شہدا اور غازی قوم کے حقیقی ہیرو

پاکستان لاکھوں جانوں کی قربانیوں اور عظیم جدوجہد کے نتیجے میں آزاد ہوا تھا۔ وطن عزیز اپنے قیام کے ساتھ ہی دشمن کی آنکھ میں بُری طرح کھٹکھتا چلا آرہا ہے۔ اُس نے دل سے کبھی اسے تسلیم نہیں کیا اور اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ہر مذموم کوشش کرتا رہا۔ اُس نے جنگیں مسلط کیں۔ اس میں ناکامی اور نامُرادی کا منہ دیکھنا پڑا۔ یہ سب ہماری افواج کے بہادر سپوتوں کی مرہونِ منت تھا، جنہوں نے اپنی زندگیوں کو قربان کرکے وطن کے چپے چپے کی حفاظت کی، ہمارے بہادر غازیوں نے دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی، اُس کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا۔ دشمن پھر بھی باز نہ آیا۔ اُس نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے وطن عزیز کا امن و امان سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کی مذموم سازش رچی، جس کو ہمارے بہادر جوانوں اور افسروں نے ناکام بنایا۔ دشمن نے پروپیگنڈوں کا بازار گرم کیا۔ اس کے لیے پاکستان میں موجود اپنے زرخرید غلاموں کی خدمات حاصل کیں۔ اُنہوں نے مختلف پلیٹ فارمز پر دشمن کا حق نمک ادا کرتے ہوئے ملک اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔ یہ سازش بھی ناکام ہوئی، کیونکہ محب وطن قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہے اور وہ اس کے شہدا اور غازیوں کا ناصرف عزت و احترام کرتی بلکہ انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ دُشمن نے ہائبرڈ وار مسلط کی۔ پاکستان میں موجود اپنے زرخریدوں کو اس مذموم مقصد کے لیے استعمال کیا اور بیرونِ ممالک سے بھی مختلف سوشل میڈیا اکائونٹس چلائے گئے، جن کے ذریعے ملک اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف پوسٹوں کے سلسلے دراز نظر آئے۔ محب وطن عوام نے اس سازش کا پوری قوت کے ساتھ ردّ کیا۔ گو یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، لیکن اس کا زور خاصی حد تک ٹوٹ چکا ہے۔ پچھلے سال 9مئی کو دشمن کے زرخریدوں نے جو کیا، وہ قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ اُس روز شہدائے وطن کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ شہدا کے تقدس کی بدترین پامالی کی ریت ڈالی گئی۔ قائداعظمؒ سے منسوب جناح ہائوس لاہور کو نذر آتش کیا گیا۔ فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ وہاں موجود بانیٔ پاکستان کی یادگار اشیاء کو تباہ و برباد کر دیا گیا۔ ملک کے مختلف حصّوں میں عمارتوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔ بے شمار سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس سے شہدائے وطن کے لواحقین اور غازیوں اور اُن کے اہل خانہ کے جذبات بُری طرح مجروح ہوئے۔ اُن کی بدترین بے توقیری کی گئی۔ اس سب میں ملوث عناصر کسی رورعایت کے مستحق نہیں، انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے کی اشد ضرورت ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس امر کا ایک سے زائد بار اظہار کر چکے ہیں۔ ان شاء اللہ یہ تمام مکروہ کردار اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ملک اور قوم کے لیے جانیں دینے والے شہدا اور ارض پاک کی حفاظت کے لیے دشمن سے برسرپیکار رہنے والے غازی ہمارے حقیقی ہیرو ہیں۔ ہم ان کے احسانات کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ یہ دشمنوں کی ہزارہا سازشوں کے باوجود ملک و قوم کی حفاظت کی ذمے داری انتہائی احسن انداز سے نبھا رہے ہیں اور آئندہ بھی اپنے فرض کی ادائیگی کو اسی طرح جاری و ساری رکھیں گے۔ پاکستان کی افواج کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور فوجوں میں ہوتا ہے، جو کم وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی چلی آرہی ہیں۔ قوم کو شہدائے وطن اور غازیوں پر بے پناہ فخر ہے۔ قوم انہیں اور ان کے اہل خانہ کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ آرمی چیف نے بھی شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے شہدا اور غازیوں کو قومی ہیرو قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قوم کی آزادی اور سلامتی اپنے بہادر جانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے، وطن کے لیے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں فوجی اعزازات دینے کی تقریب ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے جوانوں اور افسران کو فوجی اعزازات سے نوازا، شہدا کے اعزازات ان کے لواحقین نے وصول کیے۔ اس موقع پر آرمی چیف نے واضح کیا کہ ہمارے شہدا درحقیقت قوم کے لیے امید اور استقامت کی کرن ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق انہوں نے کہا کہ قومی آزادی اور سلامتی ہمارے بہادر جانبازوں کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سپہ سالار نے کہا کہ شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، شہدا کی قربانیاں ہمارا عزم مزید مضبوط کرتی ہیں، وطن کے لیے جان قربان کرنے سے بڑھ کر کوئی عظیم شے نہیں۔ آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ قوم کی آزادی اور سلامتی بہادر سپوتوں کی قربانیوں کی مرہونِ منت ہے۔ یہ انتہائی نامساعد حالات میں دشمن سے برسرپیکار رہتے ہیں۔ اپنے اہل خانہ سے مہینوں دُور رہ کر ملک وقوم کی حفاظت کا فرض پوری تندہی سے ادا کرتے ہیں۔ یہ قابل فخر، بہادر، نڈر بیٹے وطن پر مرمٹنے کا عظیم جذبہ رکھتے ہیں۔ شہدا کے لواحقین اور غازیوں کو اعزازات سے نوازنا احسن اقدام ہے۔ دشمن یاد رکھے ملک اور قوم کے خلاف اس کی کوئی بھی ریشہ دوانی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ پاکستان تاقیامت قائم رہے گا۔
پٹرولیم مصنوعات، قیمتوں میں کمی متوقع
پچھلے کچھ دنوں سے ملک میں مہنگائی کا زور ٹوٹتا دِکھائی دیتا ہے۔ آٹے کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہوچکی ہے۔ اسی طرح ملک کے بعض حصّوں میں روٹی اور نان کے نرخ بھی کافی کم ہوچکے ہیں۔ پندرہ روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی تھی۔ اب پھر رواں ماہ کے آخری پندرہ ایام کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں 16مئی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 12روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 9.70روپے فی لٹر کمی کا امکان ہے۔ اوگرا 15مئی کو سمری وزرات خزانہ کو ارسال کرے گا۔ یہ موجودہ مہینے میں لگاتار دوسرا ریلیف ہوگا۔ نئی قیمتوں کا اطلاق وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد 16 مئی جمعرات سے ہوگا۔ خیال رہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی ہوئی ہے جسے عوام تک منتقل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ عوام اس اطلاع پر خوشی سے نہال دِکھائی دیتے ہیں۔ عالمی منڈی میں مسلسل خام تیل کی قیمت گر رہی ہے، حکومت اس کے ثمرات عوام النّاس تک منتقل کرکے بڑا احسن قدم اُٹھا رہی ہے۔ نگراں دور حکومت میں سونا، ڈالر، گندم، چینی، کھاد اور دیگر اشیاء کے سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون کے انتہائی مثبت اثرات سامنے آئے تھے اور محض ڈیڑھ دو ماہ کے دوران پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 64روپے تک کی کمی ممکن ہوسکی تھی۔ پاکستانی روپیہ مسلسل استحکام حاصل کر رہا ہے جب کہ ڈالر کے نرخ میں کمی واقع ہورہی ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستانی روپے کے مزید مستحکم و مضبوط ہونے کی صورت میں ناصرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معقول حد تک کمی ممکن ہوسکے گی بلکہ مہنگائی کا زور مزید ٹوٹے گا۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں گرانی میں کمی ممکن ہوسکے گی۔ غریب عوام کی بڑی اشک شوئی کا بندوبست ہوسکے گا۔ پچھلے پانچ چھ سال میں پہلی بار اُنہیں ریلیف ملنے کی راہ ہموار ہوئی ہے اور اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتیں مناسب سطح پر لانے کے لیے راست کوششیں ناگزیر ہیں۔ حکومت کو اس ضمن میں بڑے اقدامات کرنے چاہئیں۔