دنیا

اسرائیل 40 یرغمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار

فلسطینی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے متوقع معاہدے کی تازہ ترین پیش رفت میں کے حوالے سے اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے اختتام ہفتہ قطر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران حماس کے قید میں چالیس اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی اسیران کی رہائی پر اتفاق کیا ہے۔

براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے ایک سینئر اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ "اسرائیل نے 40 قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تقریباً 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جن میں تقریباً 100 عمر قید پانے والے قیدی بھی شامل ہیں”۔

کمیشن نے مزید کہا کہ اسرائیل اس تجویز پر بھی غور کر رہا ہے جس کے تحت عمر قید کی سزا پانے والے سات فلسطینیوں کو ایک خاتون فوجی کے بدلے رہا کیا جائےگا۔

اعتراض کا حق
انہوں نے وضاحت کی اسرائیل کو ان ناموں پر اعتراض کرنے کا حق نہیں ہو گا جن کا مطالبہ تحریک کرے گی۔ دریں اثنا اگر اسرائیل کو ناموں پر اعتراض کرنے کا حق دیا جاتا ہے تو ہر خاتون فوجی کے لیے مزید فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا”۔

یہ پیش رفت ایک باخبر عرب ذریعے کی جانب سے کل اتوار کی شام سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ 40 اسرائیلیوں کو رہا کرنے کے خیال اور چھ ہفتے کی جنگ بندی مشتمل ہے پر ایک معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے میں فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی طرف واپسی کی شرط بھی شامل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اپنے سکریٹری آف اسٹیٹ، انٹونی بلنکن کے ذریعے تل ابیب پر واضح دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ مذاکرات میں پیش رفت کرے اور دنوں میں کسی معاہدے تک پہنچ جائے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سلسلے میں امریکی دباؤ کے بعد غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں میں بتدریج واپسی کا تقریباً ایک معاہدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور شن بیٹ رونن بار ہفتے کی شب قطر سے واپس آگئے تھے،تاہم سینیر افسران کا ایک مذاکراتی وفد مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے دوحہ میں ہی رہا۔

ہفتے کے روز دوحہ میں مذاکرات کے دوران امریکہ نے قید فلسطینی قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے ایک "تجویز پیش کی جو دونوں فریقین کو قریب لاتی ہے”۔ تجویز میں کہا گیا کہ سرائیل کو غزہ میں ممکنہ نئی جنگ بندی کے دوران حماس کی طرف سے رہا کیے گئے ہر قیدی کے بدلے فلسطینیوں کو رہا کرنا چاہیے۔

مذکورہ تجویز میں چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے ساتھ حماس کے زیر حراست 130 اسرائیلی قیدیوں میں سے 40 کی رہائی بھی شامل تھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button