Editorial

پاکستان اور سعودیہ میں 2.2ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط

پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ملکی معیشت کو بحال کرنے اور قوم کو خوش حالی و ترقی کے ثمرات بہم پہنچانے کے لیے موجودہ حکومت تندہی سے مصروفِ عمل ہے۔ اقتدار سنبھالتے ہی وزیراعظم شہباز شریف ملک کو درپیش مسائل کے حل میں مصروف ہوگئے۔ کئی ممالک کے دورے کیے اور انہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر آمادہ کیا۔ گرانی میں کمی کے لیے اقدامات یقینی بنائے، جس کے نتیجے میں مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ پچھلے 6 سال کے دوران عوام کی پہلی بار حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں حالات بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں۔ کئی ایک عالمی ادارے بھی اس حوالے سے اپنی رپورٹس میں اظہار کرچکے ہیں۔ ان رپورٹس میں اگلے کچھ سال میں ملکی معیشت کی بہتر پوزیشن اختیار کرنے اور عوام کی حالت زار میں بہتری آنے کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں۔ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت پڑا ہے تو سعودی عرب اور چین ایسے دوستوں نے آگے بڑھ کر اپنا کردار نبھایا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ناصرف حکومت بلکہ عوام کی بھی خاص عقیدت ہے کہ مسلمانوں کے مقامات مقدسہ اسی سرزمین پر ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات انتہائی گہرے اور برادرانہ ہیں۔ پاکستان میں سعودی عرب عظیم سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں وہاں کے وزیر سرمایہ کاری پاکستان آئے ہیں، جہاں گزشتہ روز عظیم معاہدات طے پائے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب نے 2.2ارب ڈالر مالیت کے 27میمورنڈم آف انڈر اسٹینڈنگ (ایم او یوز) (مفاہمتی یادداشتوں) پر دستخط کردیے۔ ایم او یوز پر دستخط کی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح، آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، خوراک، تعلیم، کان کنی، صحت، پٹرولیم، توانائی، معدنیات اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں میں مفاہمت کی دستخط شدہ کاپیوں کا تبادلہ کیا۔ تقریب میں دونوں ملکوں کے درمیان ٹیکسٹائل، تعمیراتی شعبے، ٹرانسپورٹ، پٹرولیم، سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ تقریب میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مسالہ جات اور سبزیوں کی برآمد بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان ہنرمند افرادی قوت کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے لیے بھی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعاون کے معاہدے نئی پیش رفت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کی پاکستان آمد پر بہت خوشی
ہوئی، آپ کا دورہ پاکستان، پاکستانی عوام کے ساتھ خلوص اور محبت کا حقیقی مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریب مستقبل میں مزید ایسے مواقع پیدا کرے گی، ہم آنے والے وقتوں میں ان مفاہمتی یادداشتوں کو عملی طور پر معاہدوں میں تبدیل کریں گے۔ تقریب سے قبل وزیر اعظم سی سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے ملاقات کی، وزیراعظم نے سعودی وزیر اور ان کے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہا اور دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات کا ذکر کیا، جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ اور خاص طور پر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور انہوں نے سعودی وزیر کی اس دورے کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے کے حوالے سے ایک اہم قدم قرار دیا، جس سے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون مزید بڑھے گا۔ وزیر اعظم نے سعودی وزیر کو ہلال پاکستان ایوارڈ ملنے پر بھی مبارک باد دی اور سعودی قیادت، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی وزیر نے کان کنی، زراعت، فوڈ سیکیورٹی اور انفرا اسٹرکچر جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور دیگر وزرا بھی موجود تھے۔ اس سے پہلے پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میںتعلقات کو اسٹرٹیجک شراکت داری کے تحت مزید فروغ دینے پر مکمل اتفاق کیا، سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے، یہاں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں، سعودی عرب پاکستان کا معاشی استحکام چاہتا ہے جبکہ پاکستان نے سعودی عرب کے وژن 2030کو سراہا اور یقین دلایا کہ سعودی سرمایہ کاری میں حائل ہر سرخ فیتے کو ریڈ کارپٹ میں تبدیل کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار پاکستان اور سعودی عرب کے وزرا نے پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری، وفد اور شریک پاکستانی حکام کو خوش آمدید کہتا ہوں، سعودی عرب نے مشکل معاشی حالات میںپاکستان کی بہت مدد کی۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری کی پاکستان آمد اور 2.2 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط موجودہ حالات کے تناظر میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند امر ہے۔ سعودی سرمایہ کاری کے نتیجے میں صورت حال خاصی بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ دُنیا کے اور بھی کچھ ممالک پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں کرنے والے ہیں۔ مستقبل میں صورت حال خاصی بہتر ہوجائے گی۔ ان سرمایہ کاریوں کے نتیجے میں کوئی بے روزگار نہیں رہے گا۔ انفرا اسٹرکچر کی صورت حال مزید بہتر ہوگی۔ عوام کی حالت زار بدل جائے گی۔ ملک ترقی اور کامیابی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔ عوام خوش حالی کے ثمرات سے بھرپور طور پر فیض یاب ہوں گے۔
آلودگی اور عوام کی ذمے داری
پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے عفریت نے بڑی تباہ کاریاں مچائی ہیں اور اب بھی اس کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ یہاں ہر قسم کی آلودگی خاصی شدّت سے پائی جاتی ہے، جو ماحول دشمنی میں انتہائی ہولناکی لانے کا سبب ہے۔ موسمیاتی تغیر وسیع پیمانے پر رونما ہورہے ہیں۔ شدید گرمی اور سخت سردی کے موسم ہم پر بیت رہے ہیں۔ گرمی اتنی شدید ہوتی ہے کہ اللہ کی پناہ، اسی طرح جب سردی آتی ہے تو وہ کڑاکے نکال ڈالتی ہے۔ اس موسمیاتی تغیر کے باعث نت نئے امراض جنم لے رہے ہیں، جو لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ بچے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ سموگ کی صورت حال سرما میں ملک کے اکثر شہروں میں رہتی ہے، جس سے شہریوں کی بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے۔ ہمارے شہروں کا شمار دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ دُنیا بھر کے ممالک ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات یقینی بنارہے ہیں جب کہ یہاں ماضی میں اس حوالے سے انتہائی غیر ذمے دارانہ روش اختیار کی گئی۔ اس وجہ سے وقت گزرنے کے ساتھ حالات مزید دگرگوں ہوتے گئے اور انسان دشمن ماحول پروان چڑھتا رہا۔ آج ہمارے شہریوں کو صحت کے جو مسائل درپیش ہے، اکثر کی وجہ ماحولیاتی آلودگی ہی ہے۔ گزشتہ روز لاہور دُنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور پہلے نمبر پر رہا۔ شہر قائد کے بیشتر علاقوں میں آندھی کے ساتھ بارش ہوئی، جس سے گرمی کی شدّت میں کمی آگئی۔ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس کی شرح 177 تک جاپہنچی۔ آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور پھر پہلے نمبر جب کہ دُنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر آگیا۔ جوہر ٹائون میں آلودگی کی شرح 209، امریکی قونصلیٹ 189اور ٹھوکر نیاز بیگ پر فضائی آلودگی کی شرح 175ریکارڈ کی گئی۔ آسمان فضائی آلودگی میں دھندلا گیا، لاہور میں آلودگی کی بڑھتی شرح کے باعث شہری آنکھ، ناک، کان، گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔ شہر کا موجودہ درجہ حرارت 26ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹے میں بارش کا کوئی امکان نہیں۔ آلودگی کے عفریت پر قابو پانے کے لیے اگر اب بھی سنجیدہ کوششیں نہ کی گئیں تو آگے چل کر حالات ہولناک حد تک سنگین شکل اختیار کر جائیں گے۔ آلودگی پر قابو پانا اکیلے حکومت کے بس کا کام نہیں۔ اس کے لیے تمام شہریوں کو اپنی ذمے داری کا ادراک کرنا ہوگا۔ جس طرح اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح گلی، محلوں اور سڑکوں کی صفائی کا بھی ہر شہری کو خصوصی خیال رکھنا ہوگا۔ ان مقامات پر کچرا پھینکنے، گند پھیلانے سے گریز کرنا ہوگا۔ عوامی مقامات پر کچرا ڈسٹ بن میں ڈالنے کی روش اختیار کرنی ہوگی۔ دھویں پر قابو پانے کے لیے دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں اور گاڑیوں کے مالکان کے خلاف حکومت کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ پودے اور درخت ماحولیاتی آلودگی کے عفریت پر قابو پانے میں مدد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ درخت اور پودے لگائے جائیں۔ حکومت ہر کچھ روز بعد اس حوالے سے مہم شروع کرے، جس میں ہر شہری اپنا بھرپور حصّہ ڈالے۔

جواب دیں

Back to top button