Editorial

ڈیجیٹل دہشتگردوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ

پاکستان ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کو عرصہ دراز سے بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ اس کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں، پاکستان کے اندر اور باہر اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے پروپیگنڈوں کا بازار گرم رکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا کا سہارا لیا جاتا ہے، جہاں پر اپنے ٹکڑوں پر پلنے والے ڈیجیٹل دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان اور اس کے اداروں کیخلاف زہر اگلا جاتا ہے۔ جھوٹ اور پروپیگنڈوں پر مبنی اطلاعات کو بڑھاوا دے کر امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے کی مذموم کوششیں کی جاتی ہیں۔ بے شمار جعلی اکائونٹس کے ذریعے نوجوانوں کے ذہنوں میں عرصہ دراز سے ملک کیخلاف خناس بھرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح فتنہ خوارج کے دہشت گرد بھی امن و امان کی صورت حال کے درپے ہیں۔ ان چیلنجز سے ہماری سکیورٹی فورسز نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ ڈیجیٹل دہشت گردوں کیخلاف اقدامات سمیت فتنہ خوارج کے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے تندہی سے کاوشیں بروئے کار لائی جارہی ہیں۔ متعدد دہشت گرد مارے اور گرفتار کئے جاچکے ہیں جب کہ ڈیجیٹل دہشت گردوں کو بھی پکڑا جا چکا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایپکس کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بھی احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ فیک نیوز اور سوشل میڈیا پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا جائیگا۔ اجلاس میں ڈیجیٹل دہشت گردوں کے ساتھ بھی سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا اور بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے عوام کے جان و مال کی حفاظت اور دہشت گردی سے نمٹنے کے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔ دورانِ اجلاس نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور خطرات کی نشاندہی کے مراکز کے قیام پر مشاورت کی گئی جب کہ ملک اور خطے میں دہشتگردی، مذہبی انتہا پسندی، گمراہ کن معلومات کے پھیلائو اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے متعلقہ اداروں کی حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔ ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکا نے ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور دہشتگردی کی لعنت کیخلاف متحد ہونے پر اتفاق کیا گیا۔ فورم نے ہر قسم کی انتہا پسندی کو سختی سے کچلنے پر بھی اتفاق کیا۔ اجلاس میں غیر ملکیوں بالخصوص چینی باشندوں کے تحفظ کیلئے کئے جانیوالے حفاظتی اقدامات کی رپورٹ پیش گئی اور غیر ملکیوں خصوصاً چینی باشندوں کی سکیورٹی کو مزید فول پروف بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کو محفوظ بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ دوران اجلاس وزیراعظم شہباز شریف نے 26نومبر کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے مظاہرین پر گولی نہ چلانے کی وضاحت بھی کی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ صوبوں میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کیا جارہا ہے، پنجاب اس حوالے سے سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں خارجی گھس بیٹھیے ملک کے امن کے دشمن ہیں۔ سرحد پار سے چند دن پہلے جو حملہ ہوا اس کا منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں پاکستان کیخلاف مختلف قسم کی سازشیں بنی جارہی ہیں ، ان میں ملوث خارجی ہاتھ کا پوری طرح سے علم ہے کہ کہاں کہاں سے ان کو سپورٹ مل رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواب تبھی شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے جب ہم سب مل کر چاروں صوبوں، وفاق، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج کا مکمل صفایا کرنے کا وقت آچکا، وفاق، صوبوں اور دفاعی اداروں کو مل کر مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بطور وزیراعظم میری کوئی پسند یا ناپسند نہیں، قومی مفاد سب سے بڑھ کر ہے اور مجھے یقین ہے کہ تمام شرکا کی یہی سوچ ہے، اگر اس سوچ کو عملی جامہ پہنایا جائے تو کوئی مشکل مشکل نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل محاذ پر پاکستان سے باہر بیٹھے دوست نما دشمن اور ایجنٹ جو زہر اگل رہے ہیں اورجس طرح وہ پاکستان کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں، یہ بذات خود ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے، جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرکے پاکستان کیخلاف ماحول بنایا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد پر گزشتہ دنوں جو یلغار اور چڑھائی کی گئی اس کی آڑ میں جھوٹ کا طوفان اور حقائق کو مسخ کرکے جس طرح کا پروپیگنڈا کیا گیا، اس کی حالیہ وقتوں میں نظیر نہیں ملتی، ا س کو کائونٹر نہ کیا گیا تو تمام کاوشیں رائیگاں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاق اقدامات کر رہا ہے، صوبوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کے دوران رینجرز کے شہید جوانوں کے حوالے سے جھوٹی کہانیاں گھڑی گئیں۔ ایپکس کمیٹی اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے دہشت گرد واقعی سنگین چیلنج ہیں جو ملک کو بدترین حالات سے دوچار کرنے کے مذموم مقاصد کے حصول کیلئی دشمن کی جانب سے وطن عزیز پر مسلط کئے گئے ہیں۔ ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ انہیں کسی طور نہ بخشا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ فتنہ خوارج کے دہشت گردوں کے خاتمے کا عزم لائق تحسین ہے۔ ڈیجیٹل دہشت گردوں اور فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں سی نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائی جائے اور ملک و قوم کو ان سے جلدازجلد نجات دلانے کا بندوبست کیا جائے۔
ماحولیاتی آلودگی، سنگین چیلنج
موسم سرما میں ملک کے اکثر حصوں میں سموگ سنگین چیلنج کی صورت ابھر کر سامنے آتی ہے۔ اس وقت سردی زوروں پر ہے اور ملک کے مختلف علاقوں میں سموگ کی صورت حال بے قابو ہے۔ پنجاب خاص طور پر متاثر نظر آرہا ہے۔ سموگ کے باعث بچوں اور بزرگوں کی صحتیں متاثر ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ آلودگی کے باعث موسمیاتی تغیر ہمارے ماحول کو روز بروز بدتر بنا رہا ہے، نت نئے امراض جنم لے رہے ہیں۔ فصلوں پر انتہائی مضر اثرات پڑ رہے ہیں۔ ماحول انسانوں کے رہنے کیلئے خراب ہوتا چلا جارہا ہے۔ اس کی وجہ فضائی آلودگی ہے، جس کے تدارک کیلئے یہاں ابتدا سے ہی سنجیدہ کوششوں کا فقدان رہا۔ دنیا بھر کے ممالک جب ماحولیاتی آلودگی کے عفریت سے نمٹنے کیلئے سر جوڑے بیٹھے تھے تو یہاں بیان بازیوں کے سلسلے دراز تھے۔ اس سنجیدہ معاملے میں انتہائی غیر ذمے داری تسلسل کے ساتھ دکھائی جاتی رہی۔ بھاشن سے کام چلائے جاتے رہے، جس کا نتیجہ آج ہم سب کے سامنے ہے۔ آج سموگ کا چیلنج ہمارے ماحول اور شہریوں کیلئے ایک عذاب بنا ہوا ہے۔ ہمارے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین بلادوں میں ہوتا ہے، جو ظاہر ہے ہماری جگ ہنسائی کا باعث بنتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں دھند نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، جس کے باعث حد نگاہ صفر ہوگئی۔ لاہور میں سموگ کی صورت حال کنٹرول سے باہر رہی۔ ایئر کوالٹی انڈیکس 588ہوگیا۔ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست آگیا۔ فضائی آلودگی انتہائی مضر صحت سطح پر ہے اور شہریوں کو سانس لینا دشوار لگ رہا ہے۔ مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 1ہزار سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ مختلف علاقوں میں دھند کے باعث گاڑیاں ٹکرانے سے خواتین سمیت 6افراد جاں بحق ہوگئے۔ لاہور میں شدید دھند کے باعث لاہور ایئرپورٹ پر پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوگیا، رن وے کے اطراف میں حد نگاہ 150میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ دھند کی وجہ سے جدہ سے آنے والی سعودی ایئر لائن کی پرواز ایس وی 738کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملی اور طیارے کا رُخ اسلام آباد ایئرپورٹ کی جانب موڑ دیا گیا۔ شدید دھند کے باعث موٹر ویز کو متعدد مقامات سے بند کر دیا گیا، موٹروے ایم 2 لاہور سے کوٹ مومن تک ٹریفک کیلئے بند ہے جب کہ موٹروے ایم 3 لاہور سے عبدالحکیم تک بھی بند کردی گئی ہے۔ موٹروے ایم 4 پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک ٹریفک کیلئے بند ہے، موٹروے ایم 5شیرشاہ سے روہڑی تک بند ہے جب کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے ایم 11پر بھی ٹریفک کی نو انٹری ہے۔ یہ حالات تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہیں۔ اب بھی اگر ہم ماحول کو انسان دوست بنانے پر آمادہ نہ ہوئے، اس ضمن میں سنجیدگی نہ دکھائی تو آگے چل کر سانس لینا دشوار گزار ترین ہو جائیگا۔ طرح طرح کے امراض سامنے آرہے ہوں گے جب کہ زرعی پیداوار بھی زیادہ متاثر ہورہی ہوگی۔ درخت اور پودے ماحول کو انسان دوست بنانے میں مددگار و معاون ثابت ہونے کے ساتھ آلودگی کیخلاف موثر ہتھیار ثابت ہوتے ہیں۔ اکیلے حکومت ماحول کو انسان دوست نہیں بنا سکتی۔ اس کیلئے ہر شہری کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ہر کچھ روز بعد ملک بھر میں شجرکاری مہمات کا سلسلہ شروع کیا جائے اور اس میں ہر شہری اپنی ذمے داری نبھائے۔ ایک درخت اور پودے کو لگائے اور اس کی آبیاری کا فرض تندہی سے سرانجام دے۔ اسی طرح جیسے لوگ اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح گلی، محلوں، عوامی مقامات کی صفائی کا بھی خصوصی خیال رکھا جائے اور وہاں گند پھیلانے سے گریز کیا جائے۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے مالکان کیخلاف سخت کریک ڈائون کیا جائے۔

جواب دیں

Back to top button