بھارت اپنے گریبان میں جھانکے

بھارت پچھلے 77سال سے پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے مذموم مشن پر لگا ہوا ہے۔ اس کے لیے تمام تر حربے اور ہتھکنڈے آزما چکا ہے۔ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے اس نے کیا کچھ نہیں کیا۔ تمام تر پینترے آزمالیے، لیکن ہر بار منہ کی کھانی پڑی اور کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچتا نظر آیا۔ بھارت دراصل خود دہشت گرد ریاست ہے، جو ناصرف خطے بلکہ دُور دراز ملکوں میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے اور اس حوالے سے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔ بعض دُوردراز ممالک میں اس کی جانب سے بم دھماکے اور دیگر حملے کرائے جانے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔ کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما کا گزشتہ برس قتل اس کی واضح دلیل ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اس کا ہاتھ رہا ہے۔ وطن عزیز کے امن کو غارت کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصّوں میں تخریبی کارروائیاں کرواتا رہا ہے۔ اس حوالے سے اس کا حاضر سروس ایجنٹ کلبھوشن یادو کھل کر اعتراف کرچکا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی قابض دہشت گرد فورسز ڈھائی لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کرچکی ہیں۔ بھارت جھوٹ کو بڑھاوا دینے اور پھیلانے میں بھی سب سے آگے دِکھائی دیتا ہے۔ پچھلے برسوں میں اس کی ڈس انفولیب دُنیا بھر کے سامنے بے نقاب ہوئی تھی۔ خطے کے کسی ملک کے ساتھ اس کی نہیں بنتی کہ یہ اُن سے جنگیں تک لڑکر منہ کی کھا چکا ہے۔ پاکستان، چین اس کو اپنی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ نظر آتے ہیں اور ان دونوں کی افواج کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی بارہا درگت بنی ہے۔ جنگی جنون اس میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے، اس لیے ہر سال اس کا دفاعی بجٹ بے پناہ بڑھ رہا ہے۔ اس کا دفاعی بجٹ خطے میں سب سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔ اس دہشت گرد ریاست میں لاکھوں شہری سڑکوں پر سوتے ہیں جب کہ کروڑوں بھارتیوں کو بیت الخلا کی سہولت تک میسر نہیں۔ اپنے عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے کے بجائے اس کی توجہ خطے کا چودھری بننے پر ہے۔ پاکستان سے تو اسے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ اس کے خلاف جھوٹ کو بڑھاوا دینا اس کا وتیرہ ہے۔ گزشتہ روز بھی بھارت کی جانب سے ایسا ہی ایک سفید جھوٹ گھڑ کر پاکستان پر بڑا الزام لگایا گیا، جس کا پاکستان کی جانب سے انتہائی کرارا جواب دیا گیا ہے۔پاکستانی حکومت اور پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف اور وزیر دفاع کے دہشت گردی سے متعلق الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بیان منافقت کی کلاسیکل مثال ہے، ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظرانداز کر دیا۔ بھارتی آرمی چیف کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام بھارتی دوغلا پن ظاہر کرتا ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے، یہ بیان دنیا کی توجہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور بھارت کی سرحد پار جبر کی پالیسیوں سے ہٹانے کی کوشش ہے۔ سیاسی مقاصد کے تحت دئیے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظرانداز نہیں کر سکتی، یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے کسی غیر موجودہ ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کے لیے بہتر ہوگا۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اس قسم کے بے بنیاد اور جھوٹے بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ ادھر دفتر خارجہ نے بھی بھارتی آرمی چیف اور بھارتی وزیر دفاع کے مقبوضہ کشمیر میں موجود عسکریت پسندوں کی موجودگی کے پاکستان کے ساتھ تعلق کے دعوئوں کی سختی سے تردید کی ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان 13اور 14جنوری کو بھارتی آرمی چیف اور وزیر دفاع کی جانب سے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا ہے۔ اس تناظر میں بھارت کو قانونی اور اخلاقی طور پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر دعوے داری کا کوئی حق نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے اس طرح کے بیانات مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آمرانہ ہتھکنڈوں پر سے بین الاقوامی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔ بھارت یہ غاصبانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے اختیار کرتا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ دوسرے ملکوں پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے بھارت کو دوسرے ملکوں میں ریاستی پشت پناہی کے تحت ٹارگٹ کلنگ، دہشتگردی کے لئے اپنا احتساب کرنا چاہیے۔ بھارت کے جھوٹ پر پاکستان نے اُسے اچھے طریقے سے آئینہ دِکھا دیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے مدلل اور کرارا جواب دیا ہے۔ دہشت گردوں کی سرپرستی بھارت کا وتیرہ ہے۔ الزامات لگانے سے پہلے اسے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا کے مختلف خطوں میں امن کے لیے اُس کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ دُنیا بھارت کی حقیقت جان چکی ہے۔ اگر اب بھی اُس نے ہوش کے ناخن نہ لیے اور اپنی عادت نہ سُدھاری تو اس کا اُسے بڑا خمیازہ مستقبل میں بھگتنا پڑے گا۔
پٹرولیم مصنوعات پھر مہنگی
پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس کی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑھوتری کو قرار دیا جارہا ہے۔ اس دوران مختلف اشیاء ضروریہ کے نرخ میں اضافے بھی نظر آرہے ہیں۔ گھی، تیل اور دیگر چیزوں کی قیمتیں خاصی بڑھ گئی ہیں۔ لگتا ایسا ہے کہ مہنگائی کا سلسلہ پھر سے زور پکڑ رہا ہے، جس گرانی کے جن کو بوتل میں پچھلے عرصے میں بند کیا گیا تھا، وہ پھر سے آزاد ہوکر تباہی مچارہا ہے۔ غریب عوام پہلے ہی 2018ء کے وسط کے بعد سے تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزرے ہیں اور گزشتہ عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد اُن کی حقیقی اشک شوئی کی کچھ سبیل ہوئی تھی۔ عوام نے سُکھ کا سانس لیا تھا کہ شاید اب اُن کے تمام دلدر دُور ہوجائیں گے، لیکن اب ایسا لگنے لگا ہے کہ اُن کے تمام مصائب کا خاتمہ ابھی ممکن نہیں، اُنہیں آگے بھی مہنگائی کے بدترین نشتر برداشت کرنے پڑیں گے۔ روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنے کے لیے کافی پاپڑ بیلنے پڑیں گے۔ پٹرولیم قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ جب پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہوتی ہیں تو اشیاء ضروریہ کے دام بھی بڑھتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ پٹرول کی قیمت میں 3 روپے 47 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 256 روپے 13 پیسے فی لیٹر مقرر کی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 2 روپے 61 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 260 روپے 95 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے پٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس اضافے سے مہنگائی بھی بڑھے گی۔ اشیاء ضروریہ مزید گراں ہوں گی۔ ضروری ہے کہ غریب عوام کی حقیقی اشک شوئی کے بندوبست کیے جائیں۔ اُن کی زندگیوں کو سہل بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مہنگائی نے اُن سے سارا سُکھ چین چھین لیا ہے۔ اُن کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔ اس کے لیے گرانی پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔