Editorial

پاکستان پر مضحکہ خیز بھارتی الزام

بھارت ایک تسلیم اور ثابت شدہ دہشت گرد ریاست ہے۔ دُنیا کے اکثر ممالک اس حقیقت کو اچھی طرح جان چکے ہیں۔ مودی کے دس سالہ دور میں بھارت کی سفّاکیت میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔ خطے کے ممالک میں اس کی دراندازی کی مذموم کوششوں کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ گو ہر جگہ اسے منہ کی کھانی پڑی، لیکن اس کے باوجود خطے میں چودھراہٹ کا اس کا جنون کم نہ ہوا۔ چین اور پاکستان کے ہاتھوں بارہا اس کے فوجیوں کی درگت بن چکی ہے۔ فروری 2019میں اس نے پاکستان پر ایئر اسٹرائیک کا ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تھی، اس کو پاکستانی شاہینوں نے دندان شکن جواب دے کر زمین چاٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر دُنیا میں جنت نظیر ہے۔ بھارت پچھلے 76سال سے وہاں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ اس خطے کو اس نے آگ اور خون میں نہلا رکھا ہے۔ اس کے لاکھوں فوجیوں نے کشمیری مسلمانوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ کشمیری مسلمان بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ ڈھائی لاکھ کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ کتنے ہی بچے یتیم ہوچکے، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہو چکیں، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجاڑی جاچکی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ بھارت کی درندہ صفت فورسز جب چاہتی ہیں، چادر اور چہار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کے گھروں پر دھاوا بول دیتی ہیں اور بے گناہوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔ کتنے ہی کشمیری مسلمان سالہا سال سے لاپتا ہے، کتنی ہی خواتین نیم بیوگی کی زیست گزارنے پر مجبور ہیں، کوئی اندازہ نہیں۔ پچھلے چند سال کے دوران مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبریں دریافت ہوتی رہی ہیں۔ مودی جب سے اقتدار میں آیا ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے سلسلے ہولناک حد تک بڑھے ہیں۔ 5اگست 2019کو اس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے بڑا ظلم کیا۔ کشمیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر ڈالا، جہاں مواصلات کی کوئی سہولت دستیاب تھی اور نہ دیگر سہولتیں۔۔۔ کشمیری کئی ماہ تک مسلسل لاک ڈائون کی سی کیفیت میں رہے۔ تمام حریت پسند کشمیری قیادت کو پابندِ سلاسل یا نظربند کردیا گیا۔ کشمیریوں کے حق میں اُٹھنے والی آوازوں کا گلا گھونٹنے کی مذموم سازش رچائی گئی۔ یہ حقیقت ہے کہ جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو اُس کے خلاف آوازیں اُٹھنا شروع ہوتی ہیں اور بہادر اُس کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ کشمیری مسلمان سالہا سال سے بھارت کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنی آزادی کا حق مانگ رہے ہیں۔ بھارتی تسلط سے نجات کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کی آنکھوں میں بھارت تسلط سے نجات کے خواب بسے ہوئے ہیں، جو ان شاء اللہ جلد شرمندہ تعبیر ہوں گے۔ پچھلے کچھ دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں مختلف واقعات میں بھارتی فوجیوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیری مسلمانوں نے بھرپور مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھ کر بھارت پر ہیبت طاری کردی ہے۔ اس پر بوکھلائے ہوئے بھارت نے پاکستان پر بناء سوچے سمجھے سنگین الزام عائد کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی صورت حال پر مودی سرکار پاکستان پر مضحکہ خیز الزام لگانے سے باز نہ آئی۔ مودی کے تیسری بار اقتدار پر قبضے کے بعد بھارتی معیشت تباہی کے دھانے پر ہے، بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، مودی سرکار کی کمزور معاشی پالیسیوں کے باعث بھارتی معیشت تنزلی کا شکار ہورہی ہے، عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث اور بے گناہ سکھوں اور مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ سے بھارتی خارجہ پالیسی بھی بری طرح بے نقاب ہوچکی ہے۔ آرٹیکل 370A کی منسوخی کے بعد مودی کا مقبوضہ کشمیر میں امن بحالی کا جھوٹا دعویٰ بری طرح ناکام ہوگیا، مقبوضہ کشمیر میں بلاجواز ظلم و ستم کے باعث بھارتی فوج کے خلاف مقامی کشمیریوں کی شدید مزاحمت کے باعث 16جولائی کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے ڈوڈا میں 4بھارتی فوجی مارے گئے۔ ضلع کٹھوعہ میں حملے کے بعد کارروائی میں پانچ بھارتی فوجی اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے، 27جولائی کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور ایک افسر سمیت چار فوجی زخمی ہوئے، صرف دو ماہ میں قریباً 11بھارتی فوجی مارے گئے۔ ہمیشہ کی طرح بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ بدامنی کا الزام پاکستان پر لگایا، اپنی نااہلی اور غلط پالیسیوں کو چھپانے کیلئے بھارت نی الزام لگایا کہ مقبوضہ کشمیر میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز کام کررہے ہیں جو ایک نہایت مضحکہ خیز الزام ہے۔ اس سے قبل پلوامہ ڈرامے کا بھی الزام پاکستان پر لگایا گیا اور اس بات کی تصدیق خود بھارتی سیاست دانوں نے کی کہ یہ مودی کی ایک بھونڈی سازش تھی، جس کا مقصد اپنی سیاست چمکانا تھی۔ ایک طرف مودی یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اب نیا کشمیر ہے اور ریاست میں امن بحال ہوگیا ہے، لیکن اس کے تمام سیاسی اور سیکیورٹی سے متعلق دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں سماجی، سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے فیل ہوچکی ہے، بھارت اور اس کی فوج کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ جب وہ ناکام ہوتے ہیں تو وہ اپنی نااہلی کا الزام پاکستان پر لگا دیتے ہیں۔ بھارت کا یہ الزام انتہائی بھونڈا اور مضحکہ خیز ہے، دُنیا کو اس کی حقیقت کا پوری طرح علم ہے۔ دراصل بھارت کی حکمرانوں کی روزی روٹی پاکستان پر الزامات سے ہی چل رہی ہے۔ پچھلے 77سال سے وہ الزامات کی بنیاد پر ہی چل رہے ہیں اور اسی پر اُن کا مکمل تکیہ ہوتا ہے۔ بھارت کی الزامات کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنے کی سازشیں اب کامیاب نہیں ہوسکتیں، کیونکہ دُنیا کے سامنے اُس کا حقیقی چہرہ کُھل کر سامنے آچکا ہے۔ بھارت ایک فاشسٹ ریاست ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اُس کے ظلم و ستم انتہائوں پر پہنچے ہوئے ہیں، جس پر کشمیری مسلمانوں کی جانب سے مزاحمت ہورہی ہے اور وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے کشمیری مسلمانوں پر کون سے مظالم نہیں ڈھائے۔ چنگیز اور ہلاکو خان کی روحیں بھی بھارتی مظالم پر شرمائی سی نظر آتی ہیں۔ دُنیا کے مہذب ممالک اور ادارے اپنے ضمیر کو جگائیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ میں 76سال قبل منظور کردہ قراردادوں کے مطابق نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور کشمیری مسلمان آزاد فضا میں سانس لیں گے۔
گیس سلنڈر پھٹنے کا افسوسناک واقعہ
پچھلے برسوں میں قدرتی گیس کی نعمت کے بے دریغ استعمال کے باعث ملک بھر میں گیس کی قلت رہتی ہے۔ موسم گرما میں تو پھر بھی صورت حال بہتر ہوتی ہے، لیکن سرما میں گیس یکسر غائب ہوجاتی ہے، بہت کم وقت اس کی فراہمی ہوتی ہے۔ ایسے میں ایل پی جی اس کے بہتر متبادل کے طور پر سامنے آتی ہے۔ سردی ہو یا گرمی لوگ بوقت ضرورت ایل پی جی کا استعمال کرتے ہیں۔ گاڑیوں میں بھی غیر قانونی طور پر اسے بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ریڑھی والے بھی اس کے ذریعے روزگار تلی اور اُبلی ہوئی چیزیں فروخت کرکے کماتے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں ایل پی جی کی دُکانیں رہائشی علاقوں میں واقع ہیں، یہ امر انتہائی خطرناک ہے، جہاں اکثر گیس سلنڈر پھٹنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بھی گھروں میں بھی دوران استعمال گیس سلنڈر دھماکے ہوجاتے ہیں۔ ان واقعات میں بڑے پیمانے پر انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ پچھلے مہینوں حیدرآباد میں گیس سلنڈر دھماکے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس میں کئی لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے تھے۔ ایل پی جی کا استعمال انتہائی احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے۔ اس حوالے سے ذرا سی بے احتیاطی سنگین ثابت ہوسکتی ہے۔ گزشتہ روز کراچی میں گیس سلنڈر پھٹنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں 14لوگ زخمی ہوگئے، جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹائون کے گھر میں گیس سلنڈر پھٹنے سے گھر کی دیوار اور پڑوسیوں کی چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 12افراد زخمی ہوگئے۔ سلنڈر پھٹنے سے 8افراد اور مکان کی دیوار گرنے سے اور پڑوس میں مقیم 4افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو سول اسپتال کے برنس وارڈ میں منتقل کردیا گیا، جہاں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، 3زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ ضروری ہے کہ اس حوالے سے قواعد و ضوابط پر حکومتی سطح پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔ رہائشی علاقوں سے ایل پی جی کی دُکانوں کو ختم کروایا جائے۔ اس ضمن میں بہت سے علاقوں میں کوششیں جاری ہیں، لیکن ان کاوشوں کو ہر صورت بارآور بنانے کی ضرورت ہے۔ عوام بھی ایل پی جی کے استعمال میں احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ غیر معیاری سلنڈرز کے بجائے معیاری اور مضبوط سلنڈرز استعمال کریں۔ ان کے استعمال میں ہر طرح کی احتیاط برتیں۔ بوقت ضرورت سلنڈر کا سوئچ آن کریں اور ضرورت ختم ہوتی ہی اسے احتیاط سے آف کردیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button