی دو روپے سے زائد سستی ہونے کا امکان، نیپرا نے سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت مکمل کرلی، فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ ایک ماہ کے لیے بجلی کی قیمت میں دو روپے فی یونٹ تک کمی سے متعلق نیپرا میں سماعت، حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ ماہ جنوری میں ایف سی اے کی مد میں ریفرنس لاگت 11روپے جب کہ 7ارب 81کروڑ یونٹ بجلی فروخت ہوئی، صارفین کے لیے ریفرنس لاگت فرق کے باعث 15ارب سے زائد کا ریلیف بنتا ہے۔ نیپرا میں سماعت کے دوران بتایا گیا کہ گزشتہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی ریلیف صارفین کو جائے گا اور مارچ کے لیے نیٹ ریلیف 74پیسے کا صارفین کو مل سکتا ہے۔ بجلی دو روپے سستی ہونے سے عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔ حکومتی کاوشیں ضرور رنگ لائیں گی اور آئندہ وقتوں میں بجلی کی قیمت مناسب سطح پر آجائے گی۔