شدید بارشوں سے بڑی تباہی، 27افراد جاں بحق

وطن عزیز میں تیز بارشیں اکثر بڑی تباہی کا باعث بنتی رہی ہیں۔ اکثر عوام شدید بارشوں کے نام سے ہی خوف کھاتے ہیں۔ انہی تیز بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورت حال جنم لیتی اور بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات دیکھنے میں آتے ہیں۔ عوام 2022ء کے خوف ناک سیلاب کو ہرگز نہیں بھولے ہوں گے، جس کے نتیجے میں ملک میں وسیع پیمانے پر تباہی آئی، سندھ خاص طور پر زیادہ متاثر ہوا، اربوں اور کھربوں کا مالی نقصان ہوا، پونے دو ہزار کے قریب لوگ جان کی بازی ہار گئے، لوگوں کے لاتعداد مال مویشی مر گئے، تیار فصلیں تباہ ہوگئیں، لاکھوں لوگوں کو بے گھری کا دُکھ جھیلنا پڑا۔ بے شمار لوگوں کے گھر بارشوں اور سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہوگئے، اب بھی اُس وقت کے کئی ایسے سیلاب زدگان ہیں، جو بے گھری سے دوچار ہیں اور اُن کی مکمل بحالی کا عمل پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا ہے۔ پاکستان اب تک اس سیلاب کے نقصانات سے سنبھل نہیں سکا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں ابھی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں سب سے پہلے گوادر میں ہولناک بارش نے تباہی مچائی اور وہاں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔ تمام علاقے ڈوب گئے۔ گوادر کو آفت زدہ قرار دیا گیا۔ گزشتہ روز بھی ملک کے طول و عرض میں بارشیں رہیں اور بڑی تباہی دیکھنے میں آئی، دو درجن سے زائد لوگ جاں بحق ہوگئے۔اس حوالے سے سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور سمیت ملک کے بیشتر مقامات پر شدید بارش، عالہ باری، برف باری اور لینڈ سلائیڈنگ سے 27 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ سیکڑوں مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔ تفصیل کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارش اور برفباری نے تباہی پچا دی۔ ریسکیو 1122کے مطابق لوئر دیر میں تودہ گرنے کے باعث 3افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوا، جاں بحق ہونے والوں میں 25 سالہ زاہد ولد شیر مولا سکنہ نگری بالا تالاش، 23سالہ زوجہ زاہد، 5سالہ حریرہ جبکہ 3سالہ طفلہ ارحم عمر زخمی ہے۔ باجوڑ کے علاقہ ماموند میں مکان کی چھت گرنے سے 3بچے جاں بحق ہوئے۔ علاقہ نوتھیہ میں مکان کی چھت گرنے کے باعث 15مویشی ملبے تلے دب گئے۔ پشاور میں وقفے وقفے سے ہونے والی بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، جس سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا میں بارشوں اور برفباری سے اب تک 14بچوں سمیت 23افراد جاں بحق اور 34زخمی ہوئے ہیں۔ بارش اور برف باری سے درجنوں مکانات کو نقصان ہوا۔ متعدد جانور بھی ملبے تلے دب کر ہلاک ہو گئے۔ پشاور میں اب تک 56ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ محکمۂ موسمیات کے مطابق بارشوں اور برف باری کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ مالاکنڈ میں امدادی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بٹ خیلہ خٹکے قبرستان کے قریب مکان کی چھت گر گئی، جس میں 5افراد ملبے تلے دب گئے۔ ریسکیو ٹیموں نے ملبے سے نور رحمان، زوجہ نور رحمان، 10سالہ گلالئی، 7سالہ حورا اور 5سالہ ماہ نور کو تشویشناک حالت میں نکال کر اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے 5سالہ ماہ نور اور اس کی والدہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔ آلہ ڈھنڈ ڈھیری سرو کوٹو میں مکان کی چھت گرنے سے 3خواتین ملبے تلے دب گئیں۔ ذرائع کے مطابق مکان گرنے سے ماں، بیٹی جاں بحق ہو گئیں۔ تخت بھائی کے علاقے کچی کوپر میں ایک کمرے کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 9سالہ بچی جاں بحق اور 3بچے شدید زخمی ہو گئے۔ سخاکوٹ کے علاقے کوپر میں شیرزمین نامی شخص کے مکان کی چھت گرنے سے 2بچیاں جاں بحق اور 2زخمی ہوگئیں۔ مٹہ کے دور افتادہ پہاڑی علاقہ چاتیکل میں مکان پر پہاڑی تودہ گرگیا۔ 11افراد ملبے تلے دب گئے، ریسکیو اہلکاروں کے مطابق 4افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ لکی مروت میں مٹی کا تودا گرنے سے پانچ بچے مٹی کے نیچے دب گئے۔ ایک جاں بحق ہوگیا،4 کو زخمی حالت میں نکال لیا گیا۔ گائوں اچوخیل میں برساتی نالے سے گزرتے بچوں پر مٹی کا تودا گر پڑا۔ دو بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔ کاغان راجگال میں محصور خاندان کے 4افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق پشاور میں 13گھروں کو جزوی نقصان پہنچا اور21گھر مکمل تباہ ہوگئے۔ متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں اور برفباری اور لینڈ سلائیڈنگ سے بند سڑکوں کو کھولنے کا کام جاری ہے، مالم جبہ میں برفباری سے محصور 6سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔ سب سے زیادہ بارش دیر میں 93ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔بارشوں سے بڑی تباہی پھیلی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر اموات یقیناً افسوس ناک ہیں۔ کتنے ہی گھرانوں میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ یہ بارشیں، عالہ باری، برف باری ان گھرانوں کے لیے ہولناک یادیں چھوڑ گئیں۔ یہ سب موسمیاتی تغیر کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی ہولناک حد تک بڑھتی رہی، آج بھی ہمارے ملک کے طول و عرض میں آلودگی عفریت کی شکل اختیار کرگئی ہے، جو ماحول دشمنی میں ہولناک کردار ادا کررہی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے عفریت پر قابو نہ پایا گیا تو اگلے وقتوں میں صورت حال اس سے بھی زیادہ سنگین ہوگی۔ آفتیں قدم قدم پر مقدر بن جائیں گی۔ اسی لیے آج ہی سے بہتری کی جانب قدم بڑھائے جائیں اور انسان دوست ماحول کو پروان چڑھانے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ اگر اس ضمن میں تاخیر کی گئی اور لاپروائی برتی گئی تو سنگین نتائج کے لیے تیار ہونا پڑے گا اور خطرناک اثرات زلزلوں، طوفانوں، سیلابوں، شدید بارشوں وغیرہ کی صورت ظاہر ہوں گے اور بڑے پیمانے پر اموات کا باعث بنیں گے۔ اس لیے ماحول دوست اقدامات کیے جائیں۔ آلودگی کے خلاف کوششیں کی جائیں۔ زیادہ سی زیادہ درخت لگائے جائیں۔ ماحول سے آلودگی کا خاتمہ کیا جائے۔ ہر طرح کی آلودگی کا راستہ روکا جائے۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو سڑکوں پر آنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں اور صنعتی فضلے سے آبی آلودگی بڑھانے والے عناصر کے خلاف سخت کریک ڈائون کیا جائے۔ حکومت کے ساتھ ہر شہری اپنی ذمے داری نبھائے۔ اپنے شہروں، گلیوں، محلوں کو صاف ستھرا رکھیں۔ شجرکاری کے حوالے سے مہمات کا باقاعدہ اہتمام کیا جائے۔ ہر شہری اس میں اپنی بساط کے مطابق حصّہ ڈالے اور لگائے گئے پودے کی آبیاری کی ذمے داری باقاعدگی سے نبھائے۔ یقیناً ان اقدامات کے طفیل موسمیاتی تغیر کے بداثرات سے تحفظ میں مدد ملے گی۔
تجارتی خسارے میں کمی، برآمدات میں اضافہ
ملکی معیشت عرصہ دراز تک ہچکولے کھاتی رہی، حالات خاصی سنگین شکل اختیار کرچکے تھے، معیشت کا پہیہ جام سا تھا، صنعتیں بند پڑی تھیں، تجارتی خسارہ ہولناک حد تک بڑھتا چلا جارہا تھا جب کہ برآمدات میں اضافے کا فقدان تھا، البتہ درآمدات میں بڑھوتری ہورہی تھی، یہی امر تجارتی خسارے میں اضافے کا باعث تھا۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت اور پھر نگراں حکومت کے اقدامات کی بدولت صورت حال کچھ قابو میں آئی اور اس کے بعد سے معیشت کے حالات رفتہ رفتہ درست ہوتے دِکھائی دیتے ہیں اور تجارتی خسارے میں کمی اور برآمدات میں اضافے کی سبیل ہورہی ہے، جس کے ظاہر ہے مثبت اثرات بھی ظاہر ہورہے ہیں۔ اس حوالے سے خوش کُن اطلاع یہ آئی ہے کہ تجارتی خسارے میں ناصرف بڑی کمی ہوئی ہے بلکہ برآمدات بڑھ گئی ہیں جبکہ درآمدات میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال 2023۔24 کے پہلے 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران اشیاء کا تجارتی خسارہ 36.9 فیصد کی ریکارڈ کمی کے ساتھ 13.87 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا، برآمدات میں 14 فیصد اضافہ اور درآمدات میں 14 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ وزارت تجارت کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال 2023۔24 کے پہلے 8 ماہ کے دوران پاکستان نے14.2 فیصد اضافے کے ساتھ مجموعی طور پر 20 ارب 34 کروڑ دس لاکھ ڈالر کی اشیاء برآمد کی ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال 2022۔23 کے اسی عرصہ میں مجموعی طور پر17 ارب 81کروڑ 50لاکھ ڈالر کی اشیاء برآمد کی گئی تھیں۔ اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران پاکستان نے 14.1 فیصدکمی کے ساتھ مجموعی طور پر 34 ارب 21 کروڑ 30 لاکھ ڈالرکی اشیاء درآمد کی ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال2022۔23 کے اسی عرصہ میں مجموعی طور پر39 ارب 81کروڑ ڈالر کی اشیاء درآمد کی گئی تھیں ۔ اس لحاظ سے رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 36.9 فیصد کمی کے ساتھ13 ارب87 کروڑ 20لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 21 ارب 99 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا۔ یہ خبر موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ تجارتی خسارے میں مزید کمی کی گنجائش ہے، درآمد معقول حد تک کم کی جائیں، برآمدات میں جتنا زیادہ ہوسکے بڑھائی جائیں، اس کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مزید بہتری کی گنجائش ہے، یقیناً نئی آنے والی حکومت اس ضمن میں مزید احسن فیصلے لے گی اور صورت حال آگے چل کر مزید بہتر ہوسکے گی۔