Column

لیول پلیئنگ فیلڈ

روہیل اکبر
بلاول بھٹو زرداری پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ سب پارٹیوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے یہ بات اس وقت کچھ لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی لیکن اب سبھی کو سمجھ آگئی ہے اور اب تو الیکشن میں کاغذات جمع کرانے کی آخری تاریخ بھی گزر گئی لیکن ان چند دن میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل بیان ہے پی ٹی آئی امیدواروں سے کاغذات چھینے گئے اور انہیں گرفتار کیا گیا یہ کیسے الیکشن ہونے جارہے ہیں جنہیں پہلے ہی متنازعہ بنا دیا گیا ابھی تو صرف پی ٹی آئی کو الیکشن سے فارغ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لیے باقی سبھی پارٹیوں والے خوشی سے بغلیں بجا رہے ہیں لیکن کل کو جب پیپلز پارٹی سمیت باقی جماعتوں کو بھی مکھی کی طرح نکال باہر پھینکا جائیگا تب پھر کیا صورتحال ہوگی اس کا اندازہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے سے لگایا جاسکتا ہے اس وقت ن لیگ کو سرکاری پروٹوکول میں الیکشن لڑانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں نہیں یقین تو وہاڑی میں تہمینہ دولتانہ کے کاغذات جمع کرانے کی تصویر ہی ملاحظہ فرما لیں سب کچھ واضح ہو جائیگا ایک اور بات کہ اس طرح کی تصویریں وائرل کرکے پیغام کیا دیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف چھینا جھپٹی کا یہ عالم ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل احاطہ عدالت میں سول کپڑوں میں ملبوس چار افراد نے چھین لی سابق وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں کو گوجرانوالہ سے مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے حراست میں لے لیا جو چودھری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی کوشش کر رہے تھے یہ وہی صاحب ہیں جو10ماہ قبل بھی لاہور سے لاپتہ ہوئے تھے جنہیں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب نے اسلام آباد سے بازیاب کرایا تھا اسی دوران چودھری پرویز الٰہی کی بیوی اور چودھری مونس الٰہی کی والدہ سے عدالت کے دروازے پر کاغذات چھیننے کی کوشش کی سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کے بیٹے اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کو کاغذات جمع نہیں کرانے دئیے گئے ملک بھر میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو روکا گیا وہ تو بھلا ہو عدالتوں کا جن کی وجہ سے پولیس کا طوفان بدتمیزی کچھ سنبھلا ورنہ تو ایسا محسوس ہورہا تھا کہ الیکشن سے پہلے ہی حالات خراب کر دئیے جائیں تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری جبکہ دوسری طرف ملکی تاریخ کے طویل ترین نگران وزیراعظم فرماتے ہیں کہ کسی کو سیاسی میدان سے بے دخل کرنے کی پالیسی حکومت کی نہیں ہے اگر انتخابی عمل سے کسی کو روکا گیا تو تحقیقات کریں گے کاکڑ صاحب کا یہ اچھا اور خوبصورت بیان لیکن اس کی تحقیقات ابھی تک شروع نہیں ہوسکی کیا الیکشن کے بعد یہ سب کچھ معلوم ہوسکے گا کہ امیدواروں کو کس کے کہنے پر الیکشن سے باہر رکھنے کی کوشش کی گئی یا یہ سب ٹوپی ڈرامہ تھا مگر ضروری ہے کہ انتخابات کی شفافیت، سب کو قانونی طریقے سے حصہ لینے، زبردستی جتوانے، مسلط کرنے سے گریز کی صورت میں مسائل حل ہونے اور جمہوریت کی راہ ہموار ہونے کی امید کی جاسکتی ہے انتخابات میں مداخلت کی وجہ سے عوام کا انتخابات پر سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے اور ووٹ ڈالنے کی کم ہوتی ہوئی تعداد سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دھاندلی، اداروں کی مداخلت، لاڈلے، سپر لاڈلے مسلط کرنے کی وجہ سے عوام ووٹ استعمال کرنے میں دلچسپی نہیں لیتے حکومت و اداروں اور پارٹیوں کی طرف سے بھی دھاندلی ہر صورت روکنی چاہیے بصورت دیگر انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ قوم کی تباہی و بربادی، قرضوں و بدعنوانی کے اصل ذمہ داروں کو بچانے، انتخابات میں عوامی نمائندوں کے بجائے لاڈلوں، سپرلاڈلوں کو مسلط کرنے سے قوم کا مستقبل مزید تاریک ہوگا جبکہ عوام سے امید ہے کہ وہ اس بار ملک پر غیروں کے آلہ کا ر، چینی، گھی، پٹرول سمیت دیگر مافیاز، جرائم پیشہ افراد کو قابض نہیں ہونے دینگے اور اپنے ووٹ کی طاقت سے دیانت دار، صالح، مخلص قیادت کو ووٹ دیکر مافیازاور مسائل سے نجات حاصل کر سکتے ہیں جبکہ طاقت کے زور پر زبردستی عوام کو زیر کرنا، زبان بندی، پرامن جمہوری احتجاج کا حق نہ دینا جمہوری کلچر نہیں بلکہ آمرانہ ذہن کی عکاسی کرتا ہے اور جو کچھ ہم نے اسلام آباد میں اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ کیا وہ بھی قابل مذمت ہے یاد رکھنے والی بات صرف اتنی سی ہے کہ اقتدار کا سورج ہمیشہ سوا نیزے پر نہیں رہتا چند گھڑیوں میں ڈھلنا شروع ہو کر پھر اندھیرے میں تبدیل ہوجاتا ہے اس لیے عوام کی خدمت کے کام جتنے زیادہ کر سکیں کر جائیں اور عوام کو بھی ایک بات یاد رکھی چاہیے کہ ہر پارٹی میں مفادات کیلئے جانے والے سیاسی مداریوں کو عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے نہ صرف احتساب کریں بلکہ انہیں مسترد بھی کرتے ہوئے الیکشن کے دن کو لٹیروں کے لیے یوم حساب بنائیں اور ایسے تمام عناصر کو مسترد کر دیں جنہوں نے عوام کے حقوق، اختیار اور انصاف پر ڈاکا ڈالا ہو چاروں صوبوں کے عوام اپنے علاقے میں لٹیروں اور مفاد پرستوں کو ایسے نظر انداز کریں جیسے اقتدار کے دنوں میں انہوں نے عوام کو نظر انداز کر رکھا ہوتا ہے الیکشن کا دن ہی اصل میں عوام کا دن ہوتا ہے جس دن وہ اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے ایسے افراد کو منتخب کریں جو ان کے دکھ درد کا ساتھی ہو باشعور ہو، پڑھا لکھا ہو اور محب وطن پاکستانی ہو جبکہ انکے مقابلے میں ایسے چند خاندان اور شخصیات جو مسلسل لوٹ کھسوٹ میں ملوث ہوں سینیٹ، اسمبلی اور اداروں پر تسلط جما کر اپنا کاروبار اور بیرون ملک اثاثے بناتے رہے ہوں اور اسی مقاصد لے کر وہ اقتدار میں آتے ہوں عہدے اور منصب کو ذاتیات کے لیے استعمال کرتے ہیں، دھونس اور دھاندلی سے عوام پر دبا ڈالتے ہوں تو عوام کو چاہیے کہ وہ الیکشن والے دن گھروں سے نکلیں اور اپنے اختیار کے حصول کے لیے 8فروری کو موروثی اور خاندانی سیاست کو دفن کرتے ہوئے معاشی ترقی، روزگار، اختیار اور انصاف کا نظام ملک میں رائج کرنے کے لیے اپنے گائوں، گوٹھ اور شہر میں لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کا یوم حساب بپا کر دیں جمہوری اور عوامی انقلاب ہی اصل نظریاتی منزل ہے یہ ملک وسائل اور ذرائع آپ کے ہیں لیکن ان پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے جسے عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے ہی واپس لے سکتی ہے قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے افکار و نظریات کے مطابق جمہوری انقلاب کے لیے پوری قوم کو آگے آنا ہوگا جبکہ خواتین اور نوجوان اس نظام کا اصل اثاثہ ہیں یہ مواقع ضائع ہونے سے بچائیں اور انتخابات میں باہر نکلیں اور بھر پور حصہ لیں پورا نظام اور عدلیہ قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button