Editorial

ایران میں پاکستان کا جوابی آپریشن متعدد دہشت گرد جہنم واصل

پاکستان اور ایران کے تعلقات 7دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہیں۔ برادر ملک کے ساتھ وطن عزیز نے ہمیشہ اچھے طریقے سے دوستانہ روابط اُستوار رکھے۔ ارض پاک کے قیام کے بعد سے چند ایک کو چھوڑ کر سبھی ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات رہے ہیں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے، دُنیا کے امن و امان میں پاک افواج کا کردار مثالی رہا ہے۔ تاریخ اُٹھاکر دیکھ لیں، کبھی بھی پاکستان نے کسی ملک کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی، کبھی کسی پر حملہ آور نہیں ہوا۔ افسوس ایران نے گزشتہ روز پاکستانی سرحدی حدود کی بدترین خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے دیہات پر حملہ کیا تھا، جس میں دو بچے جاں بحق اور تین لڑکیاں زخمی ہوگئیں، ایرانی میڈیا کے مطابق حملوں میں بلوچستان میں جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی جانب سے چار میزائل داغے گئی، جس کے نتیجے میں مسجد اور گھروں کو نقصان پہنچا اور اس میں دو بچیوں کی موت ہوگئی، جن کی عمریں آٹھ اور بارہ سال تھیں۔ ان کی شناخت سلمیٰ دختر کریم اور حمیرا دختر ادریس کے نام سے ہوئی۔ حملے میں خاتون اور بچوں سمیت چار افراد زخمی بھی ہوئے۔ پڑوسی ملک ایران نے اپنی جارحیت چھپانے کے لیے جیش العدل کا جھوٹا بیانیہ گھڑا۔ معصوم شہریوں کی جان لینے پر پاکستان نے سخت ردّعمل دیا۔ اپنے سفیر کو واپس بلالیا جو وطن واپس پہنچ چکے جب کہ ایرانی سفیر جو ایران میں ہی تھے، اُنہیں پاکستان نہ آنے کی ہدایت کی گئی۔ طے شدہ دورے معطل کردیے گئے۔ ایران کی جانب سے اُلٹا ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس حوالے سے ایران کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خبردار کیا تھا، ایسے لوگوں کو ایران آنے سے روکے جو یہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو مار دیتے ہیں، ہماری طرف سے ایسا ردّعمل آنا فطری تھا۔ اپنی غلطی تسلیم کرنے اور معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے بجائے ایران نے انتہائی غیر ذمے دارانہ رویہ اختیار کیا۔ پاکستان پہلے ہی خبردار کرچکا تھا کہ وہ اس اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور جمعرات کو اس جارحیت کا کرارا جواب دے کر کئی دہشت گرد جہنم واصل کردئیے۔ پاکستان نے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن مرگ برسرمچار کی دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ پاکستان نے جوابی کارروائی میں کسی شہری یا ایرانی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی ایران کے ساتھ شیئرکیے۔ ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔ آج صبح دہشت گردوں کے خلاف کارروائی مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کارروائی تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیرمتزلزل عزم کی عکاس ہے۔ انتہائی پیچیدہ آپریشن مرگ برسرمچار پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔ بین الاقوامی برادری کے ذمے دار رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی پابندی کرتا ہے جس میں رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری شامل ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ان اصولوں کی رہنمائی میں پاکستان کبھی بھی اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی بہانے یا حالات میں چیلنج کرنی کی اجازت نہیں دے گا۔ ایران برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے۔ مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر نے ایران میں جوابی سرجیکل اسٹرائیک پر کہا کہ ایران میں صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔ اپنے بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے ایران کی حدود میں کیے گئے آپریشن کو ’’مرگ بر سرمچار’’ کا نام دیا گیا، جس میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس اطلاع کے ساتھ مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ کولیٹرل نقصان سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی، درست حملے ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیے گئے۔ پاک فوج کے مطابق حملوں میں مارے گئے دہشت گردوں میں دوستا عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت، ساحل عرف شفق، اصغر عرف بشام اور وزیر عرف وزی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہم پاکستانی عوام کی حمایت سے تمام ملک دشمنوں کو شکست دینے کے لیے پُرعزم ہیں، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام اور کسی بھی مہم جوئی کے خلاف تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے، پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔پاکستان کی جانب سے ایرانی ایئر اسٹرائیک کا جواب دینا ناگزیر تھا۔ اس کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا۔ اس معاملے میں وطن عزیز نے مکمل ذمے داری کا ثبوت دیا۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ہی نشانہ بنایا۔ ایران کے بے گناہ شہریوں پر کوئی بھی حملہ نہیں کیا گیا جب کہ ایران نے اُلٹا پاکستانی بے گناہ شہریوں کو زندگی سے محروم کرکے جیش العدل کے خلاف کارروائی کا جھوٹ پیش کیا۔ ایران نے پاکستانی حدود کی بدترین خلاف ورزی کی تھی اور اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے بے بنیاد بیانات داغ رہا تھا۔ ایک ذمے دار ملک کا یہ طرز عمل نہیں ہوتا۔ ایران کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ خطے کے امن کے لیے گفت و شنید سے معاملات کو طی کرنا چاہیے۔ پہل ایران کی جانب سے کی گئی تھی۔ حالانکہ رابطے کے ذرائع تھے۔ پاکستان کے ساتھ حملے سے قبل اس حوالے سے بات چیت سے اجتناب برتا گیا۔ ایران برادر اسلامی ملک ہے۔ خطے کے امن کے لیے اس کو پاکستان کے ساتھ بات چیت کی راہ اختیار کرنی چاہیے۔ مسائل کو مشترکہ کاوشوں سے حل کرنے کی جانب قدم بڑھانے چاہئیں۔ اسی میں دونوں ممالک اور ان کے عوام کی بہتری ہے۔
4 ادویہ کی قیمتوں میں بڑی کم
وطن عزیز میں صحت کے حوالے سے صورت حال کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہی۔ یہاں امراض کے پھیلائو کے حوالے سے حالات تشویش ناک حد تک خراب ہیں۔ ہر دوسرا، تیسرا شخص کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہے۔ علاج انتہائی مہنگا ہے۔ غریبوں کی اکثریت اپنا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتی۔ اگر غریب سرکاری اسپتالوں کا رُخ کریں تو وہاں علاج معالجے کی سہولتوں کے حصول کے لیے اُنہیں بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ سفارشیں ڈھونڈ کر لانی پڑتی ہیں۔ تب جاکر اُن کا نصیب یاوری کر پاتا ہے جب کہ اکثریت مایوس گھروں کو لوٹ جاتی ہے۔ موجودہ مہنگائی کے دور میں ایسے بھی غریب ہمارے معاشرے کا حصّہ ہیں کہ وہ کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنا علاج چھوڑ چکے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ علاج کرائیں یا اہل خانہ کی بھوک مٹانے کا بندوبست کریں۔ علاج کرائیں گے تو سب کو فاقوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یوں وہ آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ ادویہ بے پناہ مہنگی ہیں جب کہ ملک کے طول و عرض میں جعلی، غیر معیاری، زائد المیعاد اور غیر رجسٹرڈ دوائیوں کی فروخت کا گھنائونا دھندا بھی دھڑلے سے جاری ہے۔ اس حوالے سے اچھی اطلاع یہ آئی ہے کہ آئی سی یو میں داخل مریضوں کے لیے انتہائی مہنگی چار ادویہ کی قیمتوں میں بہت بڑی کمی کردی گئی ہے۔اس حوالے سے ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نگران وفاقی وزیر برائے قومی صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ آئی سی یو میں داخل مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی 4ادویہ کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی گئی ہے، جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویہ کے خلاف کریک ڈائون بھی جاری ہے۔ گزشتہ روز وزارتِ صحت سے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ کیبنٹ نے 4ادویہ کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی۔ ان ادویہ کی قیمتوں میں انتہائی واضح اور بڑی کمی یقینی بنائی گئی ہے۔ جان بچانے والی چار ادویہ کی قیمتوں میں بڑی کمی یقیناً لائق تحسین اقدام ہے۔ حکومت کو مزید دوائیوں کی قیمتوں میں کمی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ دوسری جانب ملک میں جعلی، زائد المیعاد، غیر رجسٹرڈ دوائیوں کے گھنائونے دھندے کی روک تھام کے لیے سخت کریک ڈائون کیا جانا چاہیے اور اُس وقت تک کارروائیاں کرنی چاہئیں جب تک انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کا یہ مکروہ دھندا مکمل طور پر ختم نہیں ہوجاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button