سپیشل رپورٹ

پڑھنے کیلئے کینیڈا جانے والے پاکستانی نوجوان کو سیاست کا چَسکا مہنگا پڑ گیا

تعلیم حاصل کرنے کینیڈا جانے والے پاکستان نوجوان کو سیاست کا چسکا لگ گیا۔ قوانین کی خلاف ورزی پر اب ملک بدری کے حکم نامے کا سامنا ہے۔

زین حق کو کینیڈا کے صوبے برٹشن کولمبیا میں ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے کے حوالے سے غیر معمولی شناخت حاصل ہوچکی ہے۔ انہوں نے ’ایکسٹنکشن ریبیلین‘ کے ترجمان کی حیثیت سے کام کرنے کے ساتھ ساتھ ’سیو اولڈ گروتھ‘ کے نام سے ایک گروپ بھی قائم کیا ہے۔

23 سالہ زین حق کو ملک بدری کی کارروائی کا سامنا ہے جبکہ وہ فیڈرل حکام پر زور دے رہے ہیں کہ اُن کی ملک بدری میں تاخیر کی جائے۔

زین حق 2019 میں پاکستان سے اسٹڈی پرمٹ پر کینیڈا پہنچے تھے۔ جب وہ پڑھائی سے زیادہ ماحول کے تحفظ سے متعلق سرگرمیوں پر متوجہ ہوئے اور تشدد سے پاک سول نافرمانی میں حصہ لیا تو کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی (سی بی ایس اے) نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کی۔
میں یہ ایجنسی اس نتیجے پر پہنچی کہ زین حق نے اسٹڈی پرمٹ کے مطابق اطمینان بخش کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

سی بی ایس اے زین حق کو دو بار حراست میں بھی لے چکی ہے اور اس بات کی بھی کوشش کی ہے کہ کینیڈا سے ملک بدری تک انہیں حراست ہی میں رکھا جائے۔

زین حق نے سائمن فریزر یونیورسٹی میں ڈاخلہ لیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اب انہیں دوبارہ انرولمنٹ کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی یونیورسٹی نے بھی اسٹڈی پرمٹ کی میعاد میں توسیع کی حمایت کی ہے۔

زین حق کے وکیل رینڈل کوہن کا کہنا ہے کہ زین حق نے ٹرانس ماؤنٹین پائپ لائن سے متعلق احکامات کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں حراست میں لیا گیا۔ سی بی ایس اے نے ان پر کوئی باضابطہ الزام عائد نہیں کیا تھا۔ اب کارروائی کے لیے ان کے اسٹڈی پرمٹ کا معاملہ اٹھایا۔

سی بی ایس اے نے ایک بیان میں میڈیا آؤٹ لیٹ سی بی سی کو بتایا کہ احتجاج سے متعلق قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونا بجائے خود ایسی بات نہیں جس کی بنیاد پر کسی کو کینیڈا میں داخل ہونے سے روک دیا جائے یا نکال دیا جائے۔
پانچ مختلف الزامات کے تحت زین حق کے لیے کینیڈا میں داخلے کی اجازت منسوخ ہوسکتی ہے تاہم یہ اس ڈی پورٹیشن آرڈر کی بنیاد نہیں جس کے لیے 22 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ ڈی پورٹیشن سے بچنے کے لیے زین حق ایک دن پہلے پاکستان واپس آکر کینیڈین ویزے کے لیے دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔

زین حق نے گزشتہ موسمِ بہار میں کینیڈا کی سوفی پیپ سے شادی کرلی تھی۔ اُنہیں اور ان کے وکیل رینڈل کوہن کو یقین ہے کہ سی بی ایس اے بیوی کی طرف سے اسپانسر شپ کی درخواست پر مستقل رہائش سے پروسیسنگ تک ڈی پورٹیشن آرڈر موخر کردے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button