ColumnFayyaz Malik

ٹھگی ڈیپارٹمنٹ سے پولیٹیکل انٹیلی جنس اور سپیشل برانچ تک کا سفر

فیاض ملک
لاہور کے نواح میں شیخوپورہ ٹھگوں کا علاقہ کہلاتا تھا۔ یہ ٹھگ اس قدر منظم اور طاقتور تھے کہ سکھ دور میں امرا ذاتی محافظوں کے ساتھ بھی شیخوپورہ سے کترا کر گزرتے۔ ٹھگوں کی لوٹ مار کا سیزن دوسہرا کا تہوار ہوتا جب سکھ فوجی تہوار میں شرکت کیلئے ملتان اور پشاور سے اپنے گھروں کو آتے، یہ ٹھگ دیوی کی پرستش کرتے، یہ سرور سلطان کو مانتے اور اسے چوروں اور بدمعاشوں کا پیر کہتے، وہ اس کے نام پر چڑھاوا چڑھاتے کہ قسمت مہربان رہے۔ ان وارداتوں کے تسلسل کو دیکھتے ہوئے انگریزوں نے لاہور میں پہلا ٹھگی ڈیپارٹمنٹ ؍ ٹھگی سکول آف انڈسٹری رابرٹس کلب میں قائم کیا تھا۔ جلد ہی رابرٹس کلب والی عمارت خفیہ پولیس کا مرکز بن گئی، سپیشل برانچ پولیس کا یہ دفتر انگریز دور میں ’’ ٹھگی ڈیپارٹمنٹ‘‘ کہلاتا تھا۔ جہاں پر ’’ انسداد ٹھگی‘‘ کے تحت یہ کارروائیاں خفیہ معلومات کے ذریعے کی جاتیں اس لیے پولیس کے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کو منظم کیا گیا۔ جس کے بعد 1829ء میں ایف سی سمتھ کو نربدا ساگر کے علاقہ میں خصوصی طور پر بھیجا گیا اور اس کے اسٹنٹ کے طور پر کرنل سلیمن کا تقرر ہوا، جوکہ بعد میں 1835ء میں سپرنٹنڈنٹ محکمہ انسداد ٹھگی اور 1838ء میں کمشنر ٹھگی اور ڈاکہ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ٹھگوں سے نمٹنے کیلئے بنائے گئے ڈیپارٹمنٹ کے سپرنٹنڈنٹ کیپٹن رینولڈز نے1831ء سے 1837ء کے درمیان ٹھگوں کیخلاف کی جانیوالی کارروائیوں کے بارے 1838ء میں تفصیلات بیان کی تھیں۔ اس دوران رابرٹ منٹگمری اور اس کی خفیہ پولیس کی مستعدی کی وجہ سے لاہور اور اس کے گردونواح کے اضلاع میں ٹھگی کے واقعات کا خاتمہ ہوگیا تھا، جس کے بعد 1855ء میں’’ ٹھگی ڈیپارٹمنٹ‘‘ کا نام تبدیل کرکے پولیٹیکل انٹیلی جنس ونگ رکھ دیا گیا تھا تاہم وقت گزرنی کے ساتھ ساتھ 1889 ء میں ایک بار پھر اس ونگ کا نام تبدیل کرکے اس کو سپیشل برانچ کا نام دیدیا گیا ،’’ ٹھگی ڈیپارٹمنٹ‘‘ سے ’’ پولیٹیکل انٹیلی جنس ونگ‘‘ اور اس کے بعد ’’ سپیشل برانچ ‘‘ کے اس سفر میں رابرٹس کلب کی تاریخ بھی انتہائی دلچسپ ہے، جس شخصیت کے نام سے یہ تاریخی عمارت منسوب ہے اس کا نام رابرٹ منٹگمری ہیں جن کے نام سے منٹگمری ضلع آباد کیا گیا جوکہ اب ساہیوال کہلاتا ہے جبکہ ان کے نام سے منسوب ایک کشادہ ہال باغ جناح میں قائم قائداعظم لائبریری کا حصہ بھی ہے۔1809ء میں آئرلینڈ کے چھوٹے سے قصبے نیویارک میں پیدا ہونیوالے رابرٹ منٹگمری 1826ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی سول سروس کا حصہ بنے۔ ہنری لارنس اور جان لارنس ( لارنس گارڈن کے بانی) ان کے کالج کے ساتھی تھے۔ چند برسوں میں ہی رابرٹ منٹگمری چیف جج آف اپیل ان پنجاب’’ پولیس فورس سربراہ‘‘ روڈ سپرنٹنڈنٹ، کنٹرولر آف لوکل اینڈ میونسپل فنڈز اور تعلیمی امور کے نگران بن کر خدمات انجام دیتے رہے، پنجاب میں چیف کمشنر اور پھر گورنر رہے، گزشتہ دنوں میں اپنے بیٹے حسنین فیاض کے ساتھ اپنے ٹی وی پروگرام کیلئے ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ذوالفقار حمید کے خصوصی انٹرویو کی ریکارڈنگ کیلئے اس تاریخی عمارت میں گیا جہاں اس کے احاطے میں 1792ء سے موجود برگد کا درخت اپنے قدیمی ہونے کے باعث ایک الگ ہی منظر پیش کر رہا تھا، یقینا یہ برگد اور اس کے اردگرد موجود عمارت انگریز کی آمد سے پہلے بھی خاص حیثیت کی حامل رہی ہوگی،1792 ء سے رابرٹس کلب میں موجود برگد کے اس درخت کی یہاں کے مالی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ رابرٹ کلب اور اس میں موجود نئے تعمیر شدہ کینن بلاک کے مختلف حصوں کو دیکھتے ہوئے میں اپنے بیٹے حسنین اور ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ خوبصورت شخصیت کے مالک ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ذوالفقار حمید کے دفتر میں پہنچ گیا جہاں ان سے دو گھنٹے کی طویل ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے مجھ کو سپیشل برانچ کی استعداد کار، کارکردگی، ٹریننگ کے معیار اور کام کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہی دی ، پنجاب پولیس کے اس اہم ترین شعبے کی جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈیشن کے حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ذوالفقار حمید کا کہنا تھا کہ تما م اضلاع میں سپیشل برانچ کے انفرا سٹرکچرز کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا ہے، سپیشل برانچ کے رپورٹنگ، سکیورٹی ویریفکیشن اور مانیٹرنگ سسٹم میں آئی ٹی و جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا گیا ہے، ڈیجیٹلائزیشن کے آغاز سے ورکنگ امور میں مزید بہتری آئے گی، سپیشل برانچ میں انفرا سٹرکچر، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، آٹومیٹڈ انٹیلی جنس رپورٹنگ سسٹم میں لائی گئی جدت بھی قابل ستائش ہے، یہی نہیں اشیا خوردونوش کے مانیٹرنگ سسٹم، ویریفیکشنز ماڈیولز بھی انتہائی شاندار ہیں، سپیشل برانچ میں ہیومن ریسورس کی کمی کے پیش نظر آئی ٹی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، حافظ آباد میں سپیشل برانچ کے 23.123ملین روپے کی لاگت سے تیار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کا افتتاح کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز کی نئی بلڈنگ 4کنال پر محیط ہے، نو تعمیر عمارت جدید ورکنگ سہولیات سے آراستہ ہے، نئی بلڈنگ میں نئے کمپیوٹر، فرنیچر، میس ہال، رہائشی بیرک اور مسجد کیلئے بھی جگہ مختص کی گئی ہے، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ نے کہنا تھ کہ بہترین ورکنگ ماحول مہیا کرنے کا مقصد بہترین نتائج حاصل کرنا بھی ہے، سپیشل برانچ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی مدد سے متعدد اپلیکیشن لانچ کر رہے ہیں۔ اپلیکیشن لانچ کرنے کا مقصد سپیشل برانچ کے ورکنگ امور کو مزید موثر بنانا ہے۔ رپورٹنگ، ویریفکیشن اور مانیٹرنگ اپلیکیشن سے سپیشل برانچ کی کارکردگی میں اضافہ ہو ا ہے جبکہ انٹیلی جنس رپورٹنگ سسٹم کا بھی آغاز ہوچکا ہے جو سپیشل برانچ کی تجزیاتی رپورٹس کی تیاری میں بھی معاون ثابت ہورہا ہے۔ گفتگو کے اس سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی ذوالفقار حمید نے بتایا کہ پنجاب پولیس کی سپیشل برانچ کے پاس کتے ہوتے ہیں جن کی آٹھ سال کی سروس ہوتی ہے اور اس کے بعد پوسٹ کلونیل طریقہ کار کے تحت ان کتوں کوeuthanize( طبی موت مار دیا) کر دیا جاتا تھا، لیکن جب مجھے یہ معلوم ہوا تو میرے لیے بہت تکلیف دہ بات تھی، اس کے بعد میں نے ایک پالیسی ڈرافٹ کی اور میں نے جے ایف کے سے رابطہ کیا، گزشتہ برس پنجاب پولیس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب پولیس اور ایک غیر سرکاری تنظیم جے ایف کے درمیان پولیس کیلئے کام کرنیوالے کتوں کی زندگی بچانے کیلئے ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کے تحت پنجاب پولیس کیلئے کام کرنے والے کتوں کو مارنے کے بجائے انہیں غیر سرکاری تنظیم کے حوالے کر دیا جائے گا جو ان کو ایسے افراد کے حوالے کرے گی جو ان جانوروں کو گود لینا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے خود اس معاملے میں اپنی دلچسپی دکھائی اور اپنی انتہائی مصروفیت کے باوجود وقت نکال کر ہمارے ساتھ یہ ایم او یو سائن کیا۔ دیکھا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سپیشل برانچ یہ خاموش سپاہی معاشرتی برائیوں، خطرناک مجرموں اور شہریوں کے درمیان سیسہ پلائی دیوار ہیں، پنجاب پولیس کا یہ ونگ امن و امان کا قیام، فرقہ واریت، مذہبی تفرقہ بازی، شدت پسندی اور صوبائیت سے متعلقہ مسائل کو ایڈوانس انفارمیشن کے ذریعے سے ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ جعلی عاملوں، عطائیوں کے خلاف کریک ڈائون اور مضر صحت ادویات، خوراک کی تیاری و فروخت کی روک تھام کو یقینی بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بلاشبہ سپیشل برانچ پنجاب پولیس اور حکومت کی آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتی ہے، یہ خاموش سپاہی انتہائی جانفشانی سے فرائض کی ادائیگی یقینی بنا رہے ہیں، اس سپیشلائزڈ فورس کے اہلکار پس پردہ رہ کر سماجی برائیوں، آرگنائزڈ کرائم، شدت پسندی، فرقہ واریت سمیت اہم چیلنجز کیخلاف برسر پیکار رہتے ہیں اور گورننس کے معاملات بہتر بنانے میں انتہائی جانفشانی سے کام کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button