Editorial

سی پیک کی جلد تکمیل، وقت کا اہم تقاضا

پاک چین دوستی وقت گزرنے کے ساتھ مزید مستحکم اور مضبوط ہورہی ہے۔ اس دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند قرار دیا جاتا ہے۔ پاک چین تعلقات پر دیگر ممالک رشک کرتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے بُرے وقت میں ساتھ کھڑے رہتے اور حق دوستی ادا کرتے ہیں۔ چین پاکستان میں سی پیک منصوبے پر عظیم سرمایہ کاری کررہا ہے۔ یہ گیم چینجر منصوبہ ہے، جو ملکی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ اس منصوبے کا جب سے آغاز ہوا ہے تو اس کے خلاف بعض ظاہر و پوشیدہ دشمن قوتیں مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ بہت سوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹک رہا ہے اور اس کے خلاف اُن کی جانب سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر پروپیگنڈوں کا زور بھی رہتا ہے، وہ اسے کسی بھی طرح سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے گھٹیا سے گھٹیا قدم اُٹھانے سے بھی نہیں چُوکتے۔ اس حوالے سے مذموم مشقیں عرصہ دراز سے جاری ہیں، من گھڑت پروپیگنڈوں کے باوجود سی پیک کی تکمیل کا کام جاری ہے۔ اس تناظر میں سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کی جلد از جلد تکمیل وقت کا اہم تقاضا ہے۔ خوش کُن امر یہ ہے کہ اس منصوبے کے حوالے سے تیزی سے سرگرمیاں جاری ہیں اور دونوں ممالک اس ضمن میں خاصی سنجیدگی دِکھا رہے ہیں، ایسے میں کہا جاسکتا ہے کہ جلد ہی یہ پایۂ تکمیل کو پہنچ کر ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کا باعث ثابت ہوگا۔ یہ امر بھی قابل اطمینان ہے کہ اس منصوبے پر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کی تمام سیاسی جماعتیں سی پیک پر ایک پیج پر آ گئیں۔ پاک چین مشترکہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے منصوبے میں تعاون پر اتفاق کیا ہے جبکہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر لیوجیان چائو نے کہا کہ پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہوگا، پاک، چین معاہدوں سے ترقی کے نئے موقع پیدا ہوں گے لیکن ترقی کے لئے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورت حال کو بہتر بنانا ہوگا، بہتر سیکیورٹی سے تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔ انہوں نے بھی یہ بات اسلام آباد میں منعقدہ پاک چین مشاورتی میکنزم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چین کے وفد سمیت نائب وزیر اعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار، ن لیگ کے وزرا، پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور رہنما بھی موجود تھے۔ چینی وزیر نے کہا کہ پاک چین مشاورتی میکنزم اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، چینی قیادت دونوں ممالک کی دوستی کو اہمیت دیتی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو نئی جہت تک پہنچانے کی خواہاں ہے، پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہیں، پاکستان اور چین کی ترقی سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر چلنا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے موقع پیدا ہوں گے لیکن ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورت حال کو بہتر بنانا ہوگا، بہتر سیکیورٹی سے تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔ چینی وزیر نے کہا کہ پاک چین دوستی کی بنیاد عوامی حمایت کی مرہون منت ہے، میڈیا، طلبا اور نوجوانوں کے وفود کے تبادلے کے لیی تیار ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور ہماری قیادت کے درمیان سی پیک کی اپ گریڈیشن پر اتفاق ہوا ہے۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ چینی وفد اور اور وزیر کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہمارے اس دورے اور اجلاس میں مفید باتیں ہوئیں، چینی وفد کا دورہ باہمی اعتماد میں اضافے کا سبب بنے گا۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سی پیک دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا نیا ورژن ہے، سی پیک پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں کا سی پیک منصوبے کے حوالے سے ایک صفحے پر ہونا تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند امر ہے۔ اس منصوبے سے ملک و قوم کا خالص مفاد جڑا ہے۔ دُنیا کے بہت سے ممالک اس منصوبے میں شمولیت کے خواہاں ہیں۔ یہ ملک و قوم کی قسمت بدل کر رکھ دے گا۔ اس کی بدولت قوم خوش حالی سے ہمکنار ہوگی۔ یہ ہمارے دیرینہ دوست کی مرہون منت ہوگا۔ چین کے بہت سے ماہرین سی پیک سمیت پاکستان کے کئی اہم منصوبوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز ان کی حفاظت یقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھتیں، لیکن دہشت گرد ان کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں۔ وہ پاک چین دوستی میں دراڑ ڈالنے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں پچھلے مہینوں ہونے والے معاہدوں کے نتیجے میں سعودیہ، یو اے ای، چین اور دیگر ممالک سے عظیم سرمایہ کاری آرہی ہے۔ بیرونِ ممالک کی تاجر برادریاں بھی یہاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ ان کی سیکیورٹی کے لیے خاطرخواہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کے دورے پر آئے چینی وزیر نے بھی لب کُشائی کی ہے۔ ان کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے اور پاک چین دوستی مزید مستحکم اور مضبوط ہوگی۔
کرم: دہشتگرد حملے میں 5جوان شہید
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشنز کیے گئے، جس میں اُن کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی، متعدد دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا، ہزاروں کو گرفتار کیا گیا اور جو بچے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی اپنی بہتری سمجھی۔ اس کے بعد وطن عزیز میں 7/8 سال امن و امان کی صورت حال بہتر رہی، لیکن پچھلے دو سال سے پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھاتا دِکھائی دیتا ہے۔ اس بار ان کا ٹارگٹ سیکیورٹی فورسز ہیں اور یہ مستقل انہیں اپنے اہداف کا نشانہ بنارہے ہیں۔ خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختون خوا کے علاقوں میں ہمارے بہادر جوانوں اور افسران کو مختلف حملوں میں شہید کیا جارہا ہے، کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی چیک پوسٹس پر حملے ہوتے ہیں، کبھی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہمارے متعدد بہادر جوان اور افسران وطن عزیز پر اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں۔ دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز مسلسل مختلف حصّوں میں آپریشنز میں مصروف ہیں۔ ان میں کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔ ان کارروائیوں میں سیکڑوں دہشت گرد جہنم واصل کیے جاچکے ہیں، ان کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ متعدد علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک قدموں سے پاک کیا گیا ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشنز اسی شدومد کے ساتھ جاری رہیں گے۔ دشمن موقع کی تاک میں رہتے ہیں اور حملہ کر گزرتے ہیں، گزشتہ روز بھی دہشت گردوں نے ایسی ہی مذموم کارروائی کی، جس میں 5 جوان شہید ہوگئے۔خیبر پختون خوا کے ضلع کرم میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بم دھماکے کے نتیجے میں 5 فوجی جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 21 جون کو ضلع کرم کے عام علاقے صدہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بم دھماکا ہوا، جس میں 5 فوجی جوان شہید ہوئے۔ اس مذموم واقعے کے شہدا میں حوالدار عقیل احمد، لانس نائیک محمد طفیر، سپاہی انوش رفون، سپاہی محمد اعظم خان اور سپاہی ہارون ولیم شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا نے وطن کی خاطر لازوال قربانی دیتے ہوئے شہادت کو گلے لگایا۔ پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ علاقے میں موجود دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ پانچ جوانوں کی شہادت پر پوری قوم ان کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اُن کی یہ قربانی کبھی بھی فراموش نہیں کی جاسکتی۔ قوم شہدائے وطن اور ان کے لواحقین کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم اور کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، گزشتہ روز انہوں نے مہمند میں بارودی مواد کے اسمگلرز اور منظم نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے 14 دہشت گرد گرفتار کرلیے۔ ملزمان کے قبضے سے 275 کلوگرام بارود، 600 ڈیٹونیٹر، 11 بنڈل سیفٹی فیوز اور 7 لاکھ 500 روپے نقد برآمد ہوئے۔ بارودی مواد کی اسمگلنگ میں استعمال شدہ 4 گاڑیاں جب کہ 2 ڈاٹسن، 3 فیلڈر، 5 کرولا گاڑیاں برآمد ہوئیں، گرفتار ملزمان کا تعلق خیبر پختون خوا کے مختلف اضلاع سے ہے۔ لگتا ایسا ہے کہ دہشت گرد بڑی تخریبی کارروائی کرنا چاہتے تھے، اس کارروائی کی بدولت جسے ناکام بنادیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے لیے کمر کس لی گئی ہے۔ جلد وطن عزیز پھر سے ان سے نجات حاصل کرلے گا۔ شرپسندوں کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔

جواب دیں

Back to top button