ColumnHabib Ullah Qamar

سعودی وفد کا غیر معمولی دورہ پاکستان

تحریر : حبیب اللہ قمر
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے وفد میں شامل وزرا ء پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ دورے کے دوران سعودی وزیر خارجہ کی وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ایس آئی ایف سی ارکان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ سعودی وفد میں سعودی وزیر ماحولیات، پانی اور زراعت انجینئر عبدالرحمٰن الفضلی، وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر الخریف، ایوان شاہی کے مشیر محمد التویجری، معاون وزیر سرمایہ کاری انجینئر ابراہیم المبارک، پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی، سعودی وزارت توانائی اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے عہدیدار شامل تھے۔ سعودی وفد کا یہ دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے جس میں برادر ملک کی پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے وفد کے ہمراہ سپیشل سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) کے اجلاس میں شرکت کی جہاں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
سعودی وزیرخارجہ کا وفد کے ہمراہ دورہ پاکستان وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے ایک ہفتے بعد عمل میں آیا ہے جس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ سعودی وزیرخارجہ کے اس دورہ کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے ان معاہدوں کی تکمیل کی طرف بڑھنے کی سنجیدہ کوشش قرار دیا جا رہاہے جن کے حوالے سے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی رہی ہے۔ سعودی وفد کے حالیہ دورہ کا مقصد باہمی معاشی تعاون کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ قبل ہونے والے معاشی معاہدوں کو آگے بڑھانا تھا۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے بھی یہی کہا ہے کہ قیادت کی جانب سے واضح رہنمائی کی روشنی میں دونوں ممالک کی اقتصادی ٹیمیں مختلف شعبہ جات جیسے توانائی، قابل تجدید ذرائع، رابطہ کاری، کان کنی، زراعت، آئی ٹی، تعمیرات، انسانی وسائل سمیت دوسرے شعبوں میں شراکت داری کی تجاویز کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہیں اور مختلف معاہدوں کو حتمی شکل دینے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دورہ کرنے والے وفد کے ارکان کی بڑی تعداد اور اس میں شامل حکام کے عہدوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مملکت سعودی عرب کس دلچسپی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ اقتصادی بڑھانے تعلقات کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ دورہ پاکستان کے دوران سعودی وفد کو حالیہ مہینوں میں معیشت کے اہم شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے کی گئی مخصوص قانون سازی اور انتظامی اصلاحات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جن میں قانونی اور انتظامی امور بھی شامل تھے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور آرمی چیف سے ملاقاتوں کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہم سمجھتا ہے اور پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کے لیے پُرعزم ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور دونوں نے دہائیوں سے ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور پائیدار برادرانہ تعلقات ہر دور میں مضبوط و مستحکم رہے ہیں۔ برادر ملک ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ تمام معاملات پر پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کی ہے۔ یہ سعودی عرب ہی تھا جس نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا۔ قیام پاکستان کے تقریبا چار سال بعد 1951ء میں دونوں ملکوں کے مابین دوستی کا ایک معاہدہ ہوا، جس کے بعد شاہ سعود نے کراچی میں ایک ہاسنگ سکیم کی بنیاد رکھی جو آج سعود آباد کے نام سے جانی جاتی ہے۔ 1965ء کی پاک بھار ت جنگ ہوئی تو سعودی عرب نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا۔ اسی طرح 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان برادر ملک کے ساتھ کھڑا رہا ، یعنی دونوں ملک اپنے اپنے طور پر دوستی کا حق ادا کرتے رہے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوستانہ تعلقات اگرچہ شروع سے ہی خوشگوار رہے ہیں لیکن شاہ فیصل کے دور حکومت میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا۔ سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب زدگان ہوں، دسمبر 1975ء میں ہونے والا سوات کا زلزلہ ہو یا 2005ء کا آزاد کشمیر اور خیبر پی کے میں آنے والا زلزلہ ہو، برادر ملک نے پاکستان کی ہمیشہ کھل کر مدد کی ہے۔ ایسے ہی 2010ء اور 2011ء میں آنے والے شدید سیلابوں کے دوران بھی سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے۔ شاہ فیصل کا ذکر کیا جائے تو انہیں خاص طور پر پاکستانی عوام سے بے پناہ محبت تھی۔ فیصل مسجد اسلام آباد، پاکستان کا صنعتی شہر فیصل آباد اور کراچی کی شاہراہ فیصل انہی کے نام سے منسوب ہے۔ برادر ملک نے پاکستانی محنت کشوں کے لیے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے اور پاکستان کے خلاف دشمنان اسلام کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے لیے بھی مدد فراہم کی جاتی رہی ہے۔ بین الاقوامی دنیا کی طرف سے یہ بات بھی برملا تسلیم کی جاتی ہے کہ پاکستان نے جب ایٹمی دھماکے کیے اور اس پر عالمی پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے بڑے بھائی کی طرح پاکستان کی مدد کی اور اسے خود کو تنہا محسوس نہیں ہونے دیا۔ سوویت مخالف جنگ کے دوران بھی برادر ملک کا کردار انتہائی اہم رہا اور پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ہر ممکن امداد فراہم کی جاتی رہی۔ 1980ء میں جب پاکستان زبردست معاشی بحران سے دوچار تھا، سعودی عرب نے اس موقع پر پاکستان کو یومیہ پچاس ہزار بیرل تیل فراہم کیا جس سے وطن عزیز کو اس بحران سے نکلنے میں مدد ملی۔ سعودی عرب پاکستان کو تیل فراہم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، 2013 ء اور 2018ء میں معاشی بحرانوں کے دوران پاکستان کو غیر مشروط تعاون فراہم کیا جاتا رہاہے۔ اسی طرح حالیہ برسوں میں ہی پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد دئیے جانے کے ساتھ ساتھ سٹیٹ بنک میں بھی کئی ارب ڈالر جمع کرائے گئے تاکہ پاکستان کی کرنسی کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کی جاسکے۔ پاکستان کے مختلف شہروں و علاقوں میں تعلیمی و رفاہی ادارے، ہسپتال، اسلامک سینٹر اور اسی انداز میں دوسری کاوشیں سعودی فرمانروائوں کی ترجیحات کا حصہ رہی ہیں۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان تو خاص طور پر پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دے چکے ہیں۔
سعودی عرب کے حوالے سے اگر کہا جائے کہ یہ خدمت اور سلامتی کا بحر بیکراں ہے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر شہباز شریف تک دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعلقات کی ایک تابناک تاریخ ہے۔
یہ باہمی تعلقات اور دوستی ہر دور میں اپنے معیار پر پورا اتری ہے۔ او آئی سی اور دوسرے بین الاقوامی فورمز پر بھی دونوں ملکوں کا ہمیشہ ایک موقف رہا ہے۔ اس وقت بھی دونوں ملک یہ کوشش کر رہے ہیں کہ جس طرح دونوں ملکوں کے مابین دفاع کو اہمیت حاصل ہے، اسی طرح کاروبار اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی مل کر کوششیں کی جائیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان پچھلے تین چار برسوں سے کاروباری سرگرمیوں میں وسعت پیدا کرنے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ سعودی سرمایہ کار پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے نجی شعبے آپس میں مضبوط روابط قائم کر کے ایک دوسرے کے ملک میں پائے جانے والے کاروباری مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ اسی طرح سعودی عرب کی معیشت کے کئی شعبوں بشمول کیمیکل انڈسٹری، رئیل اسٹیٹ اور سیاحت میں پاکستانی سرمایہ کاروں کیلئے بھی پرکشش مواقع موجود ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کے دورہ پاکستان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ اور بے مثال برادرانہ تعلقات ہیں۔ سعودی عرب نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ سعودی وفد کا یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سٹریٹیجک و تجارتی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سعودی وفد کا یہ دورہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا ہے۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق کا کہنا درست ہے کہ ماضی کی طرح آج بھی پاکستان کے مستقبل کے معاشی منصوبوں میں سعودی عرب کا مرکزی کردار ہے۔ ملک کی نئی حکومت چاہتی ہے کہ وہ سعودی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کرے تاکہ معاشی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور میں داخل ہوا جا سکے۔ پاکستان بھر کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں سمیت تاجر تنظیموں نے سعودی وزیر خارجہ کی سربراہی میں اعلی سطح کے وفد کے دورہ پاکستان کو سراہا ہے اور ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے سعودی سرمایہ کاری پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button