باصلاحیت نوجوان عظیم اثاثہ
پاکستان قدرت کا عظیم تحفہ ہے۔ اس کی آبادی 25کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ خوش قسمتی سے اس آبادی کا 60فیصد سے زائد حصّہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہمارے نوجوان بے پناہ صلاحیتوں کے حامل ہیں، جو دُنیا بھر میں اپنے ٹیلنٹ کا لوہا منواتے دِکھائی دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ملک و قوم کا سر پورے عالم میں فخر سے بلند کیا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو مواقع ملیں تو وہ اپنی دھاک پوری دُنیا پر بٹھاسکتے ہیں۔ خوش نصیبی کی بات ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نوجوانوں سے بے پناہ توقعات رکھتے ہیں۔ اُن کو آسانیاں فراہم کرنے کے لیے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کوششوں میں مصروف ہیں۔ آئی ٹی کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ملک کے سب سے بڑے آئی ٹی پارک کی تعمیر جاری ہے۔ اس شعبے میں پاکستان کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی میں پیش پیش رہتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ ہمارے نوجوانوں کو مواقع ملیں، حوصلہ افزائی میسر آئے تو وہ ہر بڑا کارنامہ سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے والا سربراہ مملکت ہمیں میسر ہے۔ ارشد ندیم نے پچھلے مہینے پیرس اولمپکس میں جیولین تھرو میں سونے کا تمغہ جیت کر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ وزیراعظم سمیت دوسرے صوبے کی حکومتوں نے ناصرف ارشد کی بھرپور حوصلہ افزائی کی بلکہ اُن پر انعامات کی بارش خوب برسائی گئی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے اُنہیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ پاکستان کے کھلاڑی قیام سے ہی عالمی سطح پر اپنی قابلیتوں کو منواتے چلے آرہے ہیں۔ ستر سال سے زائد تاریخ ہمارے کھلاڑیوں کے عظیم کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ ہاشم خان، جہانگیر خان، جان شیر خان، فضل محمود، حنیف محمد، ظہیر عباس، جاوید میانداد، وسیم اکرم، محمد یوسف، سعید انور، شاہد آفریدی، شعیب اختر، حسن سردار، سمیع اË، کلیم اË، سہیل عباس، شہباز سینئر ایک طویل فہرست ہے، جنہوں نے کھیلوں کے میدانوں میں عظیم کارنامے سرانجام دے کر ملک و قوم کا سر عالمی سطح پر فخر سے بلند کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کو سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے بھی خاصے سنجیدہ ہیں، اُن کے اقدامات اس کی گواہی دیتے ہیں۔ گزشتہ روز اسی حوالے سے اُنہوں نے اپنے خیالات کا کُھل کر اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ باصلاحیت نوجوان ہیں، پاکستان میں کھیل کے میدانوں کو آباد کرنا حکومت کی ترجیح ہے، مکس مارشل آرٹس شعبے میں حکومت پاکستان فیڈریشن سے مکمل تعاون کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مکس مارشل آرٹس فیڈریشن کے عہدیداران اور کھلاڑیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے یہاں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے والوں میں صدر پاکستان مکس مارشل آرٹس فیڈریشن عمر احمد، چمپیئنز ایمان خان، بانو بٹ، بریو کامبیٹ فیڈریشن ونرز رضوان علی، ضیاء مشوانی اور اسماعیل خان شامل تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ پاکستان کے با صلاحیت نوجوان ہیں، انٹرنیشنل مکس مارشل آرٹس فیڈریشن ایشین چیمپئن شپ میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے 12میڈل جیت کر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا، میری بھرپور خواہش ہے کہ پاکستان کے کھلاڑی یوں ہی عالمی سطح پر مقابلوں میں ملک و قوم کا نام روشن کرتے رہیں، آپ سب کھلاڑیوں سے مل کر دلی خوشی ہوئی، آپ پاکستان کا قیمتی سرمایہ ہیں، آپ سب کی صلاحیتوں کو دیکھ کر اطمینان ہوتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خادم پاکستان کی ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد پاکستان اسپورٹس انڈوومنٹ فنڈ، کھیلوں کے مقابلوں اور کھلاڑیوں کی سلیکشن کیلئے شفافیت یقینی بنانے جیسے اقدامات کیے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیرِاعظم میں اپنا یہ فرض سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے کھلاڑیوں کی عالمی مقابلوں میں شرکت کیلئے ہر قسم کی معاونت فراہم کی جائے، مکس مارشل آرٹس فیڈریشن کا پاکستان میں بین الاقوامی مقابلوں کا انعقاد قابلِ ستائش ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو حال ہی میں فیڈریشن اور وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تعاون سے منعقدہ مکس مارشل آرٹس کے بین الاقوامی مقابلوں کے بارے آگاہ کیا گیا، جن میں 18ممالک سے 300اتھلیٹس نے حصہ لیا، پاکستانی ایتھلیٹس نے 4 سلور میڈل بھی حاصل کیے جب کہ پاکستان کی دو خواتین فائٹرز نے گولڈ میڈل جیتے۔ گولڈ میڈلز جیتنے والی کھلاڑیوں میں ایمان خان اور بانو بٹ کے علاوہ دیگر کھلاڑیوں نے وزیراعظم کو اپنی اپنی کارکردگی کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم کو مکس مارشل آرٹس کے شعبے کی ترقی کیلئے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو تجاویز پر غور اور مشاورت کرکے جلد عمل درآمد کیلئے لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک بھر سے بہترین ٹیلنٹ کی عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی ایک اعزاز ہے، حکومت ملک میں فٹ بال کے کھیل کی ترویج کیلئے مکمل معاونت کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حال ہی میں ناروے میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی بہترین کارکردگی کی حامل اسٹریٹ چائلڈ فٹ بال ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جس نے ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں کپتان محمد عدیل، ٹاپ اسکورر محمد کاشف، ٹیم منیجر سید محمد اویس، مسلم ہینڈز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید جاوید گیلانی، ڈائریکٹر گلوبل آپریشنز ارسلان نصرت، کمیونیکیشن ڈائریکٹر محمد ریحان طاہر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اسٹریٹ چائلڈ فٹ بال ٹیم کے کھلاڑی پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں، آپ سب کھلاڑی پاکستان کے درخشاں ستارے ہیں، آپ کی بہترین کارکردگی اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو موقع ملے تو وہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پوری طرح سے آپ کی معاونت کرے گی، پاکستان میں فٹ بال کی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے اور اُن کے اقدامات اُن کی نیک نیتی کے آئینہ دار ہیں۔ کھیل کے میدان آباد ہونے سے صحت مند معاشرہ پروان چڑھے گا۔ ان شاء اللہ نوجوانوں کو وسیع تر مواقع میسر آئیں گے اور وہ کھیلوں سمیت تمام شعبوں میں بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کی نیک نامی کا باعث ثابت ہوں گے۔
بھارت: جشن ولادت کے جھنڈے لگانے پر مسلمانوں پر انتہاپسندوں کے حملے
بھارت ایک انتہاپسند ریاست کی شکل اختیار کرچکی ہے، جہاں انتہاپسند ہندوئوں کا
راج ہے اور اقلیتوں کے لیے زمین بے پناہ تنگ کردی گئی ہے۔ بھارت ویسے تو ابتدا سے ہی انتہاپسند ریاست رہی ہے، لیکن پچھلے دس سال کے دوران مودی کے دور اقتدار میں اس ملک میں انتہاپسندی تمام حدیں عبور کرچکی ہے۔ بھارت کے مسلمان، سکھ، عیسائی، پارسی و دیگر اقلیتیں اپنے تمام تر حقوق سے محروم ہیں، اُن پر انتہاپسندوں کا غلبہ ہے، جو اُن کے حقوق سلب کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ اُنہیں تعلیم و ملازمتوں کے حوالے سے بدترین تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انتہاپسند ہجوم کا جب جی چاہتا ہے کسی مسلمان پر الزام لگاکر اُس سے حقِ زیست چھین لیتا ہے۔ اسی طرح انتہاپسند ہندو مسلمان و دیگر مذاہب کی خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں پیش پیش رہتے ہیں۔ دوسری اقلیتوں کے لوگوں کے ساتھ بھی بھارت میں کوئی اچھا سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔ اُن کے استحصال کے سلسلے بھی دراز ہیں۔ اس لیے بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک پنپ رہی ہیں، جن میں خالصتان سرفہرست ہے اور اس حوالے سے ریفرنڈمز بھی ہوچکے ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کو اپنی مذہبی رسوم و عبادات کرنے کی بھی آزادی نہیں۔ اس حوالے سے ڈھیروں نظیریں موجود ہیں۔ خاتم النبیینؐ کے یوم ولادت کی آمد آمد ہے۔ اس حوالے سے بھارتی مسلمان جشن عید میلاد النبیؐ پورے مذہبی جوش و خروش سے منانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اُنہیں اپنے نبیؐ کا جشن ولادت منانے سے روکنے کے لیے بھارت کے انتہاپسند ہندو انتہائی بھونڈے ہتھکنڈے آزمانے سے بھی گریز نہیں کررہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے شہروں بھروچ اور سورت میں مسلم کُش فسادات پھوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے اور 27افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات کے شہر بھروچ میں پُرتشدد واقعات میں مسلم آبادی میں موٹر سائیکلوں اور املاک کو آگ لگادی گئی۔ ڈنڈوں اور راڈوں سے لیس انتہاپسند ہندوئوں کے حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حملہ آور جے شری رام کے نعرے لگارہے تھے۔ کشیدگی کا آغاز اُس وقت ہوا جب انتہا پسندوں نے عید میلاد النبیؐ کے جھنڈے اور بینرز لگانے سے روکا۔ بعدازاں چند علاقوں سے یہ جھنڈے اُتار دیے گئے، جس پر مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ایسا ہی ایک واقعہ سورت میں بھی پیش آیا۔ ان دونوں واقعات میں بھارتی پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مسلمانوں کو ہی گرفتار کرنا شروع کردیا۔ اب تک 27افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ دوسری طرف ہندوتوا نظریے کے حامیوں نے اُترپردیش کے بریلی ضلع میں مسجد کے تین میناروں کو شہید کردیا۔ مسجد خستہ حال ہونے کے باعث دوبارہ تعمیر کی جارہی تھی۔ نبی محترمؐ کی ولادت کا جشن منانے سے روکنا کہاں کی تُک ہے۔ اپنے نبیؐ کی عقیدت میں جھنڈے لگانا کہیں بھی جرم نہیں ہوتا۔ یہ کیسا معاشرہ ہے۔ مسجد کو شہید کرنے کی کوشش ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ مسلمانوں پر حملے ہر لحاظ سے مذموم امر ہے۔ ایسے واقعات سے خود بھارت کی جگ ہنسائی ہورہی ہے۔ مودی جیسے انتہاپسند کی سوچ تمام ہندوئوں کے ذہنوں میں جاسمائی ہے اور وہ دوسری اقلیتوں کو انسان تک سمجھنا گوارا نہیں کرتے۔ یہی حال رہا تو بھارت جلد تباہ و برباد ہوجائے گا۔ اقلیتوں پر ظلم و ستم اور حق تلفی اُسے لے ڈوبے گا۔