Editorial

صدر زرداری نے حلف اُٹھالیا، 19 رکنی وفاقی کابینہ کی بھی حلف برداری

عام انتخابات کے نتیجے میں تمام صوبوں میں مختلف پارٹیوں کی حکومتوں کا قیام عمل میں آچکا ہے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بھی منتخب ہوچکے ہیں۔ اسی طرح قومی اسمبلی میں بھی تمام ارکان حلف اُٹھا چکے، سپیکر و ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوچکا، وزیراعظم بھی منتخب ہوکر اپنے عہدے کا حلف اُٹھا چکے۔ سابق صدر عارف علوی کی مدت صدارت گزشتہ سال ہی پوری ہوگئی تھی، لیکن منتخب نمائندوں کے نہ ہونے کے باعث نئے صدر کا انتخاب عمل میں آسکا، جیسے ہی قومی و صوبائی اسمبلیاں قائم ہوئیں، ویسے ہی نئے صدر کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا، جس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری ایک بار پھر بھاری اکثریت سے ملک کے صدر منتخب ہوگئے، اُن کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل ( پی ٹی آئی) کے امیدوار محمود خان اچکزئی تھے۔ اتوار کو آصف علی زرداری نے ملک کے 14ویں صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا۔ اس کے اگلے روز ہی 19رُکنی وفاقی کابینہ نے بھی حلف اُٹھالیا، جن سے نئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے حلف لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے 14ویں صدر آصف علی زرداری نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نو منتخب صدر سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چاروں صوبوں کے گورنرز اور 3 صوبوں کے وزرائے اعلیٰ موجود تھے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ تقریب میں سابق صدر عارف علوی، قائد مسلم لیگ ن نواز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، بلاول بھٹو، بختاور بھٹو، آصفہ بھٹو زرداری بھی شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، سعودی عرب، یو اے ای سمیت 70سے زائد سفیروں نے شرکت کی جب کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر تقریب کے مرکز نگاہ رہے۔ آرمی چیف کی آمد پر حاضرین کی جانب سے پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ آرمی چیف نے آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھا، آرمی چیف سب سے آگے کی صف میں بیٹھے تمام شرکا سے ملے اور مصافحہ کیا۔ نواز شریف فرنٹ رو میں ایک سائیڈ پر بیٹھے تھے، آرمی چیف اٹھ کر نواز شریف کی نشست پر گئے اور ان سے مصافحہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم کی بھی حلف برداری کی تقریب میں نواز شریف سے ملاقات ہوئی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے نواز شریف سے مصافحہ کیا اور گلے ملے۔ آرمی چیف کی بلاول بھٹو سے بھی ایوان صدر میں ملاقات ہوئی، آرمی چیف اور بلاول بھٹو کافی دیر تک محو گفتگو رہے۔ آصف علی زرداری کے نواسے بھی تقریب میں توجہ کا مرکز بنے رہے، سابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی نواز شریف سے ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ دریں اثنا آصف علی زرداری کو صدارتی پروٹوکول اور سکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔ نو منتخب صدر کا اہم سامان ایوان صدر منتقل کر دیا گیا ہے، سامان آصف زرداری کی پرسنل سیکرٹری رخسانہ بنگش کی نگرانی میں ایوان صدر منتقل کیا گیا۔ دوسری جانب پیر کو 19 رکنی وفاقی کابینہ نے ایوان صدر میں حلف اٹھالیا، صدر مملکت آصف زرداری نے ان سے حلف لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نئی وفاقی کابینہ کی حلف برداری تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت عسکری و سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت سے ہوا، جس کے بعد صدر مملکت آصف زرداری نے کابینہ سے حلف لیا۔ حلف اٹھانے والوں میں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، عطا اللہ تارڑ، خواجہ آصف، احسن اقبال، امیر مقام، اویس لغاری، جام کمال، سالک حسین، ریاض پیر زادہ، رانا تنویر، محسن نقوی، خالد مقبول صدیقی، شیزا فاطمہ، قیصر شیخ، احد چیمہ، مصدق ملک، محمد اورنگزیب شامل ہیں۔ حلف برداری کے بعد پہلے مرحلے میں وزارت خزانہ، وزارت خارجہ، وزارت توانائی، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت داخلہ کے قلم دان سونپے جائیں گے جبکہ وزارت اطلاعات، وزارت نجکاری اور دیگر اہم وزارتوں کے وزراء بھی مقرر کیے جائیں گے۔ وفاقی وزرا کو ابتدائی مرحلے میں اضافی وزارتیں بھی دی جائیں گے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری ماضی میں بھی ملک کے صدر رہ چکے ہیں۔ بہ حیثیت صدر اُن کا کردار ہر لحاظ سے قابل تحسین رہا۔ ملک اور قوم کے لیے اُس دور میں اُنہوں نے عظیم خدمات سرانجام دیں۔ کئی اہم فیصلے کیے، جن کے دوررس اثرات مرتب ہوئے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد آصف علی زرداری اس مدت میں بھی ملک و قوم کے لیے بہترین خدمات سرانجام دیں گے۔ وفاقی کابینہ بھی حلف اُٹھا چکی۔ کابینہ میں شامل ہر وزیر وسیع تجربے کا حامل ہے اور ماضی میں اُن کا ملکی نظم و نسق چلانے میں اہم کردار رہا ہے۔ چونکہ اتحادی حکومت قائم ہوئی ہے تو سب کو مل کر تمام چیلنجز سے نمٹنے کی لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملک اور قوم کو لاحق چیلنجز سے احسن انداز میں عہدہ برآ ہونا ہوگا۔ مانا پاکستان کو بے پناہ چیلنجز درپیش ہیں، ان کا حل چنداں آسان نہیں، لیکن یہ ناممکن بھی نہیں۔ اگر نیت صاف ہو تو منزل آسان ہوجاتی ہے۔ نیک نیتی کے ساتھ ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کے عظیم مشن کی جانب قدم بڑھائے جائیں تو ضرور قدرت کی مدد بھی شامل حال ہوگی اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ کچھ ہی عرصے میں حالات بہتر رُخ اختیار کرتے دِکھائی دیں گے۔
رمضان ریلیف پیکیج میں 5ارب کا اضافہ
ماہ صیام میں مہنگائی کا عفریت بُری طرح بے قابو ہوتا ہے۔ منافع خور، ذخیرہ اندوز اور گراں فروش اس مہینے میں غریبوں کی جیبوں پر بھرپور نقب لگاتے ہیں۔ مرکزی حکومت کے تحت ہر سال ہی رمضان ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں نومنتخب حکومت کی جانب سے ساڑھے سات ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا، جو پچھلے سال کی نسبت زیادہ تھا۔ اس کی عوامی حلقوں کی جانب سے خوب پذیرائی کی گئی تھی۔ گو ملک میں پچھلے کچھ سال میں گرانی میں ہوش رُبا اضافہ ہوا ہے، غربت کی شرح بھی ہولناک حد تک بڑھی ہے اور غریب عوام کا بڑا حصّہ اس ریلیف پیکیج سے محروم رہتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف عوام کا درد اپنے دل میں رکھتے ہیں اور غریبوں کی داد رسی کے لیے مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ اُن کا پچھلے16ماہ پر مشتمل دور حکومت اس کی واضح مثال ہے جب کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ اُنہوں نے صوبے کی فلاح و ترقی کے لیے عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں۔ اس بار بھی اُنہوں نے غریب کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ساڑھے سات ارب کے رمضان ریلیف پیکیج کو پانچ ارب روپے کا مزید اضافہ کرتے ہوئے ساڑھے 12ارب روپے کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان ریلیف پیکیج کا حجم ساڑھے 7ارب روپے سے بڑھا کر ساڑھے 12ارب روپے کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان ریلیف پیکیج کے تحت متعین مقامات کے علاوہ ٹرک مختلف علاقوں میں غریب عوام کو سستی اشیائے خورونوش پہنچائیں گے، موبائل اور لائیو فوٹیج سے آٹے کی تقسیم کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔ وزیراعظم نے رمضان ریلیف پیکیج کا حجم بڑھانے کے علاوہ دائرہ کار بھی وسیع کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ موبائل یونٹس بھی سستے داموں کھانے پینے کی اشیا فراہم کریں گے۔ جاری ہدایات کے مطابق زیادہ سے زیادہ غریب، نادار اور مستحق افراد تک رمضان ریلیف پیکیج پہنچایا جائے، ابتدائی طورپر 1200موبائل پوائنٹس اور 300مستقل پیکیج ریلیف مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔ یکم رمضان سے اختتام رمضان تک ریلیف پیکیج کے تحت عام بازار سے کم قیمت پر اشیا فراہم کی جائیں گی۔ رمضان ریلیف پیکیج کے تحت متعین مقامات کے علاوہ ٹرک مختلف علاقوں میں غریب عوام کو سستی اشیائے خورونوش پہنچائیں گے، مقام کا تعین جدید ٹیکنالوجی جی پی ایس کی مدد سے کیا جائے گا۔ موبائل ایپ کے استعمال کی رہنمائی کے لیے خصوصی ویڈیو بھی جاری کی جائے گی۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والا ڈیش بورڈ تیار کیا جا رہا ہے تاکہ موبائل آٹے کی فروخت کی نگرانی ہوسکے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا یہ اقدام ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ موبائل پوائنٹس کا قیام بھی احسن اقدام قرار پاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے اقدامات یقینی بنائے جائیں کہ غریب عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد رمضان ریلیف پیکیج سے پوری طرح مستفید ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button